• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سید محمد جعفری

یہ سن چکے ہیں زمانے کے اہلِ فکر و نظر

کہ مینڈکوں کے الیکشن کی اُڑ رہی ہے خبر

ہوا ہے ان پہ یہ بیسک ڈیما کرسی کا اثر

ہر ایک کہتا ہے میں ہوں گواہِ خواجہ خضر

ادائے خاص سے ہے نالیوں میں ٹرّاتا

’’بنا ہے شہ کا مصاحب پھر ہے اتراتا‘‘

ہمارے ملک میں تھوڑی سی ہوگئی برسات

اسی پہ بڑھ گئی آپس میں مینڈکوں میں یہ بات

اگرچہ ایک سی حالت ہے سب کی ایک ہی ذات

ہر ایک کرنے لگا پیش اپنے اپنے نکات

ابل چکے ہیں گٹر اور گڑھوں میں ہے پانی

اندھیری رات ہے اور بولنے کی آسانی

تمام رات الیکشن کا جب چلا چکّر

ملہار گانے لگے، مل کے مینڈک اور جھینگر

الاپنے لگے آواز کے بھروسے پر

اور اُن میں وہ بھی تھے شامل، جو تھے اِدھر نہ اُدھر

یہ سب ہیں شہرت و جمہوریت کے سودائی

مگر خراب ہے ان مینڈکوں کی بینائی

ہر ایک چھوٹے سے تالاب میں ہے جلسۂ عام

سکون و امن کو دی ہے سزائے حبسِ دوام

حقوق لینے کو مینڈک اچھل رہے ہیں تمام

ہے کامریڈ کوئی ان میں کوئی پیش امام

یہ ناسمجھ ہیں مگر سب ہیں صاحبِ کردار

یہ دینِ فطرت و حیوانیت کے ٹھیکیدار

بغیر چیخ پکار ان کا جب نہ کام ہوا

جو مینڈکی تھی، اُسے وفعتاً زکام ہوا

منظّم اس کا الیکشن کا پروگرام ہوا

اسی طرح اسد اللہ خاں تمام ہوا

اور اس کے بعد بڑھی اور طاقتِ گفتار

الیکشن آیا ہے اور عقل سے نہیں سروکار

تازہ ترین