• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہاتھی ایک انسان دوست مگر کینہ پرور جانور ہے۔ اس کا حافظہ بہت اچھا ہوتا ہے اور وہ اپنے ساتھ ہونے والے اچھے یا بُرے سلوک کو کبھی نہیں بھولتا اور زیادتی کا بدلہ ضرور لیتا ہے۔ اس حوالے سے بھارت میں ضلع بارہ بنکی (یو-پی) کے سابق انگریز ڈپٹی کمشنر نبلٹ کا واقعہ مشہور ہے جن کو ان کے پالتو ہاتھی نے شکار کے دوران گرا کر کچل ڈالا تھا۔ کہتے ہیں نبلٹ نے ایک دفعہ طیش میں آکر ہاتھی کو چھڑی سے مارا تھا۔

ہاتھی کے بارے میں لاتعداد محاورے اور ضرب الامثال ہیں جن میں چند حسب ذیل ہیں:

٭…ہاتھی پالنا (بہت مہنگا کام)

٭…ہاتھی پھرے گاؤں گاؤں،جس کا ہاتھی اس کا ناؤں (جس کی چیز ہو اسی کا نام ہوتا ہے)

٭…ہاتھی سے گنے کھانا عقلمندی نہیں (طاقتور سے کوئی چیز لینا عقلمندی نہیں)

٭…ہاتھی کے پاؤں میں سب کا پاؤں (بڑے آدمی کے سب مطیع ہوتے ہیں،سخی کی کمائی میں سب کا حصہ)

٭…ہاتھی کا جگ ساتھی (زبردست کا ساتھ سب دیتے ہیں، کمزور کا کوئی ساتھی نہیں)

٭…ہاتھی کے دانت کھانے کے اور دکھانے کے اور (ظاہر میں کچھ اور اندر سے کچھ اور)

٭…ہاتھی نکل گیا دم اٹک گئی (سارا کام ہوگیا بس تھوڑا سا رہ گیا)

٭…ہاتھی ہزار لٹے پھر بھی سوا لاکھ ٹکے کا ( امیر کتنا ہی غریب ہوجائے مگر اس کی قدر باقی رہتی ہے)

٭…سفید ہاتھی (فائدہ کم نقصان زیادہ)

تازہ ترین