• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پی سی بی سالانہ ایوارڈز 2018

پاکستان کرکٹ بورڈ نے لگاتار دوسرے برس ایوارڈز کا اہتمام کیا ہے۔ اس برس ہونے والے ایوارڈ شو کو فلاپ قرار دیاجا رہا ہے۔ پی سی بی کے سالانہ ایوارڈز والے دن تک میڈیا کو یہ علم نہیں تھا کہ کیا ہونے جا رہا ہے۔ ایسے لگ رہا تھا کہ جیسے سب کچھ جلد بازی میں کیا جا رہا ہے۔ پی سی بی کا مارکیٹنگ ڈیپارٹمنٹ اور دوسرے شعبوں کے لوگ ایوارڈز کے لئے کراچی پہنچ چکے تھے لیکن وہ اس شو کو کسی بھی طور پر کامیاب نہ کراسکے۔ سالانہ ایوارڈ شو کسی بھی شعبے میں بڑی اہمیت کا حامل ہوتا ہے لیکن پی سی بی کی جلد بازی سمجھ سے باہر ہے۔ پی سی بی نے ایک ہی ہفتے میں کھلاڑیوں کے سنٹرل کنٹریکٹ کا اعلان کیا۔ کھلاڑیوں کی مراعات میں اضافہ کیا۔ ڈومیسٹک کرکٹ اسٹرکچر کا اعلان کیا۔ ڈومیسٹک پلیئرز کے لئے پیسے کی ریل پیل کر دی اور اسی ہفتے میں کھلاڑیوں کو ایوارڈز بھی دے ڈالے اور اس کے ساتھ ساتھ کھلاڑیوں کو کیش پرائز بھی دیا گیا۔ حالانکہ یہ سب ہونا تھا۔ معمول کی باتیں ہیں۔ سنٹرل کنٹریکٹ کا اعلان بھی ہونا تھا۔ یکم جولائی سے کنٹریکٹ دیئے جانے تھے۔ اسی طرح ڈومیسٹک کرکٹ شیڈول کا اعلان بھی طے تھا کیونکہ یکم ستمبر سے فرسٹ کلاس سیزن شروع ہو رہا ہے۔ اسی طرح سالانہ ایوارڈز بھی ہونے تھے کیونکہ گزشتہ برس سالانہ ایوارڈز ستمبر میں ورلڈ الیون کے دورہ پاکستان کے موقع پر دیئے گئے۔ کچھ حلقوں کا کہنا ہے کہ پی سی بی میں کیونکہ حکومت کی تبدیلی کے ساتھ تبدیلی طے ہے اس لئے پی سی بی تمام کام مکمل کرنا چاہتا ہے۔ 

پی سی بی سالانہ ایوارڈز 2018

یہی وجہ ہے کہ پی سی بی کے ملازمین کی تنخواہوں میں بھی اضافہ کیا جا چکا ہے اور کچھ لوگوں کو معمول سے ہٹ کر ترقیاں بھی دے دی گئی ہیں لیکن پی سی بی کا کہنا ہے کہ یہ سب معمول کی بات ہے۔ خیر بات ہو رہی تھی ایوارڈز شو کی۔ ایوارڈز کن کن کو ملے اس کی تفصیل میں بعد میں آتے ہیں لیکن اس شو کو جس انداز سے کیا گیا وہ کسی بھی طور قابل تعریف نہیں ہے۔ اس حوالے سے اگر پی سی بی والوں سے بات کی جائے تو کہا جاتا ہے کہ وہ ایک مارکیٹنگ والوں کا آکشن شو تھا۔ اس میں چیرٹی کے لئے کھلاڑیوں کے سازو سامان کو نیلام کیا جانا تھا تو پلیئرز نے جانا تھا اس لئے اسی دوران ایوارڈز بھی رکھ لئے گئے۔ بھائی کیا پی سی بی کے سالانہ ایوارڈز اتنے ہی بے وقعت ہیں کہ انہیں کسی کے شو کا حصہ بنا دیا جائے۔ پی سی بی کے سالانہ ایوارڈز تو اتنے قیمتی ہیں کہ اس کی طرف دوسری کمپنیز کو رخ کرنا چاہئے تھا نہ کہ ایوارڈز کسی دوسری کمپنی کا رخ کرتے۔ اس سے ایک بار پھر پی سی بی کے مارکیٹنگ ڈیپارٹمنٹ کی نالائقی کھل کر سامنے آتی ہے۔ مان لیا چیرٹی کے لئے آکشن کا ایونٹ تھا تو اس میں کونسے مخیر حضرات آئے۔ کیا ان مخیر حضرات کی فہرست فراہم کی جا سکتی ہے جنہوں نے نیلامی میں حصہ لیا۔ کھلاڑی خود ہی نیلامی میں حصہ لیتے رہے۔ ایک موقع پر تو کرکٹر فخر زمان کو بھی کہنا پڑا تھا کہ مخیر حضرات بھی آگے آئیں نیلامی میں حصہ لیں لیکن وہاں مخیر حضرات ہوتے تو تو نیلامی میں حصہ لیتے۔ اگر ایوارڈز کو جلد بازی میں نہ کیا جاتا تو نامی گرامی شخصیات اس ایونٹ میں موجود ہوتیں۔ جاوید میاں داد اور وسیم اکرم جیسے سابق کپتانوں کی کمی محسوس کی گئی۔ کچھ ہی لوگ بار بار ایوارڈز دیتے ہوئے دکھائی دیئے۔ اس تقریب کو کہیں بہتر انداز میں کیا جا سکتا تھا لیکن پی سی بی اس میں مکمل ناکام رہا لیکن علم نہیں جلد بازی میں تقریب کا انعقاد کرکے کونسے مقاصد حاصل کئے گئے ہیں۔ 

پی سی بی سالانہ ایوارڈز 2018

اب آتے ہیں ایوارڈز کی طرف۔ ایوارڈز میں نوجوان کرکٹرز چھائے رہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں اور نوجوانوں کو جب بھی موقع دیا جائے وہ اپنا آپ ثابت کرتے ہیں۔ توقع کے مطابق فاسٹ بائولر محمد عباس نے ٹیسٹ کرکٹر آف دی ائیر کا اعزاز حاصل کیا۔ محمد عباس نے اپریل2017 میں ٹیسٹ کرکٹ میں قدم رکھا اور تب سے اب تک تسلسل کے ساتھ پرفارمنس کا مظاہرہ کیا ہے اور اسی وجہ سے انہیں ایوارڈ کا حقدار قرار بھی دیا گیا۔ اٹھائیس سالہ محمد عباس پانچ ٹیسٹ میچز میں ستائیس وکٹیں حاصل کرچکے ہیں اور ان کا اوسط صرف16 .85 ہے۔ انہیں چھ لاکھ روپے کا کیش پرائز بھی دیا گیا۔ وکٹ حاصل کرکے جشن منانے کا منفرد انداز رکھنے والے فاسٹ بائولر حسن علی تسلسل کے ساتھ پرفارمنس کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے ایک برس میںبارہ میچوں میں چھبیس وکٹیں حاصل کی ہیں۔ اوسط اٹھارہ جبکہ اکانومی ریٹ چار اعشاریہ سات چھ بنتا ہے۔ غیر معمولی پرفارمنس پر انہیں ون ڈے پلیئر آف دی ائیر قرار دیا گیا۔ انہیں چھ لاکھ روپے کیش پرائز ملا۔ بابر اعظم آئی سی سی ٹی ٹونٹی رینکنگ میں پہلی پوزیشن کارکردگی میں تسلسل ہونے کی وجہ سے حاصل کی اور اسی طرح وہ پی سی بی ایوارڈز میں بھی ٹی ٹونٹی پلیئر کا ایوارڈ بھی لے اڑے۔ انہوں نے اس عرصے میں بارہ اننگز میں489 رنز 54 .33 کی اوسط سے بنائے۔ وہ بھی چھ لاکھ روپے کے حقدار ٹھہرے۔ بائیں ہاتھ کے اوپننگ بیٹسمین فخر زمان اپنے کیرئیر کی بہترین فارم میں ہیں۔ انہوں نے ون ڈے کیلنڈر ائیر میں تیز ترین ایک ہزار رنز مکمل کئے۔ پاکستان کی جانب سے ون ڈے میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے بیٹسمین بنے۔ ان کے علاوہ اسپیشل ایوارڈ فار آئوٹ اسٹینڈنگ پرفارمنس کس کو مل سکتا تھا۔ 

پی سی بی سالانہ ایوارڈز 2018

انہیں اس ایوارڈ کا حق دار قرار دیا گیا جس کے ساتھ انہیں پچیس لاکھ روپے انعام دیا گیا۔ آل رائونڈر فہیم اشرف جو اب آہستہ آہستہ تینوں فارمیٹ کا حصہ بنتے جا رہے ہیں، کو ایمرجنگ پلئیر آف دی ائیر قرار دیا گیا۔ تینوں فارمیٹ کے کپتان سرفراز احمد کو امتیاز احمد اسپرٹ آف دی کرکٹ ایوارڈ دیا گیا۔ پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم کی سابق ثنا میر کو ون ڈے، جویریہ خان کو ٹی ٹونٹی جبکہ ڈیانا بیگ کو ایمرجنگ پلیئر آف دی ائیر قرار دیا گیا۔ 

ڈومیسٹک کے بہترین بیٹسمین کا ایوارڈ شان مسعود، خواتین کا جویریہ خان، بائولر کا ڈیانا بیگ، مینز بائولر کا اعزاز چیمہ، وکٹ کیپر کا کامران اکمل اور سدرا نواز کو ملا۔ بلائنڈ کے بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ عامر اشفاق، ڈیف اینڈ ڈمب کا نوید قمر، ڈس ایبل کا نہار اعلام، بہترین امپائر کا آصف یعقوب، بہترین ریفری کا محمد انیس، بہترین کوچ کا سجاد اکبر، بہترین اسکورر کا اظہر محمود اور کیوریٹر کا ایوارڈ ریاض احمد کو دیا گیا۔

تازہ ترین
تازہ ترین