• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

پاکستان فلم انڈسٹری کی ساکھ بحال ہورہی ہے، میکال ذوالفقار

پاکستان میں شوبزنس کے حوالے سے تربیتی اداروں کا ہمیشہ ہی سے کمی کا سامنا رہا ،بلکہ یُوں کہہ لیجیے کہ فنونِ لطیفہ کی اکیڈمیز کے بغیر ہی ہمارے فن کاروں نے دُنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کیا۔ پاکستان فلم انڈسٹری نے ترقی کا سفر شروع کیا تو بعض لوگوں نے اعتراضات شروع کردیے کہ ٹیلی ویژن ڈراموں کے اداکار فلموں میں کام کررہے ہیں،حالاں کہ ان فن کاروں نے فلم انڈسٹری کو نیا جنم دیا، نئی زندگی عطا کی اور اپنا چلتا ہوا کام چھوڑ کر فلموں کے احیاء کے لیے سرگرمی سے کام کرنے لگے۔ اس طرح فلم انڈسٹری کو ٹیلی ویژن ڈراموں کے سپر اسٹار میسر آگئے اور تمام صورتِ حال تبدیل ہوگئی۔ فلم بینوں نے اعلٰی تعلیم یافتہ، خُوب صورت اور فن کی دولت سے مالا مال فن کاروں کو فلموں میں پسند کیا۔ لندن میں پیدا ہونے والے ذہین، باصلاحیت ، باکمال اور اعلٰی تعلیم یافتہ فن کار میکال ذوالفقار کو ابتدا میں شہرت اور مقبولیت پاکستانی ڈراموں سے حاصل ہوئی۔ اُن کا شمار ٹیلی ویژن ڈراموں کے صفِ اول کے فن کاروں میں ہوتا ہے۔ اب انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ پاکستانی فلموں میں کام کریں گے۔ اسی وجہ سے 2018ء میں ان کی ایک دو نہیں پُوری چار فلمیں سینما گھروں کی زینت بنیں گی۔ اب تک دو فلمیں ’’کیک’’ اور ’’نہ بینڈ نہ باراتی‘‘ ریلیز ہوچکی ہے اور ابھی دو فلمیں ریلیز ہونا باقی ہے۔ دس برس قبل انہوں نے بالی وڈ میں بھی کام کیا تھا، مگر ان کو بھارت میں کام کرنا زیادہ اچھا نہیں لگا، حالاں کہ انہوں نے 2007ء میں بھارت کے منجھے ہوئے اداکار نصیر الدین شاہ اور اوم پوری کے ساتھ فلم شوٹ اون سائٹ (SHOOT ON SIGHT) میں اداکاری کے جوہر دکھائے، بعدازاں اسی برس ونود کھنہ کے ساتھ گاڈ فادر (God Father) نامی فلم میں بھی کام کیا اور 2015ء میں بالی وڈ کے سپر اسٹار اکشے کمار کے ساتھ فلم ’’بے بی‘‘ میں بھی پرفارمنس دی۔ تین چار بھارتی فلموں میں کام کرنے کے باوجود بھی انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ گزشتہ دنوں وہ شوٹنگ کے سلسلے میں کراچی آئے تو ہم نے اُن سے ہلکی پھلکی بات چیت کی۔ ہمارے سوالات اور میکال کے جوابات ملاحظہ کریں۔ بھارتی فلموں میں کام کرنے کا تجربہ کیسا رہا؟ ’’میں نے دس برس قبل بالی وڈ فلموں میں کام کرنا شروع کیا، لیکن اب میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میں بالی وڈ فلموں کے لیے بھارت کیوں جاؤں۔ بالی وڈ بہت بڑی فلم انڈسٹری ہے، سب فن کاروں کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ وہاں کی فلموں میں کام کریں، لیکن یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ بھارت کبھی نہیں چاہتا کہ پاکستانی فن کار بالی وڈ میں شہرت اور کام یابی حاصل کرے۔ اس کی کئی مثالیں ہمارے سامنے موجود ہیں، جیسے ہی کوئی پاکستانی فن کار بھارتیوں کے دلوں پر راج کرنے لگتا ہے، تو وہاں منفی پروپیگنڈہ مہم شروع کر دی جاتی ہے، وہاں راحت فتح علی خان، فواد خان وغیرہ کے خلاف کیا کچھ نہیں ہوا۔ میں تو چاہتا ہوں کہ پاکستانی فن کاروں کو برابری کی بنیاد پر کام ملنا چاہیے۔ ہمارے سینما گھروں میں بھارتی فلموں کی نمائش زور و شور سے جاری ہے،لیکن ہماری سپرہٹ فلموں کو بھی بھارتی سنیما گھروں کی زینت بننے کیوں نہیں دیا جاتا؟ ۔ وہاں ہمارے ٹی وی چینلز بھی نہیں دکھائے جاتے۔ بہت خوشی کی بات ہے کہ ہماری پاکستان فلم انڈسٹری برق رفتاری سے ترقی کر رہی ہے۔ میں بہت پُرامید ہوں کہ بہت جلد ہم بالی وڈ فلموں کے مقابلے کی موویز بنانا شروع کر دیں گے۔ پچھلے چند برسوں میں ہماری کئی پاکستانی فلموں نے پاکستانی سنیما گھروں میں بھارتی فلموں کا ڈَٹ کر مقابلہ کیا۔ یہ الگ بات ہے کہ دونوں ملکوں کے فن کار ایک دوسرے سے بےپناہ محبت کرتے ہیں۔ بالی وڈ کے فن کاروں کو ہم نے اپنی فلموں میں کتنی عزت دی۔ ’’خدا کے لیے‘‘ میں نصیر الدین شاہ اور ’’ایکٹر اِن لاء‘‘ میں اوم پوری نے عمدہ کام کیا۔ ہمارے پاکستانی فن کاروں کو بھی فلموں میں عزت کے ساتھ کام دیا جائے، تو وہاں کام کرنے میں کوئی برائی نہیں۔ سب فن کار دونوں ملکوں کی دوستی چاہتے ہیں۔‘‘

میکال ذوالفقار نے جیو ترنگ کی فلم ’’ابھی تو میں جوان ہوں‘‘ میں عائشہ خان، بشری ٰ انصاری ،صبا حمید اور عتیقہ اوڈھو کے مدِمقابل عمدہ پر فارمنس کا مظاہرہ کیا ، فلم میں میکال اور عائشہ خان کی جوڑی بے حد پسند کی گئی۔ اسی طرح جیو کی ٹی وی ڈراما سیریل میں’’جل پری، مَن جلی، سات پردوں میں، آدھا دن اور پوری رات ‘‘ وغیرہ میں پسند کیا گیا۔ ان کے دیگر قابل ذکر ڈراموں میں صائقہ ،دل ہے چھوٹا سا، کیسے کہوں، پانی جیسا پیار، کچھ پیار کا پاگل پن، شہرِ ذات ،تلافی ، نیویارک سے نیو کراچی ،کیوں ہے تو، مجھے خدا پر یقین ہے، اک کسک رہ گئی، محبت صبح کا ستارہ ہے۔ اضطراب ،تم میرے ہی رہنا، دیار دل ، میرے ارمان سنگت، مان، تم میرے کیا ہو، انتظار ، میں ستارہ، سنگ مرمر ،من پیاسا ،الف اللہ اور انسان، آخری اسٹیشن اور خسارہ شامل ہیں۔ نامور اداکارہ ماہرہ خان صبا قمر ، کبریٰ خان، ثانیہ سعید کے ساتھ ان کو ڈراموں میں زیادہ پسند کیا گیا۔

ہم نے ان سے پوچھا کہ لندن سے پاکستان میں مستقل رہنے کا خیال کیسے ذہن میں آیا؟ اس سوال کے جواب میں میکال نے بتایا کہ ’’میرا بچپن اورلڑکپن سب لندن میں گزرا ہے، 14برس کی عمر میں فیصلہ کیا کہ پاکستان جائوں گا، اور میں نے لاہور آکر ڈیرے ڈال دیے۔ ابتدا میں معروف گلوکار ابرار الحق کے گانوں کی وڈیوز میں ماڈلنگ کی، جسے پسند کیا گیا۔ مجھے شروع ہی سے گلوکاری کا شوق رہا ہے، میں شو بزنس میں گلوکار بننے ہی آیا تھا اور اداکار بن گیا۔ اب بھی میری توجہ موسیقی کی جانب ہے، گٹار بجاتا ہوں، ایک دن موسیقی میں بھی اداکاری کی طرح پہچان بن کر دکھائوں گا۔ موسیقی میری روح میں شامل ہے، لیکن رقص کرنا سیکھ رہا ہوں اور پھر آہستہ آہستہ شو بزنس انڈسٹری میں قدم جمادیے، یہاں مجھے پہچان ملنے لگی۔ میں لندن میں پیدا ہوا ہوں، لیکن اندر سے مکمل طور پر دیسی ہوں، اکثر میرے فین مجھے انگریز سمجھتے ہیں۔‘‘ آپ کی رواں برس چار فلمیں ریلیز ہوں گی، کیسا لگ رہا ہے؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ’’میں اکثر سوچتا تھا کہ کوئی منفرد اسکرپٹ اور بڑا ڈائریکٹر ہوگا تو فلم انڈسٹری کی طرف جائوں گا۔ اس طرح میں نے کئی برس ٹیلی ویژن ڈراموں میں لگا دیے اور خُوب کام کیا اپنی ایک پہچان بنائی۔ اب میں نے فیصلہ کیا کہ مجھے درجنوں فلموں میں کام کرنا ہے، یہ ضد ہوگئی ہے، میری اپنے آپ سے۔ اب بڑی اسکرین پر زیادہ نظر آنا ہے۔ دو فلمیں تو ریلیز ہوگئیں۔ عید الفطر پر ’’نہ بینڈ نہ باراتی‘‘ میں میرا کام پسند کیا گیا، میں نے اس فلم میں بیرون ممالک رہنے والے پروڈیوسر کی مدد کے لیے کام کیا۔ رواں برس دو فلموں کی ریلیز ابھی باقی ہے۔ یہ فلمیں مکمل ہوچکی ہیں۔ ایک ISPR کی بڑی فلم ہے اور دوسری ائیر فورس کی ہے، جس کا نام ’’شیر دل‘‘ ہے۔ میں اپنے مداحوں سے کہوں گا کہ جس طرح آپ نے مجھے ڈراموں میں پسند کیا، اسی طرح میری فلموں کو بھی دیکھیں۔ پُوری ٹیلی ویژن کی دل چسپی اب فلم انڈسٹری کی جانب ہے۔ ابھی ہماری فلم انڈسٹری صرف 90اسکرینر پر کام کررہی ہے، اس کے باوجود بھی ہم معیاری اور بین الاقوامی سطح کی فلمیں پروڈیوس کررہے ہیں۔ ہماری فلموں کی ساکھ آہستہ آہستہ بحال ہورہی ہے۔ بہت جلد ایک بڑا پلیٹ فارم بننے میں زیادہ وقت نہیں لگے گا۔ ہماری فلمیں سپرہٹ ہورہی ہے ، کچھ ناکام بھی ہورہی ہیں۔ یہ سب بزنس کا حصہ ہے۔ بھارت میں ہزاروں فلمیں بنتی ہیں، لیکن 10، 12فلمیں ہی سپرہٹ ثابت ہوتی ہیں۔ پانچ دس برس بعد دنیا بھر میں ہماری فلموں کے چرچے ہوں گے۔ مجھے میرے مداح صف اول کی ہیروئن کے مدمقابل دیکھیں گے۔ میں آئندہ چند برسوں میں بڑے پروجیکٹ کا حصہ بنوں گا۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ شاید میں پانچ برس بعد شوبزنس انڈسٹری کو چھوڑ دوں، لیکن ابھی یہ باتیں قبل از وقت ہیں‘‘۔

’’پہلی شادی کام یاب نہیں ہوئی،اب دوسری شادی کا کب ارادہ ہے؟‘‘ اس سوال کے جواب میں میکال ذوالفقار نے کہا کہ ’’میں عام طور پر اپنے انٹرویوز میں ذاتی نوعیت کی باتیں نہیں کرتا۔ صرف اتنا عرض کردوں کہ ابھی شادی کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ میری اولین ترجیح میرے بچے ہیں اور وہ ہی میری سب سے بڑی خوشی ہیں۔ میں شوٹنگز سے فارغ ہوکر ان کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزارتا ہوں۔ بچوں میں گھل مل جاتا ہوں۔ دونوں بیٹیاں ماشاء اللہ سے اب اسکول جانے لگی ہیں۔ میری زندگی اب میرے بچے ہیں۔ جب نیند نہیں آتی ہے تو ان کو ’’لوری‘‘ بھی سناتا ہوں۔ میں دو شہروں میں رہتا ہوں، مہینے میں چار بار لاہور جاتا ہوں۔ دونوں بیٹیاں ابھی چھوٹی ہیں۔ ان پر بھرپور توجہ دینی ہے۔ ان کی اچھی تربیت کرنی ہے‘‘۔ عام طور پر شوبزنس میں کام کرنے والوں کی شادیاں کام یاب ثابت نہیں ہوتیں، اس کی کیا وجہ ہے؟ اس سوال کے جواب میں میکال نے بتایا کہ ’’شو بزنس بہت زیادہ ڈیمانڈنگ کیرئیر ہے، شوبزنس میں نہ صرف اپنی فیملی کو بلکہ دوست احباب، رشتے داروں کے ساتھ بھی کمپرومائز ہوجاتے ہیں۔ یہ ایک ڈیمانڈنگ پروفیشن ہے۔ اس میں مختلف شہروں اور بیرون ملک بہت زیادہ جانا پڑتا ہے۔ کبھی کبھار آپ فیملی سے دو تین ماہ بھی دور رہتے ہیں، مسلسل شوٹنگز کے لیے کرنا پڑتا ہے۔ 24گھنٹے کی جاب ہے۔ ویسے سب شادیاں ناکام نہیں ہوتیں، کئی جوڑے خوش گوار زندگی بسر کررہے ہیں۔ یہ سب ایک دوسرے کو سمجھنے کی باتیں ہیں‘‘۔ سُنا ہے آپ بچپن میں گول مٹول تھے، خود کو فٹ کس طرح رکھتے ہیں ؟ اس بارے میں میکال نے بتایا کہ ’’ میں بچپن میں بہت موٹا تھا، جب شو بزنس میں آیا تو خود کو فٹ رکھنے کے لیے کھانے پینے میں احتیاط کی ، جم جوائن کیا، شو بزنس میں جو فٹ ہے ،وہی ہٹ ہے۔ ‘‘

اڈاری ڈرامے میں پہلے آپ کو کاسٹ کرنے کے لیے بات کی گئی تھی، مگر آپ نے منع کر دیا تھا، اس کی وجہ کیا تھی؟ انہوں نے بتایا کہ اڈاری کے احسن خان والے کردار کی پہلے مجھے پیش کش ہوئی تھی، مگر میں نے منع کر دیا تھا،کیوں کہ اس طرح کے کردار مجھے بالکل اچھے نہیں لگتے۔ کل کو ہمارے بچے بڑے ہوں گے، تو وہ کیا دیکھیں گے، اس لیے میں نے صاف منع کر دیا تھا ۔‘‘آپ کے پسندیدہ فن کار کون سے ہیں؟ اس سوال کے جواب میں میکال نے بتایا کہ صبا قمر ،مہوش حیات ،سجل علی اور ماہرہ خان بہت اچھا کام کر رہی ہیں، جب کہ فواد خان ،فہد مصطفیٰ ،احسن خان، شہریار منور، اور اَحد رضا میر وغیرہ خوب صورت بھی ہیں اور عمدہ اور جان دار اداکاری کا مظاہرہ بھی کر رہے ہیں۔ ان کے علاوہ ہمارے سینئر اداکاروں میں عابد علی، عظمیٰ گیلانی ،بشریٰ انصاری ،صبا حمید نے طویل عرصہ شو بزنس میں گزارا، یہ سب بہت اہم فن کار ہیں۔ ‘‘ فلم ’’ابھی تو میں جوان ہوں‘‘ کے ری میک میں کام کرنے کا تجربہ کیسا رہا تھا؟ جیو ترنگ کی اس فلم میں کام کرتے ہوئے بہت انجوائے کیا۔ عائشہ خان، صبا حمید ،بشریٰ انصاری ، عتیقہ اوڈھو، سب نے اچھا کام کیا تھا۔ اس طرح کی فلمیں اب اور بنائی جائیں تو وہ کام یاب ثابت ہوں گی۔

تازہ ترین
تازہ ترین