• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

منزہ رحمانی

پاکستان کو بدلنے کے تحریک انصاف کے منصوبے میں حکومت اور طرز حکمرانی میں تبدیلی سر فہرست ہے،ریاست کے تین اہم ستونوں جن میںپولیس ،عدلیہ اور بیوروکریسی شامل ہے میں اصلاحات، تحریک انصاف کے منصوبے کا حصہ ہیں،قومی احتساب بیورو کو مکمل خود مختاری دی جائے گی۔ بیرون ملک محفوظ مقامات پر چھپائی گئی چوری شدہ قومی دولت کی وطن واپسی کے لئے خصوصی ٹاسک فورس قائم کی جائے گی اور بازیاب کی گئی دولت غربت میںکمی لانےاور قرضوں کی ادائیگیوں میںاستعمال کی جائے گی،صوبوں کے مابین انتظامی توازن قائم کرنے کے بنیادی مقاصد کے تحت صوبہ جنوبی پنجاب کے قیام کے لئے قومی اتفاق رائے پیدا کیا جائے گا،کراچی کی بہتری کے لئے خصوصی منصوبہ لایا جائے گا جس میں بہتر انتظامات ، سیکیورٹی، انفراسٹرکچر، گھروں کی تعمیر ،ٹرانسپورٹ کا نظام ،پانچ برس کے دوران ایک کروڑ نوکریاں پیدا کرنے کے لئے ملکی تاریخ کی سب سے زبردست حکمت عملی سامنے لائی جائے گی،پیداواری صنعت کو عالمی منڈی میں مقابلے کی اہلیت سے آراستہ کرنے ، برآمدات کو فروغ دینے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لئے کم ٹیکس ، برآمدات پر چھوٹ اور اضافی سہولیات پر مبنی امدادی پیکج کا اعلان کیا جائے گا،نجی شعبے کے ذریعے پانچ برسوں کے دوران کم لاگت سے پچاس لاکھ گھروں کی تعمیر کے لئے ــ وزیراعظم اپنا گھر پروگرام شروع کیا جائے گا،ایف بی آر کے لئے اصلاحاتی پروگرام متعارف کروایا جائے گا 

عمران خان قومی اسمبلی سے منتخب ہونے کے بعد وزیراعظم کا حلف اٹھاچکے ہیں۔ انہوں نےالیکشن سے چند روز قبل 100روزہ منشورکا اعلان کیا تھااور کہا تھاکہ حکومت میں آیا تو ان نکات پر عمل کرکے قوم کو نیا پاکستان بنادوں گا‘قوم نے مجھے کبھی مایوس نہیں کیا‘میں بھی انہیں مایوس نہیں کروں گا‘خون کے آخری قطرے تک عوام کے حقوق کیلئے لڑوں گا‘کسی سے قرض لینے کی ضرورت نہیں‘قوم سے پیسے جمع کرکے دکھاؤں گا،جن ضمیرفروشوں نے سینیٹ الیکشن میں ووٹ بیچے ان کی نوٹ لیتے وقت کی ویڈیوموجودہے ‘ مستقبل میں پی ٹی آئی کو کوئی شکست نہیں دے سکے گا ‘50لاکھ سستے گھر بنائیں گے ‘ شوگر مافیاکو نہیں چھوڑوں گا‘ فیڈریشن کو مضبوط ‘صوبوں کو حقوق دیں گے ‘ سول کیس ایک سال سے زیادہ نہیں چلے گا‘خواتین کو جائیدادمیں حق دلائیں گے۔قوم نے (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی کو مواقع دے کر دیکھ لیا مگر تبدیلی نہیں آئی اب قوم کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہاکہ ملک میں یکساں نظام تعلیم لائیں گے‘صحت کا شعبہ بہتربنائیں گے‘ٹیکس کا نظام درست ‘کرپشن کا خاتمہ کریں گے‘ملک میں سرمایہ کاری کو فروغ‘ نوجوانوں کو روزگاردیں گے ‘ سیاحت کو فروغ دیاجائے گا‘ ملک میں زرعی ایمرجنسی نافذ کی جائے گی‘وفاق کو مضبوط ‘پولیس میں اصلاحات لائیں گے‘خواتین کی فلاح وبہبودکیلئے جامع پروگرام شروع کئے جائیں گےاور خون کے آخری قطرے تک عوام کے حقوق کے لیے لڑوں گا‘انہوں نے کہا کہ میں کبھی ہار نہیں مانتا آخر تک لڑتا ہوں، تحریک انصاف مشکل ادوار گزارنے کے بعد آج ایک بڑی سیاسی قوت بن چکی ہے،پی ٹی آئی ملک کی سب سے بڑی جماعت ہے وقت ثابت کرے گا کہ اس پارٹی کو کوئی شکست نہیں دے سکے گا۔

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے100 روزہ لائحہ عمل کی بنیاد ان چھ موضوعات پر ہےجو پاکستان کی ترقی و تعمیر کے لئے لازم و ملزوم ہیںاور تحریک انصاف کے پروگرام کا محور ہیں،یہ چھ موضوعات درج ذیل ہیں:

1 طرز حکومت میں تبدیلی۔

2 وفاق پاکستان کا استحکام ۔

3 معیشت کی بحالی۔

4 زرعی ترقی اور پانی کا تحفظ۔

5 سماجی خدمات میں انقلاب۔

6 پاکستان کی قومی سلامتی کی ضمانت ۔

طرز حکومت میں تبدیلی

پاکستان کو بدلنے کے تحریک انصاف کے منصوبے میں حکومت اور طرز حکمرانی میں تبدیلی سر فہرست ہے،ریاست کے تین اہم ستون جن میںپولیس ،عدلیہ اور بیوروکریسی شامل ہے میں اصلاحات، تحریک انصاف کے منصوبے کا حصہ ہیں۔اپنی حکومت کے ابتدائی سو ایام کے دوران طرز حکومت میں تبدیلی کے لیے تحریک انصاف مجموعی طور پر 5 کلیدی کام کرے گی۔

1۔احتساب حکومت کا اہم ستون : قومی احتساب بیورو کو مکمل خود مختاری دی جائے گی ۔بیرون ملک محفوظ مقامات پر چھپائی گئی چوری شدہ قومی دولت کی وطن واپسی کے لئے خصوصی ٹاسک فورس قائم کی جائے گی اور بازیاب کی گئی دولت غربت میںکمی لانےاور قرضوں کی ادائیگیوں میںاستعمال کی جائے گی۔

2۔گائوں تک عوام کو اختیارات کی فراہمی:پختونخوا کے طرز کے بہتر بلدیاتی نظام کو باقی ملک میںلایا جائے گا ،جس کے ذریعے اختیارات اور وسائل کی گائوں کی سطح تک منتقلی کی راہ ہموار کی جائے گی ۔

3۔سیاست سے پاک اور با اختیار پولیس : پختونخوا میں پولیس کی اصلاح کے کامیاب نمونے کی پیروی کرتے ہوئے تمام صوبوں میں قابل اور پیشہ وارانہ مہارت کے حامل انسپکٹر جنرلز کی فوری تعیناتیوں کے ذریعے پولیس کو غیر سیاسی اور بہتر بنانے کے عمل کا آغاز کیا جائے گا ۔

4۔فراہمی انصاف میں انقلابی تبدیلی : زیر التوا ءمقدمات کے خاتمے کا بندوبست کیا جائے گا ۔ایک برس کی مدت کے اندر تمام دیوانی مقدمات کے تیزتر اور شفاف ترین فیصلوں کے لئے متعلقہ ہائی کورٹس کی مشاورت سے خصوصی طور پر تحریک انصاف کے ـــجو ڈیشل ریفارمز پروگرام کا آغاز کیا جائے گا۔

5۔سول سروسز میں اصلاحات کی ابتداء: وفاقی بیوروکریسی میں خالصتاًاہلیت و قابلیت کی بنیاد پر موضوع ترین افسران مقرر کریں گے۔اس کے ساتھ سول سروسز کے ڈھانچے میں کلیدی تبدیلی کے منصوبے کی تیاری کے لئے ٹاسک فورس قائم کی جائے گی جو سرکاری افسران کی مدت ملازمت کے تحفظ اور احتساب کے مکینزمزکے ذریعے بیورو کریسی کی ساکھ بہتر بنانے کے لئے قابل عمل تجاویز مرتب کرے گی ،جس کے نتیجے میں ذہین اور قابلیت کے حامل افراد کو بیورو کریسی میں شمولیت کی ترغیب ملے گی اور ملک کی تعمیر و ترقی کے لئے ان کی خدمات کے حصول کا انتظام کیا جائے گا۔

وفاق پاکستان کا استحکام

وفاقی اکائیوں کی مضبوطی وفاق پاکستا ن کی مضبوطی کی دلیل ہے ۔یہی وجہ ہے کہ وفاق پاکستان کو مضبوط کرنے کے لئے تحریک انصاف مندرجہ ذیل پانچ نکات پر ترجیحی بنیادوں پر کام کا آغاز کرے گی ۔

1۔ فاٹا کا پختونخوا میں انضمام:فاٹا کے پختونخوا میں انضمام کے لئے قانون سازی جلد کی جائے گی ۔فاٹا کی تعمیرو ترقی کے لیے ایک بڑے منصوبے (میگاپراجیکٹ)پلان کا آغازکیا جائے گا اور فاٹا میں باقی تمام قوانین کو لاگو کرنےکا آغاز کیا جائے گا۔

2۔بلوچستان میں مفاہمتی عمل:بلوچستان میں بڑے پیمانے پر سیاسی مفاہمت کی کوششیں شروع کی جائیں گی اور اس مقصد کے لئے صوبائی حکومت کو بااختیار بنایا جائے گا ۔اس کے ساتھ صوبے میں ترقیاتی منصوبوں خصوصاً گوادر میں جاری ترقیاتی عمل میں مقامی آبادی کی شمولیت یقینی بنائی جائے گی۔

3۔ انتظامی بنیادوں پر صوبہ جنوبی پنجاب کا قیام: جنوبی پنجاب میں بسنے والے تین کروڑ پچاس لاکھ لوگوں کو غربت کی دلدل سے نکالنے اور صوبوں کے مابین انتظامی توازن قائم کرنے کے بنیادی مقاصد کے تحت صوبہ جنوبی پنجاب کے قیام کے لئے قومی اتفاق رائے پیدا کیا جائے گا۔

4۔کراچی کی بہتری: کراچی کی بہتری کے لئے خصوصی منصوبہ لایا جائے گا جس میں بہتر انتظامات ، سیکیورٹی ،انفراسٹرکچر ،گھروں کی تعمیر ،ٹرانسپورٹ کا نظام ،سالڈو یسٹ مینجمنٹ اور پینے کے صاف پانی جیسی سہولیات مہیا کی جائیں گی۔

5۔پاکستان کے غریب ترین اضلاع کے لئے غربت میں کمی کی تحریک کا آغاز :پنجاب، سندھ، پختونخوا ، اور بلوچستان کے پسماندہ اور غریب ترین اضلاع سے غربت کے خاتمے کے لئے جاری کاوشوں کو تقویت دینے کے لئے خصوصی پلان تیار کیا جائے گا ۔

معیشت کی بحالی

پاکستان کے معاشی ڈھانچے کی پختگی اور تعمیر کا پورا خاکہ اور تصور پاکستان تحریک انصاف کے پاس موجود ہے ۔اقتصادیات کی بحالی کا یہ منصوبہ معاشرے کے کسی ایک طبقے کے لئے نہیں بلکہ پوری قوم کے لئے ہے ۔

جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکس غیر معمولی ہے اور یہ ٹیکس کے غیر منصفانہ نظام پر منحصر ہے ، صنعت مشکلات کا شکار ہے اور برآمدات کم ترین سطح پر ہیں ۔ غیر ملکی ذخائر بھی خطرناک طور پر کم ہیں ، توانائی کے شعبے اور دیگر اہم ریاستی اداروں جیسے پی آئی اے سرمایہ کاری اور اصلاحات کے لیے پکار رہے ہیں ۔پاکستان کے کاروباری ماحول کو بہت اہم اصلاحات کی ضرورت ہے۔تحریک انصاف نے ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ایک دس نکاتی اقتصادی منصوبہ تیار کیا ہے جس پر فوری کام شروع کیا جائے گا ۔

1۔نوجوانوں کے لئے روزگار کی فراہمی : پانچ برس کے دوران ایک کروڑ نوکریاں پیدا کرنے کے لئے ملکی تاریخ کی سب سے زبردست حکمت عملی سامنے لائی جائے گی ،جس میں ہنر دینے پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔

2۔ پیداواری شعبے کی بحالی اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی تیزی سے ترقی کی راہ ہموار کرنا: پاکستان کی پیداواری صنعت کو عالمی منڈی میں مقابلے کی اہلیت سے آراستہ کرنے ، برآمدات کو فروغ دینے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لئے کم ٹیکس ، برآمدات پر چھوٹ اور اضافی سہولیات پر مبنی امدادی پیکج کا اعلان کیا جائے گا ۔ مزدوروں کی حفاظت کے لئے ایک لیبر پالیسی شروع کی جائے گی۔

3۔ پچاس لاکھ گھروں کی تعمیر کے لئے پالیسی: نجی شعبے کے ذریعے پانچ برسوں کے دوران کم لاگت سے پچاس لاکھ گھروں کی تعمیر کے لئے ــ وزیراعظم اپنا گھر پروگرام شروع کیا جائے گا ۔اس پروگرام کے ذریعےصنعتی شعبے کو فروغ ملے گا ، روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور معاشرے کے غریب ترین طبقے کو چھت جیسی بنیادی سہولت مہیا کی جائے گی ۔

4۔ سیا حت کا فروغ: ملک میں موجود سیاحتی مقامات کو بہتر بنانے اور نئے مقامات کی تعمیر کے لئے نجی شعبے سے سرمایہ کاری کے لئے فریم ورک بنایا جائے گا ۔ حکومتی گیسٹ ہائو سز کو ہوٹلز میں بدلنے کا عمل شروع کیا جائے گا اور انہیں عوام کے لئے کھولا جائے گا ۔ پہلے سو دنوں کے دوران چار نئے سیاحتی مقامات دریافت کئے جائیں گے ۔

5۔ ٹیکس ایڈمنسٹریشن میں اصلاحات : فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی سر براہی کے لئے ایک دلیر، قابل اور متحرک چیئرمین فوری طورمقرر کیا جائے گا ، ایف بی آر کے لئے اصلاحاتی پروگرام متعارف کروایا جائے گا اور پہلے سو روز کے دوران معیشت کی بحالی اور قرضوں پر کم انحصار کرنے کے لئے کاروبار دوست اور عد ل پر مبنی ٹیکس پالیسی لاگو کی جائے گی ۔

6۔ پاکستان کو کاروبار دوست ملک میں بدلنا : پانچ برس کے دوران پاکستان کو کاروبار کرنے کی عالمی رینکنگ میں 147 ویں نمبر سے نیچے لاکر پہلے سو ممالک کی فہرست میں شامل کرنے، پاکستان میں کاروبار کو آسان بنانے ، سرمایہ کاروں کو متوجہ کرنے، غیر ملکی پاکستانیوں کی معیشت میں شمولیت کو بہتر کرنے اور ملکی برآمدات میں قابل ذکر اضافے کے لئے وزیر اعظم کی سر براہی میں کونسل آف بزنس لیڈرز قائم کی جائے گی ، جو مندرجہ بالا اہداف کے حصول کے لئے حکمت عملی مرتب کرے گی ۔

7۔ ریاستی اداروں کی تنظیم نو : پاکستان ویلتھ فنڈکے قیام کے ذریعے ریاست کے زیر ملکیت اداروں میں انقلاب کی بنیاد رکھی جائے گی اور وزارتوں سے الگ کر کے آزاد بورڈ آف گورنرز مقرر کئے جائیں گے اور ان پر بہترین صلاحیتوں کے حامل منتظمین ( چیف ایگزیکٹو آفیسرز) کے حوالے کیا جائے گا ۔ اس کی ابتدا ءہنگامی طور پر قومی ایئر لائن ، ریلویز، جنکوز اور ڈسکوز سے کی جائے گی۔

8۔ توانائی کے بحران کا خاتمہ: فوری طور پر دیرپا اور سستی بجلی پر منتقل ہونے کے لئے تحریک انصاف کی انرجی پالیسی پر کام کا آغاز کیا جائے گا ۔ گردشی قرضوں کے اسباب پر توجہ دی جائے گی ، ریگولیٹر ی ریفارمز جنہیں کرایہ سے چلنے والے ماڈلز سے جان چھڑوانے ، نظام کی کارکردگی بڑھانے اور نقصانات کے ازالے کے لئے مرتب کیا گیا ہے، کو لاگو کیا جائے گا ۔

9 ۔ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کو حقیقتاً ایک انقلابی منصوبہ بنانا : راہداری منصوبے کو محض انفراسٹر کچر پراجیکٹ کے بجائے صحیح معنوں میں ایک اقتصادی راہداری بنانے کے لئے ایک موثر منصوبہ شروع کیا جائے گا ۔ چین کے ساتھ دو طرفہ روابط کے قیام کے ذریعے زراعت، صنعت اور خدمات کے شعبوں میں ترقی کو یقینی بنایا جائے گا ۔

10۔ شہریوں اور صنعت کاروں کی مالی وسائل تک رسائی میں اضافہ: قومی مالیات میں شراکت داری کی حکمت عملی کے نفاذ کو مربوط بنایا جائے گا اور ڈیجیٹل ایکو سسٹم سے بھرپور استفادہ کیا جائے گا ۔ قومی سطح پر بچت کی حوصلہ افزائی کے لئے بینکوں میں جمع کروائے جانے والے سرمائے کا حجم جی ڈی پی کے پچاس فیصد تک بڑھانے کے لئے منصوبہ مرتب کیا جائے گا ،اس کے ساتھ بڑے منصوبوں کے لئے انفراسٹرکچر لینڈنگ بینک کے قیام کا عمل شروع کیا جائے گا ۔

زرعی ترقی اور پانی کا تحفظ

پاکستان کا روزگار زراعت سے وابستہ ہے مجموعی قومی پیداوار جی ڈی پی میں 21فیصد سے زائد کی شراکت کے ساتھ زراعت ملکی معیشت کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ملک میں روزگار کا سب سے بڑا وسیلہ اور دیہی علاقوں سے غربت مٹانے کا سب سے موثر ذریعہ ہے۔اقوام متحدہ کے مطابق پاکستان تیزی سے پانی کی قلت کی جانب بڑھ رہا ہےاور 2025 تک یہ بحران انتہائی شدت اختیار کر لے گا اور پاکستان کا زرعی شعبہ جو 90 فیصد پانی استعمال کرتا ہے اس بحران سے سب سے زیادہ متاثر ہوگا ۔ ملک میں زراعت کے فروغ اور تحفظ آب کی خاطر تحریک انصاف درج ذیل پانچ بنیادی اقدامات کرے گی۔

1۔ کاشتکار کے لئے زراعت کو منافع بخش بنانے کے لئےزرعی ایمرجنسی کا نفاذ : زرعی اجناس میں کاشتکار کا منافع بڑھانے ، ڈیزل پر ٹیکس کم کرنے ،زراعت کے جدید طریقے متعارف کروانے اور دیگر اقدامات کے ساتھ سبسڈی پروگرامز کو موثر بنانے کے لئے تحریک انصاف کی زرعی پالیسی لاگو کی جائے گی ۔

2۔ کسانوں کی مالی امداد اور وسائل تک رسائی میں اضافہ : مالیاتی اداروں کے تعاون سے کسانوں کے لئے با سہولت اور سستے قرضوں کا انتظام کیا جائے گااور جدید انداز میں مالیاتی وسائل کی فراہمی کے اسباب مہیا کئے جائیں گے ۔

3۔ زرعی منڈیوں میں تبدیلی: زرعی اجناس کے مناسب دام یقینی بنانے کے لئے منڈیوںاور ذخائر میں اضافے کی مہم شروع کی جائے گی اور اس مہم میں نجی شعبے کی شرکت کی راہ ہموار کرنے کے لئے موزوں قانون سازی کی جائے گی ۔برآمدات کو خصوصی طور پر نگاہ رکھتے ہوئے فوڈ پراسیسنگ کی چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعت کے فروغ کے لئے سہولیاتی منصوبہ مرتب کیا جائے گا ۔

4۔ لائیو اسٹاک: پاکستان کو دودھ اور دودھ سے بنی مصنوعات میں خود کفیل بنانے کا منصوبہ شروع کیا جائے گا ۔لاکھوں چھوٹے چھوٹے کسانوں کو بہتر کرنے کے لئے، گوشت کی پیداوار کو بڑھانے پر ایک پروگرام متعارف کروایا جائے گا۔

5۔ قومی واٹر پالیسی پر عملدرآمد : دیا مر بھاشا ڈیم کی تعمیر میں تیزی کے لئے وزیراعظم کی سر براہی میں فوری طور پر نیشنل واٹر کونسل قائم کی جائے گی ۔قومی سطح پر پانی کے بچائو کی کوششوں میں توسیع کے لئےقومی واٹر پالیسی سے ہم آہنگ منصوبہ عمل مرتب کیا جائے گا جس کے ذریعے پانی ذخیرہ کرنے اور ضیاع آب روکنے کے منصوبوں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی اور پانی کی تقسیم اور نگرانی کے جدید طریقے لاگو کئے جائیں گے ۔

سماجی خدمات میں انقلاب

سماجی انقلاب پاکستان میں تبدیلی کی عمران خان کی سوچ کا بنیادی جزو ہے ۔تحریک انصاف حقوق نسواں کا علم اٹھائے گی ،اس کے ساتھ تحریک انصاف 6کروڑغریب ترین پاکستانیوںکو غربت سے نکالنے کے لئےسر توڑ محنت کرے گی ۔سماجی خدمات کے شعبے میںانقلابی تبدیلیاں برپا کرنے کے لئے تحریک انصاف اپنے دور اقتدار کے ابتدائی سو ایام کے دوران ان نکات پر محنت کرے گی۔

1۔ صحت اور تعلیم میں تبدیلی : تحریک انصاف کی صحت اور تعلیم کے شعبے میں انقلاب برپا کرنے کے لئے اقدامات کئے جائیں گے اور مفصل منصوبے پر عمل درآمد کیا جائے گا جس کے ذریعے وضاحت کی جائے گی کہ کیسے تحریک انصاف کی حکومت پانچ سالوں میں صحت اور تعلیم میں معیار ، عوام کی ان تک رسائی اور ان کے انتظام کو بہتر کرنے کو یقینی بنائے گی ۔ اس کے ساتھ صحت انصاف کارڈ کو پورے ملک میں موجود خاندانوں تک توسیع دی جائے گی۔

2۔سوشل سیفٹی نیٹ میں توسیع: انکم سپورٹ پروگرام کو فوری چون(54) لاکھ خاندانوں سے بڑھا کر خط غربت سے نیچے زندگی گذارنے والے اسی لاکھ خاندانوں تقریباً (چھ کروڑ پاکستانی)تک توسیع دی جائے گی ۔معذور افراد کے لئے خصوصی پروگرام شروع کریں گےاور اسکول سے باہر بچوں کے داخلے کو فروغ دینے کے لئے اضافی رقم فراہم کریں گے ۔

3۔ خواتین کی ترقی اور بہبود : ملک میں خواتین کی ترقی کے حوالے سے تحریک انصاف کی سوچ کو عملی اقدامات میں ڈھالا جائے گا اور خواتین کو مدنظر رکھتے ہوئے کریمنل جسٹس ریفارمز کا آغاز کیا جائے گا ۔ اس کے ساتھ وراثت میں خواتین کا حق محفوظ بنانے کے لئے لائحہ عمل دیا جائے گا ، جبکہ معاشی طور پر خواتین کو بہتر کرنے کے لئے وویمن اکنامک ایمپاورمنٹ پیکج شروع کیا جائے گا اور خواتین کے لئے فراہمی روزگار یقینی بنایا جائے گا اور دیگر اسکیمیں متعارف کروائی جائیں گی۔

4۔شہریوں کے لئے پینے کے صاف پانی کی فراہمی: ہر شہری کے لئے پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لئے وفاقی حکومت منصوبے تیار کرے گی اور ان کے فوری نفاذکا لائحہ عمل دے گی ۔ملک بھر میں ان منصوبوں کی توسیع سے قبل وفاقی دارالحکومت اور صوبائی دارالخلافوں میں پانی کے ان منصوبوں پر عملدرآمد کیا جائے گا ۔

5۔ شجر کاری اور ماحول کے تحفظ کی مہم کا آغاز : ماحولیات کے تحفظ کے تحریک انصاف کے ایجنڈے کے تحت گرین گروتھ ٹاسک فورس کی بنیاد ڈالی جائے گی جس کے ذریعےمطلوبہ قانون سازی اور منصوبہ سازی کا عمل آگے بڑھایا جائے گا ۔ملک بھر میں دس ارب درخت اگائے جائیں گے اور صوبائی دارالخلافوں میں اربن ٹری سونامی پروگرامز شروع کئے جائیں گے۔

پاکستان کی قومی سلامتی کی ضمانت

تحریک انصاف اقوام عالم میں پاکستان کی ساکھ بحال کرنے اور داخلی سلامتی یقینی بنانے کے لئے فیصلہ کن اقدامات کرے گی ، ضمانت دے گی کہ ان کی حکومت ان دونوں پہلووں پر نتیجہ خیز طرز عمل اپنائے۔وطن عزیز کی سالمیت اور قومی سلامتی یقینی بنانے کے لئےتحریک انصاف کی حکومت اپنے ابتدائی سو ایام کے دوران درج ذیل نکات پر ترجیحاًاپنی توانائیاںصرف کرے گی ۔

1۔ ادارہ جاتی ڈھانچے میں جدت و توسیع: وزارت خارجہ کی ادارہ جاتی استطاعت بشمول قانونی استطاعت ، صلاحیت اور عالمی رسائی میں اضافے کے ذریعے وزارت کو مظبوط بنانے کے عمل کا آغاز کیا جائے گا ۔کلیدی فریقوں کی جانب سے خارجہ پالیسی سے متعلق فراہم کردہ معلومات کے انتظام کار اور معقول فیصلہ سازی کے لئے وزیراعظم کے دفتر میں پالیسی کو آرڈینیشن سیل قائم کیا جائےگا ۔

2۔ پاکستان کی علاقائی اور عالمی مطابقت میں اضافہ: قومی مفادات سے ہم آہنگ پالیسیوں کا آغاز کیا جائے گااور پاکستان کی ترجیحات کو مدنظر رکھتے ہوئے مغربی اور مشرقی ہمسایوں کے ساتھ تعلقات میں بہتری کے لئے تنازعات کے حل کا کلیہ اپنایا جائے گا ۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں مسئلہ کشمیر کے حل کی منصوبہ بندی کے لئے کام کا آغاز کیا جائے گا ۔علاقائی اور عالمی طور پر دو طرفہ اور کثیر الجہتی سطح پر پاکستان کی مطابقت میں اضافے کے لئے چین اور خطے میں پاکستان کے دیگر اتحادیوں کے ساتھ اسٹر یٹجک شراکت داری کو توسیع دی جائے گی ۔

3۔ خارجہ پالیسی کے ذریعے معیشت کی مضبو طی : غیر ملکی سرمایہ کاری کے ذریعے ملکی معیشت کے احیاءکے لئے سیاسی ، اقتصادی سفارتکاری کو ترجیحاًبروئے کار لایا جائے گا ۔وزارت خارجہ اور وزارت تجارت کو اس حوالے سے روڈمیپ کی تیاری کا کام سونپا جائے گا۔

4۔ نیشنل سیکورٹی آر گنا ئزیشن کا قیام : نیشنل کمانڈر اتھارٹی کی طرزپر وزیراعظم کی سربراہی میں کلی نیشنل سیکورٹی آرگنائزیشن قائم کی جائے گی جو کہ پلانیری کونسل (پالیسی اینڈاسٹر یٹجی)اور اسپیشلسٹ ورکنگ گروپ پر مشتمل ہوگی اور اس کے سیکرٹریٹ کے طور پر کام کرے گی ۔

5۔ داخلی سیکورٹی میں اضافہ: دہشتگردی کے مقابلے کے لئے خصوصی طور پر ایک جامع داخلی سیکورٹی پالیسی نافذکی جائے گی جس کی بنیاد چار اصولوں پر استوار ہوگی ۔1۔ایکسپوز:متحرک اور غیر متحرک دہشتگردوں کے مابین روابط کو بے نقاب کرنا ۔2۔ انفورس:(دہشتگردی کے خلاف قومی منصوبہ عمل کا مکمل نفاذ اور اس میں توسیع ۔3۔ ایلیمنٹ: دہشتگردوں کو تنہا کرنا ، ان کی بیج کنی کرنا اور رد عمل سے بچائو کے لئے اقدامات کرنا ۔4۔ایجوکیٹ: نصاب کی تشکیل نواور مدارس کی قومی دھارے میں شمولیت۔

گیارہ نکاتی انتخابی منشور

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے لاہور میں انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے 11 نکاتی انتخابی منشور کا اعلان کیا تھا

یہ 11نکاتی منشور درج ذیل ہے:

1۔نظام تعلیم کی بہتری: پاکستان میں آٹھ لاکھ بچے انگلش میڈیم اسکولوں میں ہیں، پچیس لاکھ بچے دینی مدرسوں میں ہیں، سوا تین کروڑ بچے سرکاری اسکولوں میں پڑھتے ہیں ،یہ بچے ڈاکٹر اور انجینیئر کیوں نہیں بنتے۔ہم تعلیم کے ذریعے ہی ترقی کر سکتےہیں،لوگوں کو ایک قوم بنانے کے لئے یکساں نصاب تعلیم لے کر آئیں گے ۔

2۔صحت کا خیال: ہم عوام کی صحت کا خیال رکھیں گے،ہماری حکومت میں عوام کاوی آئی پی علاج ہو گا ۔ہسپتالوں میں غریبوں کی کوئی فیس نہیں ہوگی ۔پورے پاکستان کے لئےہیلتھ انشورنس لائیں گے ۔شوکت خانم جیسے عالمی معیار کے ہسپتال بنائیں گے جہاں لوگوں کو ایک جیسا علاج ملے گا۔

3۔معیشت کی بہتری: پاکستانی معیشت کو بہتر بنایا جائے گا ،ہمارے پاس ملک چلانے کے لئے پیسہ نہیں ہے ،ہم قرضے لے رہے ہیں ، میں پاکستانی قوم سے پیسہ اکٹھا کر کر عوام کے مفاد میں لگائوں گا۔

4۔کرپشن کا خاتمہ: کرپشن پر قابو پایا جائے گا ،نیب کو مضبوط کریں گے۔عدالتوں کا نظام بہتر کریں گے ۔10 ارب ڈالر کی منی لا نڈرنگ ہو رہی ہے ،منی لانڈرنگ کو روکیں گے ، بیرون ملک چوری کا پیسہ واپس لائیں گے اور تعلیم پر خرچ کریں گے۔

5۔ سرمایہ کاری کا فروغ: ملک میں سرمایہ کاری بڑھائیں گے ۔بجلی گیس کو مہنگا نہیں کریں گے ۔بزنس کمیونٹی کی مدد کریں گے ۔

6۔روزگار کی فراہمی: گورنس بہتر کریں گے ، نظام ٹھیک کریں گے ۔ملک میں پچاس لاکھ سستے گھر بنائیں گےاور لوگوں کو روزگار کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔

7۔سیاحت کا فروغ: ملک میں سیاحت کو فروغ دیں گے ۔ہر سال چار نئی جگہیں کھولی جائیں گی۔سوئٹزرلینڈ ٹورازم سے بیس ارب ڈالر کماتا ہے جو پاکستانی برآمدات کی مالیت کے مساوی ہے اسی طرح ہم بھی سیاحت سے پیسے کمائیں گے ۔

8۔زراعت کی بہتری: زراعت اور کسانوں کی حالت کو بہتربنایا جائے گا ۔چھوٹے کسانوں کا قتل عام کیا جا رہا ہے ،کسانوں کو پیداوار کی قیمت نہیں ملتی ۔گنے کے کاشتکاروں پر شوگر مل مافیا ظلم کر رہا ہے چند ماہ کے اندر شوگرمل مافیا سے پیسے نکلوائوں گا ۔کسانوں کو سستے قرضے فراہم کریں گے ۔

9۔وفاق کو مضبوط کیا جائے گا، چھوٹے صوبوں کو ان کے حقوق دلوائیں گے ۔ اقتدار میں آتے ہی انتظامی بنیاد پر جنوبی پنجاب صوبے کا اعلان کریں گے ، فاٹا کو پختونخوا میں ضم کریں گے ۔ قبائلی علاقوں کو ترقی دیں گے انہیں پختونخوا اسمبلی میں نمائندگی دی جائے گی ۔پورے پاکستان میں بلدیاتی نظام لائیں گے ۔ لاہور ، پشاور اور کراچی کے میئر اور ڈپٹی میئر کے براہ راست الیکشن کروائیں گے ۔

10۔پولیس کے نظام کی بہتری اور عدالتی اصلاحات : پولیس کے نظام کو بہتر بنایا جائے گا ،ہم نے پختونخوا پولیس کو غیر سیاسی بنا دیا ہے ،پنجاب اور سندھ کی پولیس کے نظام کو ٹھیک کریں گے ۔چیف جسٹس سے مل کر فیصلہ کیا ہے کہ پختونخوا میں کوئی سول کیس ایک سال سے زیادہ نہیں چلے گا۔سارے مقدمات کا فیصلہ ایک سال کے اندر کرنا ہو گا۔

11۔خواتین کی تعلیم و ترقی: قوم کی بچیوں کی تعلیم کا مناسب انتظام کیا جائے گا ۔ خوا تین کو قانونی تحفظ فراہم کیا جائے گا ۔خواتین پولیس اسٹیشن قائم کئے جائیں گے ۔خواتین کو جائیداد میں شرعی حق دلوایا جائے گا۔

انتخابات جیتنے کے بعد پہلا خطاب

عمران خان نے کہا تھاکہ ہماری حکومت میں احتساب مجھ سے شروع ہوگا اس کے بعد میرے وزرا کا احتساب ہوگا، قانون کی بالادستی قائم کریں گے،کسی کوبھی سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنائیں گے،ساری پالیسیاں کمزور طبقے اور غریب کسانوں کیلئے بنائیں گے،وزیراعظم ہاؤس کو تعلیمی مقاصد، تمام گورنر ہاؤسز کو عوامی مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے گا‘ ،میں ثابت کرکے دکھائوں گا ہم گورننس بہتر کرسکتے ہیں، سادگی قائم کر کے خرچہ کم کرینگے اور پیسہ عوام کی ترقی اور فلاح پر خرچ ہوگا‘ ٹیکس کلچرکو ٹھیک کریں گے،اینٹی کرپشن، ایف بی آر اور نیب کو مضبوط کریں گے، پیداوار بڑھانے کیلئے کسانوں کی مدد کریں گے،سارا پیسہ انسانی ترقی پر خرچ کریں گے،عوام سے وعدہ کرتا ہوں ان کے ٹیکس کے پیسے کی حفاظت کروں گا،وزیراعظم ہائوس ایک بہت بڑا محل ہے اس میں جا کر رہنا میرے لئے شرم کی بات ہوگی ‘عوام کے ٹیکس کے پیسوں پر عیاشیاں کرنے کی روایت تبدیل کروں گا۔خارجہ پالیسی پر توجہ دیں گے،پڑوسی ممالک کیساتھ بہتر تعلقات چاہتے ہیں، چین اور ایران سے تعلقات مزید بہتر کریں گے، افغانستان سے ایسے تعلقات چاہتا ہوں کہ سرحدیں کھلی ہوں ،امریکا سے متوازن تعلقات چاہتے ہیں‘ مشرق وسطیٰ میں لڑائیاں ختم کرنے میں ثالث کا کردار ادا کرنے کی کوشش کریں گے‘ پاک بھارت تجارت میں اضافہ ‘مسئلہ کشمیر مذاکرات سے حل ہوناچاہئے‘اگر بھارت کی لیڈر شپ تیار ہے تو ہم بھی بات چیت کیلئے تیار ہیں، بھارت ایک قدم آگے بڑھائے گا ہم دو قدم آگے بڑھیں گے۔عام انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد قوم سے پہلا خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہاتھا کہ سیاست میں اس لئے آیا کہ میں نے پاکستان کو اوپر جاتے اور نیچے آتے ہوئے دیکھا،یہاں کرپشن اور گورننس کا نظام بہتر نہیں تھا، پاکستان کو قائد اعظمؒ کا پاکستان بنانا چاہتا ہوں ‘میں پاکستان کو ایسی فلاحی ریاست چاہتا ہوں جس طرح ہمارے نبی ؐنے بنائی تھی ۔لیکن ہماری ریاست میں یہ نظام الٹا ہے جہاں آدھی سے زیادہ آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار ہی ہے‘یہاں جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا نظام ہے ۔ اقتدار میں آکر منشور پر عمل کرنے کا وقت آگیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں ساری پالیسیاں کمزور طبقے اور غریب کسانوں کیلئے بنائیں گے۔ ہماری کوشش ہو گی کہ سب سے زیادہ پیسہ انساتی ترقی پر خرچ ہو کیونکہ کوئی بھی ملک ترقی نہیں کر سکتا جہاں ایک چھوٹا سا جزیزہ امیروں کا ہو اور غریبوں کا سمندر ہو۔جو ملکی قانون کے خلاف جائے گااسکے خلاف ایکشن لیں گے ۔ یہاں قانون سب کیلئے برابر ہوگا۔ اگر ہمارا کوئی کارکن غلط کریگا تو اسے بھی قانون پکڑے گا اس کے خلاف بھی ایکشن لیں گے۔ ہم ایسے مضبوط ادارے بنائیں گےجو کرپشن روکیں گے۔ ہمارا حکومتی نظام ٹھیک نہ ہونے سے یہاں سرمایہ کاری نہیں آتی ۔ انہوں نے کہا تھاکہ اداروں کے غیر فعال ہونے سے ہماری اکانومی نیچے جارہی ہے۔ ہمارا سب سے بڑا اثاثہ اوورسیز پاکستانی ہیں ، ملک میں گورننس ٹھیک نہ ہونے اور کرپشن کی وجہ سے وہ یہاں سرمایہ کاری نہیں کرتے،یہاں وہ اپنا پیسہ لگانے کی بجائے باہر چلے جاتے ہیں، ہم گورننس کا نظام ٹھیک کر کے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں اور انویسٹرز کو ملک میں واپس لے کر آئینگے ،انہیں سرمایہ کاری کرنے کا موقع فراہم کریں گے۔ اب تک کے آنےوالے حکمران عوام کا پیسہ اپنے اوپر خرچ کرتے تھے، اپنے محلات پر خرچ کرتے تھے، بیرون ملک دوروں پر خرچ کرتے تھے لیکن اب ایسا نہیں ہوگا۔ میرے لئے شرم کی بات ہوگی کہ وزیراعظم ہائوس میں جا کر رہوں جو ایک بہت بڑا محل ہے، وزیراعظم ہائوس کا فیصلہ ہماری حکومت کرے گی کہ اس کا کیا کرنا ہے‘ہم سارے گورنر ہائوسز کو عوام کے استعمال کیلئے بنائیں گے۔ ریسٹ ہائوسز کو کمرشل استعمال کریں گے،ہم چائنہ سے کرپشن پر قابو پانے کا طریقہ سیکھیں گے۔ ہم لڑائیوں کو ختم کرنے والا ملک بنیں گے شرکت کرنے والا نہیں۔ بھارت اور پاکستان کے تعلقات بہتر ہونے چاہئیں، دونوں ممالک میں تجارت بڑھنی چاہئے۔

تازہ ترین