• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

ملک کے سب سے بڑے فٹ بال ایونٹ پریمیئر لیگ کا آغاز

پاکستان کا سب سے بڑا فٹ بال میلہ سجنے کو ہے، تین سال کے وقفے کے بعد پاکستان پریمیئر لیگ فٹ بال ایونٹ 25 ستمبر سے ملک کے مختلف گرائونڈ پر ہوگا۔ پریمیئر لیگ کو پاکستان کے سب سے بڑے فٹ بال ٹورنامنٹ کی حیثیت جانا پہچانا جاتا ہے جس میں شرکت کا موقع حاصل کرنے والی ٹیمیں اور کھلاڑی اپنے آپ کو خوش قسمت سمجھتے ہیں۔15 ستمبر 2014ء کو پریمیئر لیگ کے گیارہویں ایڈیشن کا آغاز ہوا جس میں مجموعی طور پر 132 میچز کھیلے گئے۔ لیگ میں شامل 12 ٹیموں نے اپنے اپنے کوٹے کے 22 ، 22 میچز مکمل کئے۔ کے الیکٹرک نے 22 میچز میں سے 15 میچز میں فتح حاصل کی اور 48 پوائنٹس کے ساتھ پہلی، پاکستان ارمی نے 22 میچز میں سے 13میں کامیابی حاصل کرکے45 پوائنٹس کے ساتھ دوسری، پاکستان ایئر فورس نے42 پوائنٹس کے ساتھ تیسری پوزیشن حاصل کی۔ پاکستان ایئرلائن نے 38 پوائنٹس کے ساتھ چوتھی، پاکستان واپڈا نے 36 پوائنٹس کے ساتھ پانچویں، کے ار ایل نے31 پوائنٹس کے ساتھ چھٹی، نشنل بینک نے30 پوائنٹس کے ساتھ ساتویں، مسلم ایف سی نے29 پوائنٹس کے ساتھ آٹھویں، کراچی پورٹ ٹرسٹ 29 پوائنٹس کے ساتھ نویں، افغان ایف سی چمن 23 پوائنٹس کے ساتھ دسویں، پاکستان ریلوے10 پوائنٹس کے ساتھ گیارہویں اور بلوچ ایف سی کوئٹہ کی بارہویں پوزیشن پر رہی۔ گیارہویں اور بارہویں پوزیشن حاصل کرنے والی پاکستان ریلوے اور بلوچ ایف سی کوئٹہ پریمیئر لیگ کے اگلے ایڈیشن سے خارج کردی گئیں تھیں۔

کراچی الیکٹرک نے گیارہویں پریمیئر لیگ جیت کر فتح کا تاج اپنے سر سجایا تھا جبکہ اس سے قبل کھیلی گئی پی پی ایل میں چار بار مسلسل ٹائٹل حاصل کرنے والی کے ار ایل کی ٹیم لیگ میں پہلی بار ٹاپ تھری پوزیشنز حاصل کرنے سے بھی محروم رہی۔ 2014ء پاکستان پریمئر لیگ کا آخری میچ کراچی الیکٹرک اور دفاعی چیمپئن خان ریسرچ لیبارٹریز (کے ار ایل) کے درمیان کھیلا گیا جو کہ ایک ایک گول سے برابر رہا۔ فاتح ٹیم کے الیکٹرک کے کپتان عیسی خان کو وننگ ٹرافی اور دس لاکھ روپے کا چیک دیا گیا۔ ایونٹ میں پاکستان آرمی کی ٹیم نے دوسری پوزیشن حاصل کرتے ہوئے ٹرافی اور سات لاکھ روپے کی انعامی رقم جبکہ تیسرے نمبر کی ٹیم پاکستان ایئرفورس نے ٹرافی پانچ لاکھ روپے کی انعامی رقم حاصل کی۔ پی آئی کی ٹیم کو فیئر پلے ٹرافی اور ایک لاکھ روپے کی رقم دی گئی۔ ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی محمد مجاہد اور منصور خان کو قرار دیا گیا۔ دونوں میں ڈیڑھ لاکھ روپے کی انعامی رقم مساوی تقسیم کی گئی۔ ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ 22 گول الیکٹرک کے محمد رسول نے کئے انہیں ایک لاکھ روپے کی رقم اور ٹرافی دی گئی۔ بہترین گول کیپر کا اعزاز پاکستان واپڈا کے مزمل حسنین کو دیا گیا انہیں ایک لاکھ روپے کی انعامی رقم ملی۔ ٹورنامنٹ کے بہترین میچ کمشنر کا اعزاز میاں رضوان علی کو اور بیسٹ میچ ریفری ارشاد الحق کو قرار دیا گیا۔

ستمبر 2018ء میں پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے زیراہتمام ہونے والی یہ بارہویں لیگ ہوگی۔ فٹ بال لیگ دنیا بھرمیں کسی بھی ملک کے فٹ بال کے لئے خصوصی اہمیت رکھتی ہے کیونکہ اس کا مخصوص فارمیٹ لیگ میں حصہ لینے والی ٹیموں کے کھیل میں مہارت اور جسمانی فٹنس کا امتحان قرار دیا جاتا ہے۔ لیگ میں شامل تمام ٹیموں نے ایک دوسرے کے خلاف دو دومیچز کھیلنے ہوتے ہیں جس کی بناء پر کھلاڑیوں کو اپنی صلاحیتوں کے اظہار اور اپنی خامیوں کو دور کر کے بہتر تکنیک سیکھنے کا بھرپور موقع ملتا ہے۔ لیگ کے انعقاد سے کھیل کے دیگر شعبہ جات بشمول کوچنگ، ریفرینگ، فٹنس کوچ یا فزیو، میچ آرگنائزنگ حتٰی کہ گرائونڈ مینٹی ننس تک میں بہتری پیدا ہوتی ہے۔ پاکستان میں فٹ بال کا کھیل گزشتہ کئی دہائیوں سے کھیلا جارہا ہے اور اس کی مقبولیت میں بھی بتدریج اضافہ ہوا ہے۔ شائقین کی بڑی تعداد اس کھیل میں گہری دلچسپی لیتی ہے اور جہاں جہاں ملکی ایونٹس خاص طور پر پریمئر لیگ کے میچز ہوتے ہیں ان کی بڑی تعداد اسٹیڈیم کا رخ کرتی ہے۔ اس ضمن میں پاکستان پریمئیر فٹ بال لیگ (PPFL ( اے ڈویژن فٹ بال لیگ کا کامیابی سے انعقاد اس کی بڑی مثال ہے۔ پریمیئر لیگ کا آغاز2004 میں پی ایف ایف کی موجودہ قیادت کی جانب سے کیا گیا تھا۔ ایک منظم اور مضبوط ڈھانچے پر کھیلی جانے والی پاکستان پریمئیر فٹ بال لیگ میں شامل ہونے کے لئے ٹیموں کو بی ڈویژن لیگ یا پی ایف ایف لیگ کے کڑے امتحان میں سے گزرنا پڑتا ہے اور پھر لیگ میں اپنی شرکت کو مستقل رکھنے کیلئے بھی انتہائی محنت کرنا پڑتی ہے۔ 2014ء میں پاکستان فٹ بال فیڈریشن کی جانب سے پریمیئرلیگ کے ڈھانچے میں ردوبدل کرتے ہوئے ٹیموں کی مجموعی تعداد کو16 سے گھٹا کر12کر دیا گیا تھا۔ اس کی وجہ ٹیموں کے درمیان مقابلے کی فضا کو بہتر بنانا ہے اور ایسا کرنے سے نہ صرف لیگ میں فٹ بال کی کوالٹی بہتر ہو گی بلکہ ہر میچ ایک سخت اور دلچسپ مقابلہ ہو گا جس کا اثر شائقین فٹ بال کی دلچسپی میں اضافے قرار دیا گیا۔ ٹیموں کی تعداد کم ہونے سے میچز کی تعداد میں بھی کمی ہوگی اور گزشتہ سیزن2013-14 میں کھیلے جانے والے 240 میچز کی بجائے اس سیزن میں 132 میچز ہوں گے ۔ کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں میچز ہوں گے۔ میچز کم ہونے کی بنا پر وینیوز کی تعداد بھی گھٹا کر چھ کی گئی۔

تین سال کے تعطل کے بعد سب سے بڑے ملکی فٹ بال میلے میں ٹیموں کی تعداد بڑھانے کیلئے بلاخر پاکستان فٹ بال فیڈریشن نے حکمت عملی طے کرلی ہے، چیلنج کپ اور بی ڈویژن میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی10 ٹیموں میں سے چار کو پی پی ایل کے اگلے ایڈیشن میں شامل کرکے ٹیموں کی تعداد کو16 کیا جائے گا، پلے آف میچز کا آغاز ممکنہ طور پر16 ستمبر سے ہوگا۔ پاکستان فٹ بال فیڈریشن25 ستمبر سے سب سے بڑی ملکی فٹ بال ایونٹ میں ٹیموں کی تعداد بڑھانے پر راضی ہوگئی ہے۔ پریمئر لیگ 2018 ء کیلئے پہلے سے ترتیب دیئے گئے پلان میں 12 ٹیموں کو شامل کیا گیا تھا لیکن پاکستان میں موجود دیگر ٹاپ ٹیموں کے کوچز اور منیجرز اپنی اپنی ٹیموں کو پی پی ایل ایونٹ میں شامل نہ کئے جانے پر متعدد بار پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے سربراہ سے مطالبہ بھی کیا تھا۔ اب ان پی ایف ایف نے حکمت عملی تبدیل کرتے ہوئے بارہ کے بجائے سولہ ٹیموں کو پی پی ایل میں شامل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ پریمیئر لیگ کے آغاز سے قبل 16 ستمبر سے ہونے والے پلے آف ایونٹ میں چیلنج کپ اور بی ڈویژن لیگ میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی دس ٹیموں کو شامل کیا جائے گا۔ پاکستانی فٹ بال کا بحران اپریل 2015ء میں شروع ہوا اور اس کے بعد سے پی پی ایل کا انعقاد نہیں ہوسکا تھا۔ پی پی ایل کا آخری ایڈیشن ستمبر 2014ء میں ہوا تھا جس کی فاتح کے الیکٹرک کی ٹیم رہی تھی۔ پی پی ایل میں ٹیموں کی تعداد بڑھانے کے حوالے سے پی ایف ایف کے اقدام کو سوئی سدرن گیس کمپنی ٹیم کے کوچ طارق لطفی نے پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے سربراہ فیصل صالح حیات اور روزنامہ جنگ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ اخبار کے ذریعے پریمیئر لیگ میں ٹیموں کی تعداد بڑھانے کیلئے پی ایف ایف سے درخواستیں کیں جس کا اثر ہوا۔ ہم فیصل صالح حیات کے مشکور ہیں جنہوں نے پی پی ایل میں ٹیموں کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ کیا اور پی پی ایل سے باہر رہ جانے والی ٹیموں کو اس میں شامل ہونے کا شاندار موقع فراہم کررہے ہیں۔ 

تازہ ترین
تازہ ترین