• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایک دُنیاہے جو، بِل گیٹس سے لے کر وارن بُفیٹ اور جیف بیزوز سے لے کر جیک ما تک، دنیا کے تمام نمایاں ارب پتی افراد کی کامیابی کا راز جاننا چاہتی ہے۔ یہ سارے لوگ ہماری اور آپ کی طرح ایک عام سی زندگی لے کر پیدا ہوئے تھے۔ایک بین الاقوامی سروے میں، ارب پتی افراد کی کامیابی کے پیچھے کارفرماکچھ راز افشاء کیے گئے ہیں، جو کسی نہ کسی حد تک، کسی میں کم اور کسی میں زیادہ، یقینی طور پر پائے جاتے ہیں۔

بے خوفی اچھی عادت نہیں

دنیا کے دولت مند افراد کی کامیابی کے ہر پُرخطر فیصلے کے پیچھے ایک طویل سوچ، منصوبہ بندی اور مستقبل بینی موجود ہوتی ہے۔ کسی بھی شعبے میں ذرا سی خامی انہیں فکر مند کر دیتی ہے۔ بِل گیٹس کا کہنا ہے کہ اپنے کاروبار میں جب کبھی آپ کو یہ پتہ چلے کہ کوئی مشکل درپیش ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ بہت دیر ہوچکی ہے، اب آپ اپنے آپ کو نہیں بچا سکتے۔ جب تک آپ ہر وقت فکرمند نہیں رہیں گے، اس وقت تک آپ کامیاب نہیں ہو سکتے۔ اندیشہ پیدا ہونے سے پہلے اس کا حل نکالیں، کیونکہ جوں ہی آپ کسی اندیشے میں پھنس جاتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اب وقت آپ کے ہاتھ سے نکل چکا ہے۔

صحت کی فکر

امیر ترین افراد صرف دولت ہی نہیںبلکہ اپنی صحت کے بارے میں بھی اتنے ہی فکر مند رہتے ہیں، کیونکہ ایک صحت مند جسم اور دماغ ہی حالات سے بہتر طور پر نبرد آزما ہونے کی صلاحیت ر کھتا ہے۔ دماغی اور اعصابی تھکن، تنہائی، بے نتیجہ میٹنگز، گھر کی پریشانیاں اور ایسے دوسرے مسائل سے دور رہنا انتہائی ضروری ہے۔ بور کر دینے والے لوگ اور نیند کا فقدان، یہ سب انسان کی صحت کو برباد کر دیتے ہیں۔

خود اعتمادی

ایمیزون (Amazon) کے بانی جیف بیزوز نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ اگر آپ کوئی چیز تخلیق کرنے والے ہیں تو پھر آپ کو اس بات پر بھی تیار رہنا چاہیے کہ کوئی آپ کو سمجھ نہیں پائے گا۔ تخلیقی صلاحیتوں کے حامل افراد کو دنیا اکثر غلط سمجھتی ہے، کیونکہ وہ ایسےا شخاص کےبرابر اعلیٰ تخلیقی صلاحیتوں کی حامل نہیں ہوتی جس کی وجہ سےان کی سوچ کو نہیں پہنچ پاتی، ایسے لوگ اپنے آپ کو مسٹ فٹ محسوس کرتے ہیں ۔اس لیے ضروری ہے کہ آپ لوگوں کی پرواہ کیے بغیراپنے کاموں میں مگن رہیں۔

ضرورت پڑنے سے پہلے پیسہ اکٹھا کر لینا

ہر امیر آدمی نے اپنا کاروبار شروع کرنے کے لیے خود پیسے جمع کیے یااس کا بندوبست کیا۔ارب پتی پاکستانی ںنژاد امریکی شاہد خان نے اپنی کمپنی کی بنیاد رکھنے کے لیے 16ہزار ڈالر خود جمع کیے اور 50ہزار ڈالر کا قرض لیا تھا۔

جنون کا ہونا

اوریکل کے ایگزیکٹو چیئرمین لیری ایلیسن نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ تخلیقی صلاحیت کے حامل لوگوں کو دوسروں کا یہ جواب سُننے کے لیے ہر دم تیار رہنا چاہیے کہ ’تم تو جنونی ہو‘۔ یہ ایک اشارہ ہے کہ آپ سماج سے بالاتر ہیں، اس لیے مِس فِٹ ہیں۔

موقع سے فائدہ اُٹھانا

گوگل کے سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر ایرک شیڈ نے کارنیگی میلن یونیورسٹی سے خطاب کے دوران کہا تھا کہ موقع سے فائدہ اُٹھانا کامیابی کی علامت ہے۔ اگر آپ کو کوئی بہت اچھا موقع مل گیا ہے تو منصوبہ بندی کو ایک طرف رکھ دیجئے، اب اس کی ضرورت نہیں۔ قسمت سے فائدہ اُٹھانا ہی اصل بات ہے۔ دُنیا میں ایسے بہت سے لوگ ہیں، جنہوں نے بے انتہا محنت کی لیکن محض وقت سے فائدہ نہ اُٹھانے کی وجہ سے انہیں وقت نےپیچھے دھکیل دیا۔

جرأت مندی کا ہونا

بلوم برگ کے بانی مائیکل بلوم برگ نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ لوگ انھیں نامساعد حالات سے ڈراتے رہتے تھے، اس میں بہت اندیشے ہیں، یہ نامعقول راستہ ہے، اس میں ہاتھ نہ ڈالیے، لیکن انھوں نے اس میں ہاتھ ڈالا، ان تھک محنت کی اور کامیابی حاصل کر لی۔چیلنج کو قبول کریں، پھر کامیابی کے راستے خود کُھلتے چلے جائیں گے۔

اپنی غلطیوں پر جامع انداز میں سوچیے

مشہور ارب پتی اور وارن بُفیٹ کے پارٹنر چارلی منگر نے اپنے راستے خود تخلیق کیے تھے۔ انھوں نے اس بات پر زیادہ غور کیاکہ کام میں کیا غلطی ہو سکتی ہے۔ہمیشہ معاملے کو اُلٹ پُلٹ کر دیکھیے۔ ہمیشہ پس منظر پر غور کیجئے۔ تمام منصوبے ناکام ہو گئے تو کیا ہوگا؟ کامیابی پر نظر مرکوز کرنے کے بجائے ناکامیوں کی ایک لمبی فہرست بنائیے۔ کس کس معاملے میں آپ کو شکست ہو سکتی ہے؟ اس کی وجوہات پر غور کیجئے۔ اپنی شکست پر غور کیجیے، ان سب سے بچتے ہوئے ہی آپ کامیابی کا راستہ چُن سکتے ہیں۔

اپنے اوپر خرچ کرنا پیسے کا ضیاع نہیں

نئے کمپیوٹر سسٹم کی خریداری، چھٹیوں میں آرام کرنا، کہیں نکل جانا، صحت کے لیے ورزش کرنا، تفریح کو وقت دینا، یہ سب کاروبار کے لیے نقصان دہ نہیں ہے۔ جب تک آپ اپنے اوپر سرمایہ کاری نہیں کریں گے، لوگ آپ پر کیسے اعتمادکریں گے۔

قربانیوں کے لیے تیار رہنا

اپنے مقاصد کے حصول کے لیے ان افرادنے سنجیدہ قربانیوں سے کبھی گریز نہیں کیا۔ ’سولو میڈیا‘ کے بانی نِک ہڈ مین نے ایک مرتبہ کہا تھا، ’مقاصد کے حصول کے لیے مجھے اپنے والدین سے الگ ہونا پڑا۔ میں نے ہفتے میں7دن20,20گھنٹے کام کیا اور اپنی ذاتی زندگی کو بُھلا دیا، تب کہیں جا کر کامیابی نے میرے قدم چومے‘۔

تازہ ترین