• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایک بادشاہ کا عزیز ترین حجام ، روزانہ بادشاہ کے پاس حاضر ہوتا اور دو تین گھنٹے اس کے ساتھ رہتا تھا،بادشاہ، اس سے حجامت اور شیو کرواتا ۔

ایک دن نائی نے بادشاہ سے عرض کیا ،”حضور میں وزیر کے مقابلے میں آپ سے زیادہ قریب اوروفادار بھی ہوں،آپ، اس کی جگہ مجھے وزیر کیوں نہیں بنا دیتے“ ۔

بادشاہ مسکرایا اور اس سے کہا ،”میں تمہیں وزیر بنانے کےلئے تیار ہوں لیکن تمہیں اس سے پہلے ٹیسٹ دینا ہوگا“ ۔

نائی نے سینے پر ہاتھ باندھ کر کہا ،”آپ حکم کیجئے“۔

بادشاہ بولا،”بندرگاہ پر ایک بحری جہاز آیا ہوا ہے ،مجھے اس کے بارے میں معلومات لا کر دو“ ۔

نائی بھاگ کر بندرگاہ پر گیا اور واپس آ کر بولا، ”جی جہاز وہاں کھڑا ہے“۔

بادشاہ نے پوچھا، ”یہ جہاز کب آیا۔“ نائی دوبارہ سمندر کی طرف بھاگا،واپس آیا اور بتایا، ”دو دن پہلے آیا“ہے۔

بادشاہ نے کہا ،”یہ بتاؤ یہ جہاز کہاں سے آیا“۔ نائی تیسری بار سمندر کی طرف بھاگا، واپس آیا تو بادشاہ نے پوچھا ،”جہاز پر کیا لدا ہے“ ۔

نائی چوتھی بار سمندر کی طرف بھاگ کھڑا ہوا۔

قصہ مختصر نائی شام تک سمندر اور محل کے چکر لگا لگا کر تھک گیا۔

اس کے بعد بادشاہ نے وزیر کو بلوایا اور اس سے پوچھا ”کیا سمندر پر کوئی جہاز کھڑا ہے"۔

“وزیر نے ہاتھ باندھ کر عرض کیا ،”جناب دو دن پہلے ایک تجارتی جہاز اٹلی سے ہماری بندرگارہ پر آیاتھا ،اس میں جانور‘ خوراک اور کپڑا لدا ہے‘ اس کے کپتان کا نام یہ ہے،یہ چھ ماہ میں یہاں پہنچاہے، چار دن مزید یہاں ٹھہرے گا،یہاں سے ایران جائے گا اور وہاں ایک ماہ رکے گا اور اس میں دو سو نو لوگ سوار ہیں۔ میرا مشورہ ہے ہمیں بحری جہازوں پر ٹیکس بڑھا دینا چاہئے“۔

بادشاہ نے یہ سن کر حجام کی طرف دیکھا ۔

حجام نے چپ چاپ استرا اٹھایا اور عرض کیا ،”مولا خوش رکھے ! کلمیں چھوٹی رکھوں یا بڑی‘‘۔

(نہال ثاقب)

تازہ ترین