• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہومیو پیتھک ڈاکٹر زبیر احمد

   وہ گرمیوں کی تپتی دوپہر تھی جب میں تندور پر روٹی لینے گیا، تودیکھا کہ اس موسم میں روٹی پکانے والا گرم چائے پی رہا تھا۔ ہم سے تو وہاں کھڑے ہونا مشکل ہو رہا تھا اور وہ تھا کہ مزے سے گرم چائے کی چسکیاں لے رہا تھا۔ ہماری پریشانی کو بھانپتے ہوئے اس نے کہا کہ صاحب گرمی گرمی کو مارتی ہے۔ اگر میں یہاں بیٹھ کر ٹھنڈا پانی پی لوں تو پھر شام کو تندور پر روٹی نہیں پک سکے گی۔ اس کی بات کا میں نے کوئی جواب نہیں دیاکیوں کہ میںڈاکٹر ہانمن (بانی ہومیو پیتھک طریقہ علاج) کے اس تجربے کے متعلق سوچنے لگا، جس میںانہوں نے21دن تک آدھا اونس کونین کھائی اور اس کے بعد ان کو ملیریا کا بخار ہوگیا اور پھر جب انہوں نے اس کو کھانا چھوڑا تو خود بخود نارمل ہونا شروع ہو گئے۔ اس تحقیق کو انہوں نے1796ء میں بعنوان ’’ادویات کی شفایابی جانچنےکا نیا اصول‘‘ ہوف لینڈ کے جنرل میں شائع کرایا کہ جو دوا صحت کی حالت میں انسان کو بیمار کرتی ہے وہ ہی دوا اس جیسی بیماری کو ٹھیک بھی کرے گی۔ یہیں سے ہومیوپیتھی کی ابتدا ہوئی، جسے علاج بالمثل کہا جاتاہے۔ ڈاکٹر ہانمن نے تقریباً 99ادویات کی اپنے اوپر آزمائش کی اور ان تمام تجربات کا ذکر باقاعدہ علم الادویہ کی کتاب ’’پیورا‘‘ میں کیا۔

اسی اصول پر آپ نے عوام الناس کا علاج بھی شروع کیا، جس سے لوگوں کو بہت فائدہ بھی ہوا لیکن ساتھ ساتھ سائڈ افیکٹ بھی ہو رہے تھے۔ اس مشاہدے کے بعد انھوں نے یہ نظریہ قائم کیا کہ دوا کی صرف اتنی مقدار جسم میں جانی چاہئے، جو جسم کی مدافعت کو بڑھائے اور اس پر ضمنی اثرات مرتب نہ کرے۔ آج200سال بعد میڈیکل سائنس مائیکرو اور نانوگرام ادویات کی مقدار دے رہی ہے۔ لیکن ڈاکٹر ہانمن نے اس سے بھی مقدار کم کردی، جس کو آپ مائیکرو اسکوپ کے ذریعے بھی نہیں دیکھ سکتے بلکہ الیکٹروفوٹو میٹر کے ذریعے معلوم کیا جا سکتا ہے۔ اتنی کم مقدار ایک خاص طریقے سے کم کی گئی ہے، جسے ڈائنامائزیشن (Dynamisation) کہا جاتا ہے۔ اس طریقۂ کار کےتین فوائد ہیں:

1۔ اس طریقہ سے دوا کی مقدار نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے لیکن اس کی شفایابی قوت (پوٹینسی) بیمار کو تندرست کرنے کے لئے کافی ہوتی ہے۔

2۔ چونکہ دوائی کی مقدار نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے اس لئے ضمنی اثرات سے بھی محفوظ رہا جاتا ہے۔

3۔ سب سے بڑا فائدہ یہ کہ جسم کا مدافعتی نظام نہ صرف بحال ہوتا ہے بلکہ موجودہ بیماری بھی ٹھیک ہو جاتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مدافعتی نظام قوت پکڑتا ہے اور آنے والی بیماریوں کے حملے سے بچاؤ کرتا ہے۔

یہ صرف اس وقت ممکن ہے جب ہم کسی ماہر مستند ہومیوپیتھک معالج سے علاج کرائیں اور وہ معالج قانون ہومیوپیتھی کے مطابق دوا کا استعمال کرے یعنی اصول علاج بالمثل (Similinum) ہو۔ اس لئے ڈاکٹرہانمن ’آرگنن آف میڈیسن‘ میں لکھتے ہیں کہ ہوپیتھک علاج میں بالمثل دوا کی قلیل مقدار ’’جلد‘‘ اور ’’مستقل‘‘ طور پر مریض کو اس بیماری سے شفایاب کر دیتی ہے۔

ہومیوپیتھک ادویات کی افادیت

WHO (1)نے ہومیو پیتھک طریقہ علاج کو نہ صرف تسلیم کیا بلکہ واضح کیا ہے کہ یہ دنیا کا دوسرا بڑا طریقہ علاج ہے، جو عوام الناس کوصحت کی بنیادی سہولتیں مہیا کررہا ہے۔

(2)ہومیوپیتھک ادویات سے ذہنی وجسمانی امراض اور سائیکو سومیٹک امراض پربڑی کامیابی کے ساتھ قابو پایا جاسکتا ہے۔ (3)الرجک امرض کی وجوہات جان کر ان کا شفایاب علاج ممکن ہے۔

(4)یہ بات بارہامشاہدے میں آئی ہے کہ جولوگ مستقل ہومیوپیتھک علاج کراتے ہیں، ان کامعیار صحت بڑھ جاتاہے۔ یعنی وہ بہت کم بیمار ہوتے ہیں اوراگرہوں توجلدی ٹھیک ہوجاتے ہیں ۔

(5)جن بچوں کو شروع سے ہی ہومیوپیتھک علاج پررکھاجاتاہے، وہ دیگربچوں کے مقابلے میں زیادہ تندرست وتواناہوتے ہیں۔ ان کامدافعتی نظام زیادہ اچھا ہوتاہے ۔

(6)عورتوں کے امراض کا بہتر علاج ہوتا ہے۔

(7)مردوں کے امراض میں بھرپور شفایابی اثر دکھاتی ہے ۔

(8)موذی امراض سے بچاؤبھی ہوتاہے۔

(9)ہومیوپیتھک ادویات کے استعمال سے ان کی عادت نہیں پڑتی۔

(10)وائرل امراض میںبڑی کامیابی کے ساتھ اس کاجلد اور مکمل علاج ہوجاتاہے ۔مثلاً چکن گونیا،ڈینگی وغیرہ میں مریض48گھنٹو ں میںصحتیابی کی طرف قدم رکھ دیتاہے ۔

ڈاکٹر ہانمن کا نظریہ بیماری

ڈاکٹر ہانمن روح کی انسانی زندگی میں اہمیت کے متعلق بیان کرتے ہیں کہ یہ وہ قوت ہے جو نظر نہیں آتی لیکن پورے جسم کوکنٹرول کرتی ہے۔ تمام افعال اسی کے مرہونِ منت ہیں۔ڈاکٹر ہانمن نے اس کو قوتِ حیات کا نام دیا ہے اورکہا کہ جب یہ قوت حیات کمزورپڑتی ہے توپھر جسم بیمارپڑجاتاہے۔اوراس کو بیمار یاکمزورکرنے میںذہنی دباؤ،پریشانی، غلط سوچ ،فکر ،قناعت نہ کرنا، ہوس، دیرسے سونا، دیرسے اٹھنا یاقدرتی غذاکااستعمال نہ کرنا،طہارت وصفائی بڑا اہم کرداراداکرتے ہیں۔

اس طرح اگرہم چاہتے ہیں کہ ہماری بیماری مستقل اور جلد ازجلد ٹھیک ہوجائے توروح کو نشوونما ،اس کی محنت کے لئے مندرجہ بالا اسباب کودیکھناہوگااوراس کی نارمل حالت میں لانے کے لئے ایسی ادویات کااستعمال کرناہوگا، جواس کی سطح کوٹھیک کرنے کی صلاحیت رکھتی ہو۔ فروٹ وسبزیاں پہلے اند رسے خراب ہوتی ہیں باہرسے بعد میں نظرآتی ہیں،بالکل اسی طرح ہمارے اندرروح بھی پہلے بیمارہوتی ہے اور جسم بعدمیں ۔

صحت کوقائم ودائم رکھنے اوراس کوبحال کرنے کے لئےحفظانِ صحت کے اصولوں کاخیال رکھیں تاکہ روح بیمار نہ ہو۔ اگربیماری لاحق ہوجائے توبالمثل ہومیوپیتھک کی دوا (جوGMP کے مقررکردہ اسٹینڈرڈ کے مطابق تیار کی گئی ہو) استعمال کریں، جسے ایک سند یافتہ ماہروتجربہ کارہومیوپیتھک ڈاکٹرنے ڈاکٹر ہانمن کے اصولوں اور قوانین کے تحت تجویز کیا ہو۔ توکوئی وجہ نہیں کہ مریض کوشفایابی بغیر کسی سائیڈ ایفیکٹ کے مستقل بنیادوں پر نہ ملے۔

تازہ ترین