• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مستجاب الرحمن مدنی،ٹنڈوالہ یار

ٹنڈو الہ یار میں محکمہ پبلک ہیلتھ میں کروڑوں روپوں کی کرپشن کا انکشاف ہوا ہے۔ واٹر کمیشن کے سربراہ جسٹس (ریٹائرڈ) امیر ہانی مسلم کے ضلع ٹنڈو الہ یار کے دورے کے موقع پر کرپشن کے میگا اسکینڈل سامنے آئے ہیں۔ واٹر کمیشن کے سربراہ نے ان کا نوٹس لیتے ہوئے کئی اسکیموں کے فنڈز روکنے کے علاوہ ایکسین، سب انجینئر اور ٹھیکیداروں کے خلاف فوجداری مقدمات قائم کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں۔ انہوں نے محکمہ کے افسران اور ٹھیکیداروں کو ہائی کورٹ طلب کرلیا ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم نے گزشتہ دو ماہ کے دوران دو مرتبہ ضلع کا دورہ کیا۔ 

محکمہ پبلک ہیلتھ میں میگا کرپشن

محکمہ کے ذرائع کے مطابق حکومت سندھ نے تعلقہ چمبڑ کے عوام کو پینے کے صاف پانی اور نکاسی آب کے لئے ڈرینج اسکیم منظور کی اور اس کے لئے 13 کروڑ روپے کا فنڈز جاری کیا گیا، لیکن مذکورہ فنڈز محکمہ پبلک ہیلتھ کے افسران اور عملہ کی مبینہ ملی بھگت کے باعث کرپشن کی نذرہو گیا ۔ واٹر کمیشن کے سربراہ امیر ہانی مسلم نے جب پہلی مرتبہ ٹنڈوالہ یار کا دورہ کیا تو افسران ان کو صرف ٹنڈوالہ یار شہر کا دورہ کرواتے رہے اور چمبڑ لے کر نہیں گئے جب کہ ٹنڈ الہ یار میں افسران ان کے دورے کی اطلاع پاکر اپنے دفاتر سے غائب ہوگئے۔ ضلع کےدوسری مرتبہ دورے پر انہیں یہاں پر بند اسکیموں کے بارے میں معلوم ہوا۔ اس موقع پر انہیںافسران نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ دس سال سے ضلع میں ترقیاتی کام التواء کا شکار ہیں۔ ان کے دورے کے دوران جعلی پمپ اور ڈیزل انجن لگا کر انہیں ایک اسکیم مکمل بتائی گئی، جس کی حقیقت ظاہر ہونے پر انہوں نےسخت برہمی کا اظہار کیا۔

محکمے کے ذرائع کے مطابق جب محکمہ پبلک ہیلتھ کے نئے سیکرٹری اور چیف انجینئر نے ٹنڈوالہ یار کا دورہ کیا تو وہ بھی ضلع میں افسران اور ٹھیکیداروں کی کارکردگی دیکھ کر پریشان ہوگئے تھے، جس کی رپورٹ انہوں نے واٹر کمیشن میں پیش کی جس کے بعد واٹر کمیشن کے سربراہ نے بذات خود شہر کے مختلف علاقوں میں ترقیاتی اسکیموں کا جائزہ لینے کے لئے دورے کئے۔ اس موقع پر انہوں نے نوٹ کیا کہ ممبر قومی اسمبلی عبدالستار بچانی کے حلقہ نصرپور میں لاکھوں روپے کے اصراف سے گندے پانی کے تالاب پر پینے کے پانی کی فراہمی کے لئے ٹینک بنایا گیا جس پر انہوں نے سخت ایکشن لیتے ہوئے مذکورہ اسکیم پر فوری کام بند کرنے کا حکم دیتے ہوئے پہلے گندے پانی کے تالاب اور نکاسی آب کے نظام کی درستی کا حکم دیا۔

محکمہ پبلک ہیلتھ میں میگا کرپشن

ذرائع کے مطابق محکمے میں کرپشن مافیا کا راج ہے، افسران، ٹھیکیداوں سے بھاری کمیشن وصول کرکے ان کی ناقص کارکردگی کو بھی ’’اچھا‘‘ بناکر پیش کرتے ہیں جب کہ ضلع کے ایم این اے اور ایم پی اے کو اپنے حلقوں کا دورہ کرنے کی فرصت نہیں ہے۔ نمائندہ جنگ نے متعدد بار محکمے میں بدعنوانیوں کی نشان دہی کی، جس پر اینٹی کرپشن نے چھاپے بھی مارے لیکن نہ تو کوئی گرفتاری عمل میں آئی اور نہ ہی کرپٹ مافیا کی بیخ کنی ہوسکی کیوں کہ محکمے کے بدعنوان افسروں اور ٹھیکیداروں کو مبینہ طور پر بااثر سرکاری و سیاسی شخصیات کی پشت پناہی حاصل ہے۔ کرپشن میں ملوث افسران نیب اور اینٹی کرپشن سے پلی بار گینگ کر کے بچ گئے اوران میں سے کئی افسران اب بھی اپنے عہدوں پر موجود ہیں ،جبکہ سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ پلی با رگینگ کرنے والوں کو ہٹایا جائے۔ ذرائع کے مطابق اگر کسی افسر یا ٹھیکیدار کے خلاف کارروائی بھی کی جاتی ہے تو وہ بھاری رشوت دے کر اپنے خلاف تحقیقات رکوا دیتے ہیں اور تمام الزامات سے بری الذمہ ہونے کے بعد دوبارہ اپنے کاموں میں مصروف ہوجاتے ہیں۔ جنگ کو موصول ہونے والی تفصیلات کے مطابق جسٹس امیر ہانی مسلم ٹنڈوالہ یار کے دورے کے موقع پر پٹھان کالونی، گوٹھ بدھو خان پتافی، گوٹھ ٹنڈو سومرو، ٹائون کمیٹی، پیارو لوند اور ٹائون کمیٹی نصرپور بھی گئے اور وہاں نکاسی و فراہمی آب کی اسکیموں کا دورہ کیا اور ان کی حالت زار دیکھ کر انہوں نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے جواب طلب کیا۔ پٹھان کالونی میں ڈسپوزل سینٹر اور منظور پتافی گائوں میں نئی تعمیر ہونے والی اسکیموں کا بھی معائنہ کیا اور محکمہ آب پاشی اور واپڈا حکام کو ہدایت کی کہ ان اسکمیوں کو بجلی کا کنکشن اور نصیر کینال سے پانی کی فراہمی ممکن بنائی جائے۔ 

محکمہ پبلک ہیلتھ میں میگا کرپشن

گوٹھ مسوبوزدار کے ڈرینج سسٹم میں لاکھوں روپے کی لاگت سے نصب کی جانے والی مشینری پائی گئی۔ واٹر کمیشن حکام نے فوری طور سے متعلقہ کمپنی سے جواب طلب کرتے ہوئے مذکورہ مشینری کی تصویریں اسے بھیجیں تو انکشاف ہوا کہ مذکورہ مشینری ’’دو نمبر‘‘ ہیں۔ اس موقع پر محکمہ ہیلتھ کے سیکرٹری نے واٹر کمیشن کو یقین دلایا کہ 48گھنٹے میں اس کی جگہ بہتر مشینری نصب کردی جائے گی۔ باوثوق ذرائع کے مطابق سندھ حکومت کی جانب سے ڈرینج سی سی بلاک واٹر سپلائی سمیت اہم منصوبوں کو مکمل کرنے کے لئے کروڑوں روپے کے ٹینڈر جاری کئے گئے لیکن محکمہ کے افسران نے بھاری کمیشن کے عوض مذکورہ ٹھیکے اپنے من پسند ٹھیکیداروں کو دئیے۔

تازہ ترین
تازہ ترین