• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حمائمہ ملک ہماری شوبز انڈسٹری کا ایسا نام ہے، جنہیں آپ چاہتے ہوئے بھی نظر انداز نہیں کر سکتے۔ ان کی بولڈباتیں،لولی ووڈ میں بیباک آمد اورماڈلنگ کا شوخ انداز اور ادائیں، سب ہی ان کے معترف ہیں۔ ساتھ ہی ان کے بارے میں اسکینڈلز اور افواہیں،اس بات کا پتہ بھی دیتی ہیں کہ شوبز دنیا کی باصلاحیت اداکارہ اپنی تشہیر کا سلیقہ خوب جانتی ہیں۔ ان کی ایک خوبی کا ذکر تو کسی سے ڈھکا چھپا نہیں کہ وہ اپنے جلوے پردہ سیمیں پر دکھا کر غائب ہوجاتی ہیں اور پھر تب سامنے آتی ہیں جب انہیں کوئی دل بھاتا کردار ملتا ہے۔ انہوں نے کیریئر کے اوائلی دنوں میں ہی یہ کہہ کر سب کو چونکا دیا کہ انہیں بچپن سے ہی مس ورلڈ اور مس یونیورس کے مقابلے میں شرکت کرنے کی خواہش تھی۔

انہوں نے یہ بھی کھل کر کہا کہ ہم ایسے معاشرے میں رہتے ہیں جہاں لوگ سوچے سمجھے بغیر اپنی رائے دیتے ہیں، یہ بھی نہیں دیکھتے کہ اس سے کسی کی دل آزاری تو نہیں ہوگی۔ وہ کہتی ہیں کہ میں سیلف میڈ وومن ہوں، شاید اسی لیے لوگ مجھے پسند نہیں کرتے۔ یہاں ہرکوئی چاہتا ہے کہ اس کی خوشامد کی جائے۔14سال کی عمر سے انھوں نے مختلف برانڈز کے لیے کام کرکے اپنے کیریئر کی ابتدا کی اور فلم ’بول‘ سے فلمی دنیا میں اپنی شناخت بنائی۔

کامیابی کا سفر

٭ حمائمہ 18نومبر1987ء کوبلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پیدا ہوئیں اور وہیں سے تعلیم حاصل کرتے ہوئے گورنمنٹ گرلز کالج کوئٹہ سے گریجویشن کیا۔

٭ والد کی ریٹائرمنٹ کے بعد وہ فیملی سمیت کراچی منتقل ہوگئیں۔انکے دو بھائی اور تین بہنیں ہیں۔ایک بھائی فیروز خان اس وقت ٹی وی اسٹار ہیں۔

٭ حمائمہ نے 14برس کی عمر میں برانڈز ماڈلنگ سے اپنے کیریئر کی ابتدا کرتے ہوئےمعروف فیشن ڈیزائنر کے ملبوسات زیب تن کرکے پہلی بار ریمپ پر واک کی، اس کے بعد وہ کئی فیشن ڈیزائنرز کے فیشن شوز میں آتی رہیں ۔ساتھ ہی وہ فیشن میگزینز کے سرورق کی زینت بھی بنیں۔

٭حمائمہ نے کیریئر کے ابتدا میں ہی اہم کامیابیاں سمیٹیں۔

٭ انھوں نے 2009ء میں چھوٹی اسکرین پر اداکاری کا آغاز کیا۔اس کے بعد کئی ڈراموں میں اپنے فن کے جوہر دکھائے۔

٭ جیو فلمز کی پروڈکشن میں بننے والی فلم ’’بول‘‘ سے حمائمہ ملک نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کیا، جو گلو کار عاطف اسلم کی بھی پہلی فلم تھی۔

٭ فلم بول میں اپنے کردار پرانہیں کئی ممالک میں بہترین اداکارہ کے طور پر نامزد کیا گیا،بالآخرلندن ایشین فلم فیسٹیول میں انھیں بہترین اداکارہ کا ایوارڈ ملا۔

٭حمائمہ نے بالی ووڈ میں اپنی پہلی فلم ’’نٹور لال ‘‘ عمران ہاشمی کے مقابل کی، جسے باکس آفس پر وہ کامیابی نہ مل سکی جس کی توقع کی جارہی تھی۔وہ کہتی ہیں کہ پہلے پہل عمران ہاشمی کے ساتھ کام کرنے میں تذبذب کا شکار تھی،لیکن جب ان سے ملی تو ہامی بھرلی۔ وہ تو لڑکیوں سے بھی زیادہ شرمیلے ہیں۔مجھے توقع نہیں تھی کہ ابتدائی کیریئر میں بالی ووڈ کے اہم پروجیکٹس ملیں گے۔

٭ وہ اپنے ساتھی اداکار علی ظفر اور گلوکار عاطف اسلم کی پذیرائی سے متاثر ہوکر ممبئی گئیں۔

٭ وہ کردار، کہانی اور کاسٹ کریو کے ساتھ کمفرٹ لیول کو دیکھ کر فلم میں کام کرنے کی ہامی بھرتی ہیں۔

٭ بہت کم وقت میںحمائمہ نے جان لیا کہ خود کو لابی سسٹم سے دور رکھنا اور تبصرے بازی سے گریز کرناہے۔

٭ لولی ووڈ میں اداکار و ہدایت کار شان کی فلم میں اداکاری کے جوہر دکھائے اور اس موقع پر کہا کہ میں کیریکٹر ایکٹریس ہوں،ہیروئن نہیں۔

حمائمہ ملک کہتی ہیں:’’میں تعداد سے زیادہ معیار کو ترجیح دیتی ہوں،اس لیے کم کم نظر آتی ہوں۔میں کوئی ایسا پروجیکٹ نہیں لے سکتی جس سے میرے مداح مایوس ہوں۔‘‘

٭حمائمہ ملک کا کیریئر اپنے بھائی فیروز خان کے مقابلے میں نشیب و فراز کا شکار رہا ۔

٭حمائمہ ملک کا کہنا ہے کہ میں اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر آگے بڑھنا چاہتی ہوں میرے لئے کسی بھی قسم کا شارٹ کٹ نہیں ہے ۔ میں نے ہمیشہ اپنے خوابوں کو اپنی محنت سے پورا کیا ہے ۔

٭حمائمہ ملک کا کہنا ہے کہ اسکینڈل کے ذریعے اوپر آنے والی اداکارائیں کبھی بھی دیر پا شہرت نہیں پا سکتیں اس لئے مجھے اسکینڈلز سے نفرت ہے ۔ 

تازہ ترین