• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ کی تجدید کیلئے مثبت سوچ کے بغیر بریگزٹ ناکام ہوجائے گا

تصور کریں کہ آپ 2010کے دور سے گزر رہے ہیں اور کوئی آپ کو یہ بتاتا ہے کہ اس دہائی کے آخر میں دو واقعات رونما ہوں گے۔ پہلا برطانیہ معاہدے کےبغیردنیاکاسب سے بڑا تجارتی بلاک کو تباہ وبرباد کردے گا۔ دوسرا ہم دیکھیں گے کہ لیفٹ مارکسٹ کو وزیر اعظم اوردنیا کی پانچویں بڑی اقتصادیات کے لیڈر بننے پر یہود دشمنی کے الزامات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

آپ کا اس وقت ردعمل کیا ہوگا؟

یقینا کبھی ایسے حالات ہی نہیں پیدا نہیں ہوں گے کیونکہ کوئی بھی سیاست دان اتنا کمزور نہیں کہ وہ کسی کوبھی اس قسم کے حالات پیدا کرنے کی اجازت دے ۔ہمارا ملک ان الزامات کا سامنا کرنا کرتے ہوئے اتنا دھوکے بازکیسے ہوسکتا ہے؟

ابھی یہ دونوں واقعات حقیقت کا روپ دھارنے میں 6 ماہ کی دوری پر ہیں۔ ہم اس وقت تاریخی دور سے گزررہے ہیں۔ اور ہم اب تک یہ ثابت نہیں کرسکے کہ ہم ان کے لیے کتنے اہم ہیں۔

ابھی ہم بریگزٹ مذاکرات کے آخری مرحلے میں داخل ہورہے ہیں۔ ہم جو فیصلہ کریں گے اس کی گونج اگلی نسلوں تک سنائی دے گی اور ہمیں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ وہ ہماری غلطیوں پر کبھی معاف نہیں کریں گے نہ ہی انہیں ایسا کرنا چاہیئے۔ یہ ہمارا نہیں ہماری نئی نسل کا مستقبل ہے۔ یہ 1945 یا 1975کاوقت ہے۔ تاریخ میں ان ادوار میں سے ایک جہاں سب کچھ سیاسی تبدیلیوں کی وجہ سے بدل رہا ہے۔

دونوں کپیٹلزم (سرمایہ دارنہ نظام) اور ہمارا آزاد جمہوری ماڈل غیر مقبولیت کے بحران سے دوچار ہے۔ ایک نئی نسل کےپرعزم پروفیشنل ووٹرز پرانے ماڈل کو مسترد کررہے ہیں۔ ہم بحیثیت وہ نسل تاریخ میں چلے جائیں گے جس نے برطانیہ کو ناکام بنایاہے۔ جن سیاست دانوں نے ایک دوسرے کیخلاف اس وقت فضول لڑائی جھگڑے کو ترجیح دی جب ان کے سامنے ملک انتشار کا شکار ہورہا تھا۔ اس سے زیادہ کیا ہوگا۔ ہم کسی بھی چیز کے بارے میں منفی ردعمل کا اظہار کرنا چھوڑ دیں گے جس کو ہمارے ملک نے کئی دہائیوں سے دیکھا ہے۔

ہمیں بریگزٹ سرد جنگ ختم کرنےاور زیادہ سے زیادہ اور متاثرکن قو می اور معاشی تجدید کے وقت کےلیے دوبارہ ریفرنڈم کرانے کی ضرورت ہے۔ یہ وقت ٹیکنوکریٹک پالیسی سے موافقت کا نہیں ہے۔ حکومت کے اعلانات آوٹ آف ڈیٹ ایسے ہی ہیں جیسے نیو لیبر اسپن۔ یہ وقت ملکی خطرے اور موقع ہے۔

یہ وقت سنجیدگی سے سیاست کرنے کا ہے۔ اور ہمیں پارلیمنٹ میں زیادہ سے زیادہ سنجیدگی سے سیاست کرنے کی ضرورت ہے۔ 40 19کے جنگ سے جس طرح ہمارے ملک کو بچایا گیا 70کی دہائی میں جس طرح ہمارے ملک کو بدل دیا گیا ، اس چیزنے ہمیں یورپ کے ذہنی مریض سے انٹرپرائز کیٹپل آف دی ورلڈ بنادیا۔

ہمیں آئندہ 6ماہ سے ایک سال کے اندراندر ’’بریگزٹ کے پیچھے‘‘ متاثرکن اصلاحات پروگرام شروع کرنے ہوں گے اس نئےپروگرام کے درمیان ہماری ریاست اور معیشت کا جدید تقاضے سے ہم آہنگ ہوناضروری ہوگا۔

میں چھ اہم ستونوںپر یقین رکھتا ہوں۔ پہلا ہم جدت پسندی کو چھوڑ دیں گے۔ دوسراہم جس طرح دنیا بھر کی ابھرتی ہوئی مارکیٹ میں تیزی سے برطانوی اثرورسوخ اور تجارت کو فروغ دینے کے لیے اپنی امداد (ایڈ)، تجارت، سیکورٹی کو استعمال کرتے ہیں اس میں اصلاحات لائیں گے، (اس کے طریقہ کار کو تبدیل کریں) تیسرا، ہمیں نجکاری (پرائیوٹزیشن) نہیں ایک نئے دور کے پبلک سیکٹر انٹرپرائز کی ضرورت ہے جو عوامی شعبے میں جدت پسندی کو سپورٹ کرسکے۔

چوتھا، ہمیںڈیڈ ہینڈ آف ٹریژی کو چھوڑنے اور مقامی اقتصادیات اور ہمارے اہم شہرپردوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ پانچواں، ہمیں سوشل انٹرپرائز، معاشرتی انصاف اور مواقع کے اصولوں کے مطابق ویلفیئر سسٹم کو جدید طرز پرلانے کی ضرورت ہے۔چھٹا، ہمیں برطانوی شہریوں کی شہریت کی سماجی معاہدات کو ایک نئے اہم کانٹریکٹ چوئل بیفٹس پرکشش پیکیج کے ساتھ تجدید کرنا ہوگا تاکہ تارکین وطن کے ساتھ دشمنی ونفرت کو کم کیا جاسکے کیونکہ ہمیں سخت محنت کرنے والے تارکین وطن کی ضرورت ہے۔

یہ ایک جرات مندانہ فیصلہ لگتا ہے لیکن جب تک بریگزٹ کے معاملے کو حل کرنے کے لیےہماری توجہ مرکوز نہیں ہوگی ہمیں شاید اس کے مثبت نتائج نہ مل سکے، شاید اس کے نتائج برے بھی نکل سکتے ہیں۔ ہم جریریمی سائبرن اور جان میک ڈونلڈ کو ساتھ لیکر چلنے سے خطرے میں گھر سکتے ہیں ۔

اگر ہم کامیاب ہوجاتے ہیں تو کنزرویٹو پارٹی کی ایک نئ نسل کو 21ویں صدی میں برطانیہ کے نقطہ نظر کو بااختیار بنانے شہریت، جدت، انٹرپرائز،ذمہ داری اور آزادی کی بنیاد پر قائم کرنا ہوگا۔ ایک سوچ جو ہزار سال کی نسل کے ساتھ تیز ترین ٹیکنالوجیکل ٹرانفرمیشن ہے ،یہ دونوں چیزیں جو بڑی سخت حکومت کے ساتھ غلط فہمی دور کرنے جارہی ہیں۔

بریگزٹ کو تجدید کا وقت بنانے کے لیے ہمیں جدت پسندی اوربااختیاربنانے کے جذبے کو استعمال اورکنٹرول کرنا ہوگااور ہماری قوم کو 20 ویں صدی سے21ویں صدی کی جانب لانا ہوگا اوراگر ہم اس نادر موقع سے فائدہ اٹھانے میں ناکام ہوگئے تو دنیا کی پانچویں بڑی معیشت کوکسی ڈیل کے بغیردنیا کا سب سے بڑا تجارتی بلاک کو تباہ کرنے کی اجازت دیں۔ یہ جدیدسیاسی تاریخ میں بدترین قیادت کی ناکامیوں میں سے ایک ہوگی ۔

اصل میں، میں نے ریفرنڈم میں برطانیہ کا یورپی یونین سے انخلا کی مخالفت میں ووٹ ڈالا تھا لیکن میں نے ہمیشہ ریفرنڈم کے نتائج کا احترام کیا ہے اور میں نےخود سے بریگزٹ کو تجدیدکا وقت بنانے کا عہد کیا ہے ۔ ہم ان پہلوؤں کو مسخ کئے بغیر یورپی یونین سے کیسے نکل سکتے ہیںجس کے بارے میں بریگزٹ کی حمایت کرنے پرسب سے بڑی خوشحالی کی وعدہ کیا گیا تھا۔ ڈینئل ہانن جیسے عقلمند بریگزٹئیرز نے اعتراف کیا ہے کہ اس کوایک نئی نسل کےلیے ایک متاثر کن لمحہ بنانے کے لیےنوجوان نسل کے خلاف کامیاب بغاوت اورباعث تنازع کی طرح آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔

میں ان تمام مراحل سے گزرنےکا عہد کرچکا ہوں۔ ہمارے پاس بریگزٹ کو پلان کرنے کے لیے 6ماہ باقی ہیں جس کی زیادہ حمایت ملک اور پارلیمنٹ میں کی جاتی ہیں۔ اگر ہم ایسا نہیں کرسکتے تو پارلیمنٹ سے #پیپلز ووٹ کے ذریعے اپنا کنٹرول واپس لینے کا دباؤ بڑی حد تک بڑھ جائے گا۔ جب تک بریگزٹ کو فوری طور پر متاثر کن نہیںبنایا جاتاتو قوی امکان ہے کہ یہ کہیں گم کھو جائےگااورگھڑی کی سوئیاں تیزی سی چلتی رہیں گی۔ 

تازہ ترین