• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
دیوقامت ڈائنوسارز کی باقیات دریافت

اس کرہ ٔ ارض پر پہلے دیوقامت جانور رہا کرتے تھے جن میں سے کچھ کا وزن ایک خلا ئی شٹل جتنا تھا ۔ماہرین نے حال ہی میں ارجنٹینا میں ایک نئی دریافت سے دیوقامت جانوروں کے بڑھنے سے متعلق نئے شواہد حاصل کیے ہیں ۔ ماہرین کاکہنا ہے کہ یہ جانور اپنے جسم میں موجود پرندوں جیسے پھیپھڑوں اور تیزی سے بڑھنے کی صلاحیت کو استعمال کرتے تھے ۔پرندوں جیسے پھیپھڑے دیوقامت مخلوق کے در جہ ٔ حرارت کو کنٹرول رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے تھے ،جس کی وجہ سے ان کی جسامت ایک خلائی شٹل کے برابر ہو جاتی تھی ۔ماہرین کو کل چار ڈھانچے ملے ہیں ۔یہ اب تک در یافت ہونے والے ڈائنوسارز کی ایک نئی قسم ہے۔

ماہرین نے اس کو ’’انجینشیا پرائما‘‘ (Ingentia prima) کا نام دیا ہے ۔یہ لاطینی لفظ ہے ، جس کا مطلب اولین دیوقامت جانور ہے۔اس تین کروڑ سال قدیم جانور کا وزن تقریبا ً10 ٹن رہا ہوگا اور یہ گروہ کی شکل میں رہنا پسند کرتے تھے ۔ڈائنو سارز کی یہ نئی قسم ایک گروہ پوڈومور فس ،یعنی چھپکلی کے پیروں والے ڈائنوسارز کی قسم والے گروہ سے تعلق رکھتی ہے ۔10میٹر لمبی گردن اور چھوٹی دم والے یہ ڈائنوسارز زمین پر چلنے والے جانور وں میں سب سے بڑے اور وزنی جانور تھے ،تا ہم ماہرین کے مطابق ان سے بھی دیوقامت اور عجیب الخلقت ڈائنوسارز کرۂ ارض پر موجود ہوں ،جن کی در یافت ابھی ہونا باقی ہے لیکن اب تک جتنی بھی دریافتیںہوئی ہیں ،ان میں سے ارجنٹینا میں در یافت ہونے والا ڈھانچہ سب سے بڑا اور وزنی ہے۔

تازہ ترین