• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
گستاخانہ خاکوں کے خلاف مظاہرہ
جاپان میں گستاخانہ خاکوں کے خلاف مظاہرہ کیا جارہا ہے

 گزشتہ دنوں ہالینڈ میںشان رسالت ﷺ کے خلاف گستاخانہ خاکوں کے حوالے سے ہونے والا مقابلے کو پاکستان اور دنیا بھر میں مسلمانوں کے غم و غصے کے باعث منسوخ کردیا گیا تھا، لیکن اس کے باوجودبھی جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں مسلمان کمیونٹی نے اپنے غم و غصے کے اظہار کے لیے جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میںہالینڈ کے سفارتخانےکے سامنے شدید احتجاج کیا ، اس موقعے پر بڑی تعداد میں کمیونٹی ارکان شریک تھے، جن میں پاکستان سمیت کئی مسلمان ممالک کے شہری شامل تھے ۔اس حوالے سے سینئر پاکستانی انعام الحق نے کہا کہ ہالینڈ کے اسلام مخالف رکن اسمبلی گیئرٹ ولڈرز نے مقابلہ منسوخ کرنے کا فیصلہ پاکستان میں مظاہروں کے بعد کیاانعام الحق نے کہا کہ گیئرٹ ولڈرز نے ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ خاکوں کا مقابلہ نہ کروایا جائے۔دوسری جانب راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہالینڈ کے پاکستان میں سفیر نے بتایا کہ گستاخانہ خاکوں کا مقابلہ ترک کردیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں سے مسلمانوں میں اضطراب پیدا ہوا، ہم نے ڈچ وزیر خارجہ سے پاکستانی عوام کے جذبات کا اظہار کیا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تحریک لبیک نے گستاخانہ خاکوں پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا، اللہ کا کرم ہوگیا کہ معاملہ ٹل گیا اب درخواست ہے کہ احتجاجی قافلہ پر امن طور پرمنشتر ہوجائے۔ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کا مسئلہ اقوامِ متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم، اوآئی سی میں اْٹھایا جائے گا۔ 

ہالینڈ کی حکومت کا کہنا ہے کہ اْس کا اس عمل سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی مذکورہ سیاستدان حکومت کا حصّہ ہیں۔ لیکن ہالینڈ کی حکومت نے نام نہاد اظہار رائے کی آزادی کا حوالہ دیتے ہوئے مذکورہ تضحیک آمیز مقابلہ روکنے سے معذوری ظاہر کی ہے۔یاد رہے کہ ہالینڈ کے انتہاءپسند اور نسل پرست سیاستدان ولڈرز کی جانب سے گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کے اعلان پر دنیا بھر میں مسلمانوں نے سخت غم وغصّے کا اظہار کیا ہے اور اس عمل کی مذمّت کرتے ہوئے ہالینڈ کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تضحیک مذہب اور نفرت آمیز بیانات کیخلاف ملک میں قانون سازی کرتے ہوئے مجرموں کو سخت ترین سزا دینے کا قانون منظور کرے تاکہ اظہار رائے کے قوانین کی آڑ میں مذاہب، نسلوں اور بین الاقوامی معاشرے میں نفرت پھیلانے والے سیاستدانوں اور ایسے ہی دیگر لوگوں کو معاشرے میں بگاڑ پیدا کرنے سے روکا جاسکے۔

جاپان میں ہونے والے پرجوش مظاہرے سے دنیا بھر میں یہ پیغام ضرور گیا ہوگا کہ ہر مذہب کا احترام کیا جانا چاہیے اور اسلام کی تعلیمات اس حوالے سے بہت اہم اور عام ہیں کہ کسی کے مذہب کو برا نہ کہو کہیں وہ تمہارے مذہب کو برانہ کہنے لگے ،لہذا ہر انسان کو اپنے مذہب پر عمل کرنے کی آزادی ہونی چاہیے تاہم کسی دوسرے کے مذہب کو برا بھلا کہنے سے گریز کرنا چاہیے اسی سے دنیا میں امن و احترام پیدا ہوگا۔

تازہ ترین