• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وہ خاتون جس نےاس وقت اپنے خاوند کا ساتھ دیا جب اس کا ساتھ دینے والا کوئی نہ تھا۔بالکل اسی طرح جیسے مغل بادشاہ شاہ جہاں کا ساتھ ملکہ ممتاز محل نے اس وقت دیا تھا جب شہنشاہ جہانگیر کے حکم پر مستقبل کے بادشاہ پر زمین تنگ کردی گئی تھی۔

نواز شریف کو بھی جنرل پرویز کے دور میں انہی حالات کا سامنا تھا ، ایسے میں کلثوم نواز شریف نے وقت کے آمر کا مردانہ وار مقابلہ کیا تھاا ور اپنے شوہر کے لیے ایک آہنی دیوار بن گئی تھیں۔

محترمہ کلثوم نواز پاکستان کے ان چند سیاستدانوں میں شامل تھیں جن پر کرپشن کے کوئی الزامات نہیں ہیں، وہ ملکی سیاست کے اتار چڑھاؤ اور پیچیدگیوں سے بھی بخوبی آگاہ تھیں ، انہوں نے اس دور میں مسلم لیگ ن کی قیادت کی جب جنرل پرویز مشرف نے اقتدار پر قبضہ کیا اور نواز شریف کی وزارت عظمیٰ ختم کرکے انہیں جیل بھجوا دیا۔

اس دور میں بیگم کلثوم کی گاڑی کو کرین سے ہوا میں معلق کرنے والی تصویر جب قومی اور بین الاقوامی اخبارات میں شائع ہوئی تو یہ تصویر بیگم کلثوم کی سیاسی جدوجہد و احتجاج کی علامت بن گئی۔

آمریت کے انتہائی سخت دور میں وہ اپنی پارٹی کا جھنڈا اٹھائے آواز بلند کرتی رہیں۔ انہوں نے سخت پابندیوں کے باوجود پورے ملک کے دورے کیے ۔جب وہ گھر سے نکلیں تو انہیں روکنے کیلئے ان کی گاڑی کو آگے سے کرین سے اٹھا دیا گیا لیکن بیگم کلثوم کئی گھنٹے اسی حالت میں گاڑی کے اندر رہیں اور باہر آنے سے انکار کر دیا۔

بیگم صاحبہ نے پرویزمشرف آمریت کا مقابلہ بہادری سے کرکے ثابت کر دیا کہ وہ لاہور کے مشہور زمانہ گاما پہلوان کے خاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔ یقینا ًبیگم کلثوم نواز، شریف خاندان کے لیے ایک بائنڈنگ فورس کی حیثیت رکھتی تھیں، وہ انتہائی تعلیم یافتہ اور شائستہ خاتون تھیں۔

1999 میں جاوید ہاشمی ، شاہد خاقان عباسی ، غوث علی شاہ ، صدیق الفاروق اور دیگر اہم رہنما جیل میں تھے ، باقی ماندہ لیڈر شپ خدشات کا شکار تھے ، تو راجہ ظفرالحق کی سربراہی میں قائم عبوری تنظیمی سیٹ اپ نے پارٹی کا جنرل کونسل کا اجلاس طلب کیا ، سیکرٹری جنرل سرانجام خان نے بتایا کہ اجلاس میں بیگم کلثوم نواز بھی آرہی ہیں۔ انہوں نےاس خدشے کا اظہار کیا انکی آمد پر کچھ لوگ گڑ بڑ کریں گے ۔

اجلاس میں بیگم کلثوم نواز کی آمد پر کچھ موقع پرست سیاسی رہنماوں نے غیر اخلاقی رویہ بھی اپنایا۔ تاہم اس اجلاس نے بیگم صاحبہ کو ایک نئی سوچ دی کہ اگر حالات کو بدلنا ہے تو پھر انہیں خود میدان میں نکلنا ہو گا ، اپنے سسر کی اجازت سے جب وہ میدان میں نکلیں تو انہوں نے وقت کے آمر کو بہت کچھ سوچنے پر مجبور کردیا۔

تازہ ترین