• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بڑی عید سینما گھروں میں دل چسپ فلموں کی خوشیاں لے کر آئی۔ یہ پاکستانی فلموں کی وہ جوانی تھی، جسے لوگ کہتے تھے کہ یہ جوانی پھر نہیں آنی، لیکن اس عید پر تو پاکستانی فلموں میں ’’پرواز ہے جنون‘‘ بھی اورسینما گھروں میں فلم دیکھنے کے لیے اتنا ہی’’ لوڈ‘‘ تھا، جتنی کسی کی ’’ویڈنگ‘‘ میں ہوتا ہے۔عید کی تینوں فلموں کے لیے ان سے قبل ریلیز ہوئی ایک فلم نے ’’ ٹربل ‘‘ نہیں، بلکہ آسانیاں پیدا کی ۔ بڑ ی عید پر ریلیز ہونے والی تین فلموں لوڈ ویڈنگ،پرواز ہے جنون اور جوانی پھر نہیں آنی 2نے پانچ دنوں کے لمبے عید ویک اینڈ پر 30 سے35کروڑ کا ریکارڈ بزنس کیا۔ ان فلموں میں ’’طیفا ان ٹربل‘‘ کا مزید ایک کروڑ شامل کریں تو یہ کروڑ اور بڑھ جائیں گے۔ اس دوران پھر کئی ریکارڈز بنے۔ ان میں سب سے بڑا ریکارڈ پاکستانی باکس آفس کی ایک دن کی کمائی کو 7کروڑ سے بھی اوپر لے گیا۔پاکستان میں 200سے بھی کم اسکرین ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ہر فلم کا تقریبا ہر شو ہاؤس فل گیا۔ یعنی سینما گھروں کے ان پانچ دنوں میں90فی صد سے زیادہ ٹکٹ فروخت ہوئے ۔کئی سینما نے ایکسٹرا شوز لگائے۔

تینوں فلمیں ایک دوسرے سے بالکل مختلف اور اپنے اپنے ٹارگٹ آڈینس کے لیے بہترین رہیں ۔ عید کی تینوں فلموں نے طیفا ان ٹربل سے ملنے والی ’’کِک‘‘ کا بھر پور فائدہ اٹھایا۔طیفا، اب تک دُنیا بھر سے چالیس اور صرف پاکستان سے 31کروڑ کا بزنس کرچکی ہے اور وہ بھی کسی عید یا چھٹیوں کی مدد کے بغیر ،یہی نہیں طیفا کے گانے آئٹم نمبر اور چن وے فلم کی ریلیز کے دوران ہی صرف یو ٹیوب پر ایک ایک کروڑ ہٹس لے چکے ہیں۔ یہ وہ ریکارڈز تھے، جن کو توڑنا تو دُور کی بات، ان ریکارڈز کا سوچنے والوں کا مذاق اڑایا جاتا تھا۔ خیر باتیں بنانے والوں کا تو کام ہی باتیں کرنا ہے ، لیکن کام کرنے والوں نے بتادیا کہ کام ہورہا ہے اور زبردست ہورہا ہے۔عید پر ریلیز ہونے والی ’’جوانی پر نہیں آنی2‘‘ منچلوں ،مزدوروں، دوستوں اور شوہروں کی پہلی پسند بنی تو فیملیز نے ’’لوڈ ویڈنگ‘‘ کو ترجیح دی،نوجوانوں، طالب علموں اور اپر کلاس کو ’’پرواز ہے جنون‘‘ نے زیادہ متاثر کیا۔ سینما گھروں کے حساب سے سب سے زیادہ شوزجوانی پھر نہیں 2 کو ملے اور اس فلم نے اس بات کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور اپنی کامیڈی سے فلم دیکھنے والوں اور سینما چلانے والوں کو شکنجے میں کَس لیا ، کیوں کہ زیادہ شوز ملنے کے بعد اس فلم کے شوز میں اور اضافہ ہوا۔ 

فلم کا بجٹ بھی زیادہ تھا اور کینوس بھی وسیع ،اسٹار کاسٹ بھی بہت بڑی تھی اور فلم کی ٹائمنگ بھی بالکل بروقت رہی۔فلم کے گانے کم زور تھے اور دورانیہ زیادہ، لیکن کامیڈی سب سے زیادہ بلکہ بہت زیادہ۔ہمایوں سعید نے ثابت کیا وہ بہت بڑے سپر اسٹار بھی ہیں اور پروڈیوسر بھی، کیوں کہ انھوں نے اپنی اس فلم میں بھی سب کو بھر پور مواقع دیےاور فہد مصطفی کو سائیڈ ہیرو نہیں بلکہ اپنی طرح ہیرو ہی رکھا۔فلم میں سرپرائز بھی کافی زیادہ تھے، پہلے والی جوانی پھر نہیں آنی کے دو مرکزی کردار بھی ۔ندیم بیگ مسلسل تین بلاک بسٹر فلمیں بنا کر اس وقت پاکستان کے ڈائریکٹر نمبر ون بن چکے ہیں۔ اس عید کا بڑا سرپرائز ’’لوڈ ویڈنگ‘‘ بھی تھی۔اس فلم میں کئی سوشل ایشوز کو ایک ساتھ بُن کر پیش کیا گیا۔فلم میں فہد مصطفی اور مہوش حیات کی جوڑی کی کیمسٹری سر چڑھ کر بولی۔فلم کو سب سے کم شوز ملے ، لیکن جتنے ملے، اس میں فلم نے بہترین بزنس کیا۔ فلم کا ایک اور مثبت پہلو اس فلم کا لو بجٹ ہونا تھا، جس کی وجہ سے اس فلم کو کام یاب ہونے کے لیے سب سے کم ٹارگیٹ ملا ہوگا۔

نبیل اور فضا کی جوڑی اس سے پہلے نامعلوم افراد سیریز اور ایکٹر ان لا جیسی کلاسیک فلم بنا چکی ہے۔یہ فلم بھی کافی اسمارٹ تھی، جس میں پنجاب کی خوشبو، اسکرین سے اڑ کر دیکھنے والوں کے مسحور کرتے ہوئے محسوس ہوتی ہے۔ فلم موسیقی اور گانوں کے حساب سے اس عید کی سب سے بڑی فلم تھی ۔مہوش حیات نے اپنے فلمی کیریئر کی ایک اور یادگار پرفارمنس دی۔ وہ اس سال بھی پچھلے سال کی طرح بہترین اداکارہ کے ایوارڈز کے لیے فیورٹ ہیں، سوائے اس کے کہ ایوارڈ والے اس سال بھی آخر میں پرفارمنس کو نہیں اپنی’’ برانڈ لائلٹی ‘‘کو ترجیح دیں۔ عید کی تیسری فلم ’’پرواز ہے جنون‘‘ تھی، جس میں حمزہ علی عباسی،ہانیہ عامر اور اَحد رضا میر کی تکون نے سب کے دل جیت لیے۔ فلم کی لوکیشن عید کی سب فلموں پر بھاری تھی۔موسیقی میں بھی اس فلم کا میوزک سب سے ہٹ کر تھا۔اگر عید کی تینوں فلموں سے صرف ایک گانا چُننا ہو تو وہ گانا عاطف اسلم کا ’’تھام لو‘‘ ہوگا۔ ہانیہ عامر کو بہت مشکل کردار ملا ۔

اس فلم نے پچھلی عید پر ریلیز ہونا تھا، لیکن ایک بار ملتوی ہونے کے باوجود اس فلم پر سب نے اعتماد رکھا اور سینما گھروں میں جا کراس فلم کو دیکھا۔ احد رضا میر کی پہلی فلم تھی، لیکن انہوں نے اتنی جان دار پرفارمنس دی کہ وہ اس سال بہترین اداکار کے ایوارڈ کے لیے بھی فیورٹ ہیں۔ان کو ڈیبو روایتی ڈیبو سے کافی مختلف اور سنجیدہ تھا، جس میں کوئی رقص تک نہیں تھا۔ عید کی یہ تینوں فلمیں اگر کسی عید کے بجائے عام دن میں بھی ریلیز ہوتیں تو بھی بہت اچھا بزنس کرتیں، لیکن عید کے دنوں ،چھٹیوں ،زیادہ شوز ،اپنے معیار،فلم بینوں کے اعتبار ،ہالی وڈ اور بالی وڈ کی فلموں کی غیر حاضری نے ان فلموں کو عید پر بھی بہت بڑی اوپننگ دی ہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین