• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

تعلیم اور آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے پاکستانی ایتھلیٹ مسائل کا شکار ہے

پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا دستہ ان دنوں جکارتہ میں ہونے والے ایشین گیمز میں حصہ لے رہا ہے۔ کھلاڑیوں اور آفیشلز کی اس ایونٹ کے لئے کیا تیاری ہے اور ہمارے پاس کیا ٹیلنٹ دستیاب ہے، اس کا بخوبی اندازہ اگلے چند روز میں ہو جائے گا لیکن ہم یہاں آج کھلاڑیوں کی فٹنس کے حوالے سے بات کریں گے اور جاننے کی کوشش کریں گے کہ کھلاڑیوں کو کن مسائل کا سامنا ہے اور اس حوالے سے ہم نے بات کی ہے۔ پی او اے میڈیکل پینل کے سربراہ اور ایشین گیمز میں شرکت کرنے والے دستے کے میڈیکل ہیڈ ڈاکٹر اسد عباس سے۔ ڈاکٹر اسد عباس کا کہنا ہے کہ ہمارے کھلاڑیوں کو تعلیم کی کمی کی وجہ سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ 

انہیں طبی حوالے سے آگاہی نہیں ہے، جس کی وجہ سے انہیں بڑے ایونٹس میں بڑے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کھلاڑیوں اور آفیشلز کو آگاہی دی جاتی ہے کہ کیسے خود کو فٹ رکھنا ہے۔ انڈو نیشیا میں چونکہ بہت زیادہ حبس ہوتی ہے تو ایسے موسم میں کھلاڑیوں کو کچھ زیادہ ہی احتیاط کرنا پڑتی ہے۔ انہیں پانی، خوراک اور آرام کا خیال رکھنا پڑتا ہے۔ کھلاڑیوں کو اس حوالے سے میدانوں اور ڈائننگ ہالز میں آگاہی دی جاتی ہے۔ 

کوچز کو بھی بتایا جاتا ہے۔ کھلاڑیوں کے گروپس بنائے جاتے ہیں اور انہیں تعلیم دی جاتی ہے کہ کیسے ریکوری کرنی ہے، کب وارم اپ ہونا ہے، کب اور کیا خوراک کھانی ہے۔ ہمیں اپنے کھلاڑیوں کو بنیادی چیزیں بتانا پڑتی ہیں جبکہ ترقی یافتہ ممالک کے کھلاڑیوں کو یہ سب باتیں علم ہوتی ہیں۔ ڈاکٹر اسد عباس نے کہا کہ اس وقت دنیا بھر میں گیمز کے دوران سب سے بڑا مسئلہ ڈوپنگ کا ہے۔ ایشین گیمز سے قبل پی او اے کے پلیٹ فارم پر دو روزہ سیمینار کا اہتمام کیا گیا جس میں کھلاڑیوں اور آفیشلز کو اسپورٹس میڈیسن اور ڈوپنگ کے حوالے سے تفصیلی لیکچر دیا گیا۔ انہیں پمفلٹ دیئے گئے ہیں کہ کونسی دوائی کھانے ہے اور کونسی نہیں اور انہیں تاکید کی گئی کہ کبھی مشورے کے بغیر دوائی کا استعمال نہ کریں اور متعلقہ ڈاکٹرز کو بتائیں تاکہ وہ انہیں ایسی دوا دیں جو کہ ڈوپنگ کے زمرے میں نہیں آتیں۔ 

باقی پرفارمنس دینا تو کھلاڑیوں کا کام ہے۔ ڈاکٹر اسد عباس نے کہا کہ ہمارے کھلاڑی کریمنلز نہیں ہیں، وہ وکٹمز ہیں۔ وہ جان بوجھ کر غلط کام نہیں کرتے۔ ان سے غلط کام ہو جاتا ہے اور وہ بھی تعلیم اور آگاہی کی کمی کی وجہ سے۔ اس حوالے سے بے شمار مسائل ہیں۔ بدنامی سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ کھلاڑیوں کو زیادہ سے زیادہ سے تعلیم اور آگاہی دیں تاکہ وہ لاعلمی میں ایسی دوائیں استعمال نہ کرلیں جو کہ ڈوپ ٹیسٹ کے مثبت آنے کا سبب بنیں اور پاکستان کی بدنامی ہو۔ اس حوالے سے بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین