• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میرپورخاص میں گزشتہ دنوں دو پراسرار واقعات رونما ہوئے ، جن میں شادی شدہ عورت کی مبینہ خودکشی اور نہر سے نوجوان کی ملنے والی تشدد زدہ لاش پولیس کے لیے معمہ بن گئی ہے۔ ہفتہ رفتہ میں میرپورخاص کے علاقے مالہی کالونی میں20سالہ شادی شدہ عورت میراں زوجہ نانجی کولہی کا اپنے گھر میں مبینہ طور پر گلے میں پھندا ڈال کر چھت سےلٹک کرخودکشی کرنے کا افسوس ناک واقعہ منظر عام پر آیاہے۔

روزنامہ جنگ کوپولیس،متوفیہ کے شوہر ورشتہ داروں اور علاقہ کے بعض مکینوں سے ملنے والی معلومات کے مطابق غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والی 20 شریمتی میراں کی تقریباًـ ـایک سال قبل اسی کی برادری کے نوجوان ،نانجی کولہی سے شادی ہوئی تھی اور دونوں میاں بیوی ہنسی خوشی زندگی گزار رہے تھے۔وقوعہ کی شام نانجی کولہی کام کاج سے فارغ ہوکر گھر پہنچا اور حسب معمول دونوں نے رات کا کھانا ساتھ کھایا۔کھانے سے فارغ ہوکر نانجی کسی کام سے گھر سے باہر نکل گیا، کچھ دیر کے بعد وہ جب واپس گھر پہنچا تو اس کے سامنے بڑادل خراش منظر تھا۔اس کی بیوی جسے وہ کچھ دیر قبل ہی ہنستا بولتا چھوڑ کر گھر سے نکلا تھا،اس کا مردہ جسم اس کے سامنے چھت سےجھول رہا تھا۔وہ ایک دم سکتے میںآ ٓگیا اوراس کی چیخیں نکل گئیں، آہ و بکا کی آوازیں سن کر محلےکے لوگ بھی وہاں پہنچ گئے۔

شریمتی میراں کی لاش کو سول اسپتال میرپورخاص پہنچادیا گیا۔ ابتدائی طور پر پولیس کو بتایا گیا کہ یہ خودکشی کا شاخسانہ ہے۔ اس حوالےسے جب نمائندہ جنگ نے پولیس سے رابطہ کیا تو پولیس نے بتایا کہ خو دکشی کرنے والی خاتون میراں کے شوہر نانجی کولہی کے مطابق وقوعے والے روز اس کی بیوی کا موڈ انتہائی خوش گوار تھا۔ دونوں نے معمول کے مطابق ساتھ بیٹھ کرکھاناکھایا۔ کھانے کے بعد وہ کسی کام سے باہر گیا تھا اور جب وہ تھوڑی دیر بعدواپس آیا تو اس کی بیوی کی لاش چھت سے لٹکی ہوئی تھی۔ پولیس کا مزید کہنا تھاکہ یہ خودکشی یا قتل کاواقعہ ہے تحقیقات کے بعد ہی اصل صورت حال سامنے آئے گی۔ بہرحال یہ ایک انسانی جان کا معاملہ ہے،جس کو پولیس کو سنجیدگی سے تفتیش کرنے کی ضرورت ہے، اگر یہ خودکشی کا ہی واقعہ ہے تو اس کے پس پردہ حقائق منظر عام پر آنا ضروری ہیں،تاکہ ان معاملات پر بھی غور وفکر ہوسکے، اور اگر اسے قتل کیا گیا ہے تو قاتلوں کا کھوج لگا کر انہیں کیفرکردار تک پہچانا بھی پولیس کی ذمہ داری ہے۔

دوسرا واقعہ اس کے دوروز بعد رونما ہوا جس میںمیرپورخاص کے قریب جمڑاؤ کینال سے ملنے والی نوجوان کی تشدد زدہ لاش پولیس کےلیے معمہ بن گئی ہے۔ نمائندہ جنگ کو اس بارے میں جو معلومات حاصل ہوئی ہیں، ان کے مطابق، مبینہ مقتول 22ساجن میگھواڑ ولد نارائن میگھواڑ میرپورخاص ضلع کے تعلقہ سندھڑی کے دلبر مہر تھانہ کی حدود میں واقع گوٹھ جان محمد جونیجو کا رہائشی تھا۔ایک مفلوک الحال گھرانے سے تعلق رکھنے والامذکورہ نوجوان اہل خانہ کا پیٹ پالنے کے لیے، میرپورخاص میں درزی کا کام کرتا تھا۔غربت کے اپنے مسئلے اور معاملات ہوتے ہیں جن سے یہ خاندان بھی گزر رہا تھا،کچھ دن قبل اپنی ڈیوٹی پر جانے کے لیے ساجن میگھواڑ حسب معمول صبح میرپورخاص جانے کے لیے روانہ ہوا۔ وہ روزانہ اپنا کام ختم کرکے، شام کے وقت اپنے گھر واپس آجاتا تھا،لیکن اس دن وہ گھر نہیں پہنچا۔رات کا اندھیرا جیسے جیسےبڑھ رہاتھا،،گھر کے مکینوں کی بے چینی میں بھی اسی طرح اضافہ ہورہا تھا۔گھر والے ساری رات اس کی راہ تکتے رہے لیکن وہ گھر نہیںپہنچا۔ صبح ہوتے ہی اس کے اہل خانہ اس کی تلاش میں نکلے۔ جب وہ ،میرپورخاص پہنچے تو معلوم ہوا وہ وقوعے کے روز کام پر ہی نہیں پہنچا تھا۔

اس دوران جمڑاؤایسٹ برانچ سے ساجن کی تشدد شدہ لاش برآمد ہوئی، جسے پولیس نے سول اسپتال میرپورخاص پہنچادیا۔اطلاع ملنے پرساجن کا باپ اور خاندان کے دیگر افرادسول اسپتال پہنچے۔پولیس نے پوسٹ مارٹم اورضروری قانونی کارروائی کے بعد لاش کو ورثاءکے حوالے کردیا۔ مقتول کے والدکا کہنا تھا کہ ان کی کسی سے دشمنی نہیں ہے،پولیس، ہمیں انصاف دلائے۔فی الحال یہ واقعہ بھی پولیس کے لیےمعمہ بنا ہواہے ۔

عید قرباں کے موقع پر مویشی منڈی کے علاوہ ،گلی محلوں میں جانوروں کی خرید و فروخت ہوتی ہے۔لیکن میرپورخاص میں مویشی چور سرگرم ہوگئے ہیں اورایک ہفتہ میں ایک ہی علاقے سے 7 بکرے چوری کرکے لے گئےہیں ۔اطلاعات کے مطابق نامعلوم چورمیرپورخاص کے گنجان رہائشی اور کاروباری علاقے سٹیلائٹ ٹاؤن میں رہائش پذیر، نواب قریشی کے گھر کے باہربندھے ہوئے پانچ بکرے چوری کرکے لے گئے۔متاثرہ مویشی مالک نے بتایا کہ رات دیر گئے تک وہ گھر کے سامنے دوستوں کے ساتھ بیٹھا رہا تھا،صبح نمازفجرکے لیے وہ مسجد چلاگیا ۔ جب نماز پڑھ کر وہ واپس آیا تو اس کے پانچ بکرے غائب تھے۔ 

اطلاع ملنے پر پولیس موقع پر پہنچ گئی اور ضروری معلومات حاصل کرنے کے بعد حسب معمول ملزمان کو جلد گرفتار کرنے کی تسلی دے کر واپس چلی گئی۔علاقہ مکینوں نے بتایا کہ ایک ہفتہ قبل بھی اس علاقہ سے محمد اسماعیل نامی شخص کے دو قیمتی بکرے چوری ہوچکے ہیں۔مویشیوں کی پے درپے چوری کی وارداتوں پر شہریوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ لوگ گھروں میں جگہ نہ ہونے کےباعث اپنے مویشی گھروں کے باہر باندھتے ہیںجن کی حفاظت کے لیے وہ راتیں جاگ کر گزارتے ہیں لیکن اس کے باوجود وہ اپنے مویشیوں سے محروم ہورہے ہیں۔انہوں نے پولیس حکام سے مطالبہ کیا کہ رات کو نواحی علاقوں میںپولیس کےگشت میں اضافہ کیا جائے۔

تازہ ترین
تازہ ترین