• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جرمنی نے سیاسی جماعتوں کی جانب سے ووٹرز کی معلومات کے غلط استعمال کو ہدف بنایا

برسلز : مہرین خان

یورپی یونین انتخابات پر اثرانداز ہونے کیلئے ووٹرز کی ذاتی معلومات کا غلط استعمال کرنے والی یورپی سیاسی جماعتوں پر نمایاں جرمانہ عائد کرنے کیلئے اختیارات چاہتی ہے، جیسا کہ برسلز فیس بک کیمبرج ایکالائیٹکا اسکینڈل کے بعد رازداری کی خلاف ورزیوں پر کریک ڈاؤن کیلئے اقدامات کئے ہیں۔

یورپی کمیشن موجودہ پارٹی فنڈنگ قوانین میں ترمیم کا مسودہ تیار کررہا ہے جو کیمبرج اینالائیٹکا کے خلاف مبینہ طور پر ڈیٹا جمع کرنے سے فائدہ اٹھانے سے سیاسی گروپوں پر پابندی لگائے گا۔ برطانوی کمپنی جس نے ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی مہم کے ساتھ کام کیا، پر الزام ہے کہ لاکھوں فیس بک صارفین کی معلومات کا غلط استعمال کیا۔

اگرچہ منصوبوؓ کو ابھی تک حتمی شکل دی جارہی ہے،پابندیاں سیاسی جماعت کے سالانہ بجٹ کا تقریبا 5 فیصد تک ہوسکتی ہیں۔ ایک اہلکار نے کہا کہ اس کا مطلب یہ یقینی بنانا ہے کہ کیمبرج اینالئیٹکا کی طرح کا واقعہ یورپ میں کبھی نہیں ہوسکتا۔

مجوزہ قانونی تبدیلیاں پہلی بار ایسا ہوگا کہ یورپی یونین کے ریگیولیٹرز نے سیاسی جماعتوں کی معلومات جمع کرنے کی سرگرمیوں پر نظر رکھی ہے۔جرمانہ کا اطلاق یورپی سیاسی خاندانوں پر ہوگا جو یورپی یونین کے وسیع بینر تحت قومی گروپوں کو یکجا کرتے ہیں جیسا کہ سینٹر رائٹ یورپی پیپلز پارٹی،سینٹر لیفٹ سوشلسٹ یا یورو إکالف کنزرویٹوز اور اصلاحات پسند گروپس وغیرہ۔کمیشن کے پاس مقامی جماعتوں پر براہ راست جرمانہ عائد کرنے کے اختیارات نہیں ہیں۔

ترمین کے مسودہ کو یورپی یونین کی حکومت کی منظوری اور یورپی پارلیمنٹ اس کا نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ تجویز مئی 2019 میں یورپی پارلیمنٹ کے انتخابات سے پہلے آئی ہیں،جس نے برسلز کے حکام کو نقصان دہ غلط معلومات کا ہدف اور یورو مخالف قوتیں کی جانب سے جدید آن لائن ووٹرز کو ہدف بنانےسے خوفزدہ ہیں۔

سیاسی جماعتوں کے لئے نئی سزائیں آئندہ ماہ سامنے والے اقدامات کے وسیع تر پیکج کا سب سے سخت ترین عنصر ہوں گی،جس کا مقصد آن لائن ووٹر کی ذاتی معلومات کا غلط استعمال اور ان کو اشاروں پر چلانے سے نمٹنا ہے۔ برسلز نے حکومت کو سفارشات بھی پیش کی ہیں کہ نام نہاد مائکروں اہداف کے نام پر گروپوں کی سوشل میڈیا صارفین کی رضامندی کے بغیر شخصی سیاسی پیغامات بھیجنے کی مشق پر پابندی عائد کی جائے۔ یورپی یونین نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ رکن ریاستیں اپنے قومی قوانین میں آن لائن سیاسی اشتہارات پر سخت شفافیت کی ضروریات کا نفاذ کریں۔

یورپی یونین کی جسٹس کمشنر ویرا جوورا نے گزشتہ ماہ فنانشل ٹائمز کو بتایا کہ ہمیں آن لائن دنیا کیلئے آف لائن دنیا میں سیاسی مہم کس طرح کام کرتی ہے اس کا قریب سے جائزہ لینا ہوگا۔ ووٹرز اور شہریوں کو ہمیشہ یہ سمجھنا چاہئیے کہ کب کچھ آن لائن مہم بنتی ہے، کون مہم چلاتا ہے، کون اس کی ادائیگی کرتا ہے اور وہ کیا مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

اگرچہ آن لائن ووٹرز کو ہدف بنانا غیر قانونی نہیں ہے، یورپی یونین چاہتی ہے کہ سیاسی جماعتیں تیسری پارٹی جیسے ڈیٹا بروکر قانونی طور پر صارفین کی واضح رضامندی سے معلومات حاصل کرتے ہیں، سے ذاتی معلومات جمع کرنے کو یقینی بنانا چاہتی ہے۔

مس جوروا نے کہا ہے کہ یورپی یونین جہاں تک کسی بھی سیاسی گروپ کی آن لائن سرگرمیوں کو ریگیولٹ نہیں کرنے جارہی،انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ آزادی اظہار کا زون ہے۔ ہر کوئی صحافی یا اثر انداز ہونے والا بن سکتا ہے اور یہ وہ معاملات ہیں جنہیں ہم چھونا نہیں چاہتے۔

یورپ بھر کی سیاسی جماعتوں کیلئے پابندیوں میں سرفہرست جرمانہ ہوگا جو یورپی ممالک کی حکومتیں ملکی سیاسی جماعتوں مسیت تنظیمیں جو جنرل ڈیٹا پروٹیکشن ریگیولیشن کے تحت یورپی شہریوں کا ذاتی ڈیٹا استعمال کرتی ہیں،ان پر عائد کرسکتی ہیں۔ دنیا کی سخت ترین رازداری کے فریم ورک کے طورپر سمجھے جانے والے جی ڈی پی آر کے تحت جرمانہ کی رقم کمپنی کی عالمی آمدنی کا 4 فیصد یا 20 ملین یوروم جو بھی بڑٰ ہو، ہوسکتا ہے۔

کمیشن نے یہ منصوبہ بھی تیار کرلیا ہے کہ سوشل میڈیا گروپس جیسے فیس بک، یوٹیوب اور ٹوئٹر کو مجبور کرے کہ شناخت کرے اور آن لائن دہشت گردانہ پروپیگنڈہ اور شدت پسندانہ تشدد کو پتہ چلنے کے ایک گھنٹہ کے اندر اندر ہٹادیں یا پھر جرمانہ کا سامنا کریں۔ 

تازہ ترین