• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سرکاری ملکیت کی حامل 100 گاڑیوں کی نیلامی کا آغاز

پاکستان کی نئی حکومت نے پیر کو سرکاری ملکیت کی حامل تقریباً سو گاڑیوں کی نیلامی کا آغاز کردیا جو نئے وزیراعظم عمران کی جانب سے بڑے پیمانے پر سرکاری اخراجات میں کمی کے حوالے سے چلائی جانے والی مہم کا حصہ ہے، اس مہم کے حوالے سے ملے جلے تاثرات سامنے آئے ہیں۔

نیلامی کے حوالے سے مقرر ایک سرکاری افسر نے ایک غیرملکی نیوزایجنسی کو بتایا کہ گاڑیوں کی نیلامی سے سرکاری خزانے میں لگ بھگ دو ارب روپے آئیں گے تاہم اس تخمینے کا دارومدار ان چاربلٹ پروف مرسڈیز گاڑیوں کے خریداروں کے ملنے پرڤ ہےجن کی قیمت ایک ارب روپےبتائی جاتی ہے۔

گوکہ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ان کاروں کی نیلامی کو قوم کی دولت کو اس کے اصل حقداروں تک پہنچانے کے مترادف قرار دیا جارہا ہے لیکن نقادوں کا کہنا ہے کہ نئی حکومت کے زیادہ تر اقدامات حقیقی بچت سے زیادہ علامتی یا نمائشی ہیں۔

اس حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان سادگی اور بچت کی بات توکررہے ہیں اور ماضی کی دو سابق حکومتوں (پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن) کے ادوار پر تنقیدبھی کررہے ہیں کہ انھوں نے ملکی دولت کا بے دریغ استعمال کیا اور کرپشن کی۔

تاہم وہ خود روز انہ مرگلہ کی پہاڑی پر واقع اپنے گھر سے دفتر آنے کے لئے ہیلی کاپٹر کا استعمال کررہے ہیں۔معروف سیاسی تجزیہ کار رضا رومی اس سلسلے میں کہتے ہیں کہ موجودہ سادگی مہم میں کچھ نیا نہیں ہے، مثال کے طور پر پرانی سرکاری گاڑیوں کا نیلام تو برسوں سے جاری ہے مگر اسکا اتنا ڈھول نہیں پیٹا جاتا۔

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق 36مرسڈیز اور بی ایم ڈبلیو گاڑیاں گزشتہ نیلامی سے زیادہ ہے اور بلٹ پروف لگژری سیڈان جن کی مالیت کا تخمینہ 250 ملین روپے لگایا گیا ہے لیکن پرانی گاڑیوں کی نیلامی تو چلتی رہتی ہے۔ اب تک جن ایک سوایک گاڑیوں کو نیلامی کے لیے پیش کیا گیا ہے ان میں سے تقریباً75 فیصدگاڑیاں دس برس سے زیادہ پرانی ہیںجبکہ کچھ کی حالت زیادہ اچھی نہیں ہے، اس کے علاوہ دوٹویوٹا کرولا تو بتیس برس پرانی ہیں۔

اس تمام صورتحال کے باوجود بھی اگر اس نیلامی سے سرکاری اندازوں کے مطابق دوارب روپے حاصل ہوجاتے ہیں تو یہ رقم حکومت کے لگ بھگ چھ کھرب روپے (48 اعشاریہ 19 ارب امریکی ڈالرز) بجٹ کے مقابلے میں ایک قطرے کے برابر ہے جس میں ایک اعشاریہ سات کھرب روپے کا خسارہ دکھایا گیا ہے۔

اس سلسلے میں وفاقی وزیراطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ اگر یہ علامتی اقدامات بھی ہیں تو قومی یک جہتی کی تعمیر کے لیے اہم ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ آنے والے برسوں میں عوامی مورال بہت اہم ہوگا کیوں کہ ممکنہ فارن فنانسنگ کے حوالے سے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے کسی بیل آئوٹ کے لیے بعض تکلیف دہ شرائط کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

تازہ ترین