• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کامیابی پہلے ہی دن کسی کو نہیں مل جاتی، ہر کامیابی کے پیچھے جہد مسلسل کی ایک طویل داستان ہوتی ہے۔کچھ لوگ ناکامی کو اپنی قسمت جان کر ساری عمر اسے کوستے رہنے میں گزار دیتے ہیں اور کچھ اسی ہار کو پتھر مان کر قلعے تعمیر کر دیتے ہیں۔ ہر کامیاب انسان محنت اور جدوجہدکے معنی ومطالب سے بخوبی آگاہ ہوتا ہے اور یہی دو چیزیںان کی زندگی کےلیے کچھ اصول متعین کرتی ہیں۔اسی لیے تو کہا جاتا ہے کہ کامیاب لوگ بااصول اور منظم ہوتے ہیں، جن پر چلتے ہوئے وہ مرحلہ وار پر عزم سفر کو طے کرتے ہیں اور کامیابی کی سند پالیتے ہیں۔ وارن بفٹ، دنیا کی سب سے بڑی ملٹی نیشنل کمپنی تشکیل دینے والے، بیسویں صدی کے سب سے کامیاب سرمایہ کار،انسا ن دوست شخصیت ،بااثر ترین فرد اور دنیا کے امیر ترین اشخاص میںسے ایک ہیں۔ وارن بفٹ ہمیشہ سے ایسے نہیں تھے۔ 

کون جانتا تھا کہ ایک چھوٹے سے گاؤں میں آنکھ کھولنے والا،اسکول بریک میں بچوں میں ٹافیاں اور بسکٹ فروخت کرنے والا یہ بچہ بڑا ہوکر دنیا کا کامیاب سرمایہ کار اور امیر ترین آدمی بن جائے گا۔وارن بفٹ کی کامیاب زندگی کا اپنا فلسفہ حیات ہے اور اس کے کچھ اصول ہیں، جسے وہ ہر مڈل کلاس،آمدنی میں اضافےکے متلاشی اور خوش حال زندگی گزارنے کے خواہش مند افراد کے لیے بھی وضع کرتے ہیں۔ جو اصول وارن بفٹ کی کاروباری زندگی کا نچوڑ ثابت ہوئےوہ ایک عام شخص کی زندگی میں بھی اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

کفایت شعاری

گزشتہ برس کی ایک رپورٹ کے مطابق وارن بفٹ کے اثاثوں کی کُل مالیت 83ارب ڈالر ہےلیکن اس کے باوجود وارن بفٹ آج بھی اسی گھر میں رہتے ہیں جو انھوںنے1958ء میں31ہزار500ڈالر میں خریدا تھا۔ وارن بفٹ وسائل بڑھانے پر یقین رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ زائد آمدنی کو خرچ کرنے کے بجائےایمرجنسی صورتحال کے لیے محفوظ رکھنا چاہیے۔ جو لوگ کفایت شعاری اپناتے ہیں وہ زیادہ سے زیادہ پیسہ اپنے کاروبار میں انویسٹ کرسکتے ہیں۔ وارن بفٹ کا کہنا ہے کہ انسان خرچ کرنے کے بعد بچ جانے والے پیسوں کو بچت سمجھتا ہے جبکہ بچت کا اصل تصور تو یہ ہے کہ جو بچت نکالنے کے بعد خرچ کیے جائیں

غیر ضروری ملاقاتوں سے گریز

کامیاب کیریئر کے لیے وارن بفٹ کا کہنا ہے کہ غیر ضروری میٹنگ سے گریز بہتر ہےوارن بفٹ کسی بھی کمپنی سے غیر ضروری ملاقاتیں کرنے کے بجائے اپنی کمپنی کی جانب سے خط بھیجنا بہترسمجھتے ہیں۔ جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ملازمین سمیت وارن بفٹ کی کمپنیز کام اور مقاصد پر نظر رکھتے ہیں۔ وارن بفٹ کے بزنس پارٹنرچارلی مینگر، ان سے متعلق کہتے ہیں کہ’’بفٹ کی زندگی شیڈول سے متعین ہے۔ ان کے لیے بال کٹوانے کا دن بھی مقرر ہے (tuesday haircut day)، اس طرح بفٹ دنیا کا سب سے بڑا ریکارڈ بنانے میں کامیاب ہوگئے ہیں‘‘۔

گفتگو میں مہارت

وارن بفٹ کامیاب ہونے کے لیے بات چیت میں مہارت پر زور دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جب وہ چھوٹے تھے تو انھیں زیادہ بات چیت سے نفرت تھی لیکن بدلتی زندگی کے تقاضوں کے پیش نظر انھوں نے پبلک اسپیکنگ کورس میں داخلہ لیا۔جس کے پیش نظر ان کے دل سے عوام میں بات چیت کا خوف نکالا اور وہ بہترین پبلک اسپیکر کے طور پرآگے بڑھے۔ وارن بفٹ نوجوان انٹرپرینیور کے لیے بات چیت سے مہارت کو ہی کامیابی کی کنجی قرار دیتے ہیں ۔دنیا میں کامیاب اور مؤثر زندگی کیلئے جو بنیادی مہارتیں درکار ہیں، اُن میں سے ایک ’’بات چیت‘‘ یا گفتگو کی مہارت ہے۔ بات چیت میں مہارت کے بغیر آگے نہیں بڑھا جاسکتا۔ کامیاب ہونے کیلئے بات چیت میں مہارت بہت ضروری ہے۔

لوگوں کی سوچ سے پریشان نہ ہو

وارن بفٹ کامیابی سے متعلق چوتھا اصول یہ بتاتے ہیں کہ کبھی یہ نہ سوچیں کہ لوگ کیا سوچیں گےکیونکہ اگر آپ یہ سوچیں گےکہ لوگ کیا سوچتے ہیں یا کیا کہتے ہیں تو کامیابی کے کئی اصولوں کو نظر انداز کردیں گے۔وارن بفٹ نے اپنے کاروبار میں کامیابی کے لیے ہمیشہ سرمایہ کاری کے اصولوں پر توجہ مرکوز رکھی نہ یہ کہ لوگ کیا سوچیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر انسان دوسروں کی سوچ اور فکر میں گھلتا رہے تو آزادی سے اپنے اصولوں پر عمل نہیں کرسکتا ہے اور ہمیشہ یہ قید اس پر حاوی رہتی ہے۔

بے تحاشہ مطالعہ

اگر ہم وارن بفٹ کی زندگی کا مطالعہ کریں تو پتہ چلتا ہے کہ وارن بفٹ مطالعہ کے بے حد شوقین ہیں۔ وہ اپنے دن کے 5 سے 6 گھنٹے مطالعہ میں صرف کرتے ہیں۔ اس دوران وہ 5 اخبار اور کارپوریٹ رپورٹس کے 500 صفحات پڑھتے ہیں۔ بفٹ کی پسندیدہ کتاب بنجامن گراہم کی The Intelligent Investor ہے، ان کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی جگہ سرمایہ کاری سے قبل مطالعہ کرتے ہیں ۔مطالعہ تحقیق کے دامن کو وسیع کرتا ہے، دنیا کا ہر کا میاب انسان مطالعہ کا شوقین ہوتا ہے اگر آپ نے بھی کامیابی حاصل کرنی ہے تو آپ کو بھی مطالعہ کی عادت اپنانا ہوگی۔

خطرے والی چیز کو خطرہ جانیں

وارن بفٹ کا یہ اصول رسک لینے سے متعلق ہے۔ ان کا کہنا ہےکہ دریا کو دریا جانیں۔ اس کی گہرائی ناپنے کے لیے دریا میں چھلانگ لگانے کے بجائے باہر لگا بورڈ پڑھ لیں۔زندگی میں اپنی غلطیوں سے نہیں بلکہ دوسرے کی غلطیوں سے سیکھنے کی کوشش کریں ۔جس کا مقصد یہ ہے کہ ہر کام سے قبل ریسرچ ضروری ہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین