• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک بھر میں چند دنوں میں نہایت اہم واقعات رونما ہوئے ہیں جن میں خیبرپختونخوا ،بلوچستان میں پے درپے خود کش حملوں اور بم دھماکوں میں انتہائی قیمتی جانوں کا نقصان میاں نواز شریف مریم نواز کیپٹن ریٹائیرڈ صفدر کو احتساب عدالت سے مجموعی طورپر 14سال کی سزا اورپھر لندن سے واپسی پرباپ بیٹی کی ڈرامائی انداز میں گرفتاری،ملک میں پانی کی شدید قلت اورسپریم کورٹ کی طرف سے دو ڈیم بنانے کافیصلہ25جولائی کو عام انتخابات کی تیاریاں اورسیاسی جماعتوں کے جلسے وجلوس شامل ہیں،سب سے زیادہ افسوسناک واقعات کے پی کے اوربلوچستان میں ہوئے کے پی کے اورمستونگ بلوچستان میں انتخابی جلسوں میں ہونے والے خودکش حملوں اوربم دھماکوں میں دوسیاسی خاندانوں کے انتہائی اہم چشم و چراغ کے علاوہ پونے دوسو کے لگ بھگ معصوم لوگ شہید ہوگئے جبکہ دوسو سے زائد زخمی ہوگئے جن میں متعدد کی حالت تشویشناک ہے کے پی کے میں دواوربلوچستان میں مستونگ کے مقام پر ایک خودکش حملہ ہونا تشویشناک ہے ان حملوں میں بلور فیملی کے ہارون بلور سمیت25افراد شہید ہوئے بلور فیملی بہت بد قسمت خاندان ہے اس سے قبل صوبائی وزیر بشیر بلور جوہارون بلور کے والد تھے بم دھماکے میں شہید ہوگئے بشیر بلور نہایت شریف النفس اور سلجھے ہوئے سیاستدان تھے جبکہ انکے صاحبزادے ہارون بلور بھی بیرسٹر تھے اوروہ بھی بہت خوش اخلاق اورسلجھی ہوئی شخصیت کے مالک تھے ۔اسی طرح سراج رئیسانی کا تعلق بھی نواب فیملی سے تھا۔انکے بھائی اسلم رئیسانی وزیراعلیٰ بلوچستان اوربھائی لشکر رئیسانی سینیٹررہے ہیں سراج رئیسانی بہت محب وطن پاکستانی تھے جبکہ انکے ساتھ135کے لگ بھگ معصوم لوگ دہشت گردی کی بھینٹ چھڑ گئے جبکہ کے پی کے میں ایک اور بم دھماکے میں سابق وزیراکرم درانی محفوظ رہے مگر انکے 5 حامی شہید اورمتعدد زخمی ہوگئے۔پوری قوم نے ان قیمتی جانوں کے نقصان کاغم محسوس کیا اورپاکستان کی فوجی وسیاسی قیادت نے یکجا ہوکر غمزدہ خاندانوں سے تعزیت اوریکجہتی کااظہار کیا ملک بھر میں سوگ منایا گیا اورسرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رہا۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سراج رئیسانی کی نماز جنازہ میں شرکت کی اور غمزدہ خاندان سے ان کی راہائشگاہ میں جا کر اظہار تعزیت اور فاتحہ خوانی کی اسی طرح آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بلور خاندان سے ان کے گھر جا کر ہارون بلور کی شہادت پر دلی تعزیت کا اظہار کیا ۔آرمی چیف کے ہمراہ دونوں مواقعوں پر کور کمانڈر کوئٹہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل نذیر بٹ، آئی ایس پی آر کے ڈی جی میجر جنرل آصف غفور اور دیگر اعلیٰ افسران بھی آرمی چیف کے ہمراہ تھے۔ بعد ازاںنگران وزیر اعظم جسٹس ریٹائرڈ ناصر الملک بھی سراج رئیسانی کی شہادت پر اظہار تعزیت کرنے کوئٹہ گئے جبکہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے شہداء کے سوگ میں دو روز کے لئے سیاسی سرگرمیاں معطل کردیں۔ دعا ہے کہ انتخابات خیر و خوبی پایہ تکمیل تک پہنچ جائیں اور ہماری سیاسی قیادت اوران کے ساتھی کسی قسم کے حادثے سے محفوظ رہیں اور ملک مزید کسی بحران کا شکار نہ ہو کیونکہ پاکستان دشمن قوتیں نہیں چاہتیں کہ پاکستان میں استحکام ہو، ملک پھولے پھلے۔ پاکستان میں دوسرا اہم واقعہ احتساب عدالت نے میاں نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر کو سزا سنادی نواز شریف کو دس سال مریم نواز کو پانچ سال اور کیپٹن صفدر کو ایک سال کی سزا سنائی گئی کیپٹن صفدر تو پہلے ہی گرفتار ہوگئے مگر میاں نواز شریف اور مریم نواز کو لندن سے واپسی پر لاہور ائرپورٹ پر ڈرامائی انداز میں گرفتار کرلیا گیا اگرچہ مسلم لیگ کے صدر میاں شہباز شریف اور دیگر رہنما اور پارٹی امیدواروں نے ریلیوں کی شکل میں لاہور ائرپورٹ پر پہنچنے کی کوشش کی مگر ناکام رہے۔ میاں شہباز شریف جو بڑی ریلی لے کر آرہے تھے وہ ائرپورٹ کے قریب ہی نہ پہنچی اور نیب والے ایک طیارے کے ذریعے باپ بیٹی کو لے کر اسلام آباد ائر پورٹ پہنچ گئے۔ اپوزیشن والوں نے اگرچہ میاں شہباز شریف کو ائرپورٹ پہنچنے کے لئے تاخیر پر کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اعتزاز احسن صاحب نے کہا کہ میاں شہباز شریف نے میاں نوازشریف کی پیٹھ میں چھرا گھونپ دیا ہے اور وہ جان بوجھ کر لاہور ائرپورٹ پر ریلی لے کر نہیں گئے اور قیدیوں کا طیارہ اڑ کر اسلام آباد پہنچ گیا۔ عمران خان نے کہا کہ شہباز شریف نواز شریف سے گیم کر گئے مگر ہمارے خیال میں میاں شہباز شریف نے ریلی ائر پورٹ نہ لے جا کر سمجھداری اور عقل مندی کا مظاہرہ کیا ہے کیونکہ یہ بات تو سب کو معلوم تھی کہ نیب والوں نے نواز شریف اور مریم نواز کو گرفتار کرکے بذریعہ ہیلی کاپٹر یا جہاز اسلام آباد لے جانا ہے اگر شہباز شریف پندرہ بیس ہزار افراد کو ائرپورٹ لے جاتے تو رینجرز اور پولیس کا مشتعل مسلم لیگیوں سے تصادم ہوتااور اس دوران اموات بھی ہوسکتی تھیں اور بڑی تعداد میں گرفتاریاں بھی اور گرفتار ہونے والوں میں میاں شہباز شریف بھی ہوسکتے تھے اور دہشتگردی کا پرچہ بھی درج ہوجاتا جیسے دوسرے مسلم لیگی لیڈروں کے خلاف ہوئے ہیں۔ میاں نواز شریف نے ملک پر30 سال کے لگ بھگ حکومت کی مگر ڈیم بنانے پر کوئی توجہ نہ دی نہ ہی پیپلزپارٹی نے اپنے5سالہ دور میں کوئی ڈیم بنانے کا بیڑا اٹھایا۔ درحقیقت سیاسی حکومتیں اس حوالے سے فیل ہو گئیں جبکہ جنرل پرویز مشرف نے گیارہ سال حکومت کی انہوں نے اور ان کے آئی ایم کے درٓآمد شدہ وزیراعظم شوکت عزیز نے نہ انرجی کا کوئی منصوبہ بنایا نہ ہی ڈیم بنانے پر توجہ دی۔ اب ہماری عدلیہ نے اس سنگین صورت حال کو محسوس کیا کہ اگر پاکستان میں فوری طور پر ڈیم نہ بنائے گئے تو ملک بنجر ہو جائے گا اور خوراک کا قحط پڑ جائے گا سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار صاحب نے ڈیم بنانے کے مشن کو اپنے ذمے لیا۔ اور اس حوالے سے تاریخی اقدامات شروع کر دیئے ہیں انہوں نے واپڈا کے سابق چیئرمین اور ماہرین کو اکٹھا کیا اور ان کی ماہرانہ رائے کے مطابق دو ڈیم بنانے کا فیصلہ کیا اور اس کے لئے فنڈ اکٹھا کرنے کا بھی اعلان کیا۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے صاحب ثروت اور عام لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ ڈیم بنانے کےلئے فنڈز میں لازمی حصہ ڈالیں چاہے 10روپے دیں۔ مسلح افواج سپریم کورٹ اور کچھ دیگر اداروں نے اپنی دو دو تین دن کی تنخواہیں دینے کا اعلان کیا مگر ابھی تک صاحب ثروت لوگوں نے اپنی تجوریوں کے منہ نہیں کھولے۔ تاجروں اور صنعت کاروں نے اس ملک سے اربوں روپے کمائے اور قیام پاکستان سے لے کر اب تک کئی کئی کارخانے بنا لئے اب وقت ہے وہ اپنے وطن جس کے لئے ان کے آبائو اجداد نے جانی و مالی قربانیاں دیں اب وہ ملک کو بچانے کے لئے صرف مالی قربانی دیں گے۔ کاش اورنج ٹرین میٹرو بنانے والوں کو خیال آجاتا کہ وہ کھربوں روپے ان منصوبوں پر خرچ کر رہے ہیں تو پہلے ایک ڈیم ہی بنا لیتے کھربوں روپے قرض لے کر اورنج ٹرین بنانے کی قطعاً ضرورت نہیں تھی یہ چیزیں ان ممالک کی ضرورت تھیں جہاں تعلیم صحت کی موثر سہولتیں اور روزگار میسر ہوتا ہے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار دن رات اہم مقدمات کی سماعت کے ساتھ ساتھ عوام کے لئے صحت کی سہولتیں بہتر بنانے پر بھی توجہ دے رہے ہیں وہ مسلسل ہسپتالوں کے دورے کر رہے ہیں جہاں جاتے ہیں کچھ نہ کچھ حالات بہتر ہوتے ہیں پاکستان کی تاریخ میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی کہ سپریم کورٹ میں ہفتہ اور اتوار کو بھی رات گئے تک کیسوں کی سماعت ہوئیں اور کچی بستیوں کا دورہ کر کے میاں ثاقب نثار نے غریبوں کے مسائل معلوم کئے چیف جسٹس صاحب نے اپنے ساتھی ججوں کے ہمراہ ایسے کیسوں کا بھی فیصلہ کیا جو سول ججوں کی عدالتوں کے تھے اور بڑی تعداد میں لوگوں کو ریلیف ملا ہے یہ پہلا موقع ہے کہ لوگ چیف جسٹس کی آمد سے پہلے راستے میں بینرز لے کر کھڑے ہو جاتے ہیں اور وہ لوگوں کو عدالت میں بلا کر مسائل سن کر فیصلہ دے دیتے ہیں ہمارے خیال میں چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے ایک تاریخ رقم کی ہے اگر ڈیم بنانے کے لئے ان کے اقدامات کامیاب ہو گئے تو تاریخ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار صاحب کا نام سنہری حروف میں لکھا جائے گا اوہ وہ ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔  

تازہ ترین
تازہ ترین
تازہ ترین