• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ میں خشک سالی ،صوبے کے 148 دیہوں میں گندم کی تقسیم

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نےخشک سالی کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے صوبے کے 7 اضلاع کے 148 دیہوں میں متاثرہ خاندانوں میں گندم تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا اور ان کے مویشیوں کے لیے ویکسینیشن اور چارہ بھی فراہم کیا جائے گا۔ یہ فیصلہ انہوں نے آج وزیراعلیٰ ہائوس میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

اجلاس میں صوبائی وزیرِ صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو ، صوبائی وزیر زراعت اسماعیل راہو، صوبائی وزیرتعلیم سردار شاہ، چیف سیکریٹری میجر (ر) اعظم سلیمان، چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم ،وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری سہیل راجپوت ،سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو اقبال درانی، سیکریٹری فشریز اینڈ لائیواسٹاک،ڈاکٹر فضل پیچوہو، سیکریٹری ہیلتھ ڈاکٹر عثمان چاچڑ،سیکریٹری زراعت شفیق مہیسر،سیکریٹری بلدیات خالد حیدر شاہ ،سیکریٹری خوراک رفیق برڑو اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے گزشتہ کابینہ کے اجلاس میں سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو ڈاکٹر اقبال درانی کے تحت ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جس میں سیکریٹری لائیو اسٹاک ،سیکریٹری صحت ، سیکریٹری زراعت، سیکریٹری پی ایچ ای ڈی، کمشنر میرپورخاص اور تھر ، عمر کوٹ اور سانگھڑ کے ڈپٹی کمشنرز شامل تھے۔کمیٹی کو یہ ٹاسک دیا گیا تھا کہ وہ تمام بڑے اسٹیک ہولڈرز بشمول سول انتظامیہ اور سول سوسائٹی کی باہمی مشاورت کے ساتھ خشک سالی ،امدادی اقدامات اور میکنیزم اور متاثرہ لوگوں کی ضروریات وغیرہ کا احاطہ کرے۔

ڈاکٹر اقبال درانی نے وزیراعلیٰ سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ان کی کمیٹی نے 21 اگست کو اجلاس منعقد کیا اور اس کے بعد 24 تا 25 اگست 2018 خشک سالی کے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔کمیٹی نے ڈویژنل اور ضلعی افسران اور سول سوسائٹی کے اراکین کے ساتھ اجلاس بھی منعقد کیے جس سے صورتحال واضح ہوئی۔

کمیٹی نے رپورٹ پیش کی کہ تھر کے 167 دیہوں(ماسوائے بیراج ایریا کے 5 دیہوں)میں خشک سالی تھی اس میں عمر کوٹ کی 25 ، دادو کی 88، ٹھٹھہ کی 6، قمبر شہداد کوٹ کی 22،سانگھڑ کی 7 اور ضلع خیر پور کے چندکو تعلقہ کا ایک بڑا حصہ خشک سالی سے متاثر ہے۔ واضح رہے کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ڈیٹا بیس کے تحت گندم کی تقسیم کا کام پہلے سے ہی زیرِ عمل ہےجس کے تحت 175565 خاندان مستفیض ہوں گے جس میں تھر کے87565،عمر کوٹ کے 15442،سانگھڑ کے14000،دادو کے 19791،جام شورو کے 47945، قمبر شہداد کوٹ اضلاع کے 822خاندا ن شا مل ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ گندم کی تقسیم کا عمل شفاف ہونا چاہیے اور اس کا تھرڈ پارٹی سے جانچ ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ خوراک کے پاس گندم پہلے سے ہی دستیاب ہے جو کہ یونین کونسل کی سطح پر اسکور کارڈ ہولڈرز کی بنیاد پر تقسیم ہونی چاہیے۔ سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو اقبال درانی نے وزیراعلیٰ سندھ کو یہ بھی بتایا کہ پانی کی قلت بھی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ان کے پاس رپورٹ ہیں کہ 590 آر او پلانٹس میں سے 443 پلانٹس فنکشنل ہیں اور 147 بجلی اور دیگر مسائل کی وجہ سے نان فنکشنل ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ 237 آر او پلانٹس کو سولر انرجی پر منتقل کردیاگیا ہے جبکہ دیگر کی منتقلی کا کام جاری ہے ۔اجلاس کو بتایا گیا کہ 81پانی کی فراہمی کی اسکیموں میں سے 43 فعال ہیں اور 38 غیر فعال ہیں اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئر نگ کو ہدایت کی کہ پانی کی تمام غیر فعال اسکیموں کو فعال بنا کر انہیں رپورٹ پیش کی جائے۔ انہوں نے محکمہ پی ایچ ای اور ضلعی انتظامیہ کو یہ بھی ہدایت کی کہ وہ متاثرہ دیہاتوں میں ٹینکروں کے ذریعے پینے کےپانی کی فراہمی کے تمام تر ضروری اقدامات کریں۔

تازہ ترین