• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایشیا کپ کر کٹ ٹور نامنٹ میںگروپ اسٹیج کے سب سے بڑے معرکے کا وقت بھی آن پہنچا،کل بدھ کو پاکستان اور بھارت سمیت دنیا بھر کی نظریں دبئی پر مرکوز ہونگی ،جہاں اعصاب شکن اور سنسنی خیز مقابلے میں دنیا کی 2 بہترین ٹیمیں نبرد آزما ہونگی۔ ایونٹ کے پہلے میچ میں بنگلہ دیش نے سری لنکا کو شکست دے کربڑی کامیابی اپنے نام کی، پاکستان نے ہانگ کانگ کو ناکامی سے دوچار کیا،کرکٹ کے میگا ایونٹ ورلڈ کپ سے چند ماہ قبل ہونے والا ایشیائی کرکٹ میلہ اس خطے کی تمام بڑی ٹیموں کے لئے ٹیسٹ کیس بھی ہے اور تیاریوں کے جانچنے کا قابل اعتبار پیمانہ بھی۔مجموعی طور پریہ 14واں ایشیا کپ ہے، اس مرتبہ اس میں پاکستان ،بھارت ، سری لنکا، بنگلہ دیش، افغانستان اور کوالیفائر ہانگ کانگ شریک ہیں ،متحدہ عرب امارات،ہانگ کانگ، ملائیشیا، نیپال،عمان اور سنگا پور کے کوالیفائر ایونٹ سے حیران کن طور پر ہانگ کانگ ٹیم نے میگا ایونٹ کا ٹکٹ کٹوایا ہے ،ایشیاکپ میں شریک 6ٹیموں کو 2گروپ میں تقسیم کیا گیاہے، گروپ اے میں پاکستان، بھارت اور ہانگ کانگ اور گروپ بی میں سری لنکا، بنگلہ دیش اور افغانستان شامل ہیں ۔15ستمبر سے شروع ایشیائی کرکٹ جنگ متحدہ عرب امارات کے 2 مقامات دبئی اور ابوظبی میں کھیلی جا رہی ہے، جس کا اختتام 28ستمبر کے فائنل کے ساتھ ہو گا۔ 

شیڈول کے مطابق پہلے گروپ میچ ہونگے اور اس کے نتیجہ میں ہرگروپ کی دو،دو ٹاپ ٹیمیں اگلے مرحلے میں قدم رکھیں گی اسے آپ سپر فور بھی کہہ سکتے ہیں، یہاں کی مشق کے بعد ٹاپ 2ٹیمیں فیصلہ کن جنگ لڑیں گی۔ایشیا کپ کے شیڈول کا جائزہ لیا جائے تو پاکستان اور بھارت کے درمیان زیادہ سے زیادہ 3میچ ممکن ہو سکتے ہیں اگر ایسا ہو گیا تو یہ ایونٹ کی جنگ کے مختصر ترین شیڈول میں شائقین کرکٹ کے لئے عرصہ کے بعد بڑی تفریح ہوگی کہ روایتی حریف 10دن کے عرصہ میں 3مرتبہ ٹکرا جائیں، شیڈول کے مطابق پاکستان اور بھارت ایک گروپ میں ہونے کی وجہ سے 19ستمبر کو مدمقابل ہونگے۔ ٹیموں کی طاقت کا جائزہ لیا جائے تو پاکستان اور بھارت آسانی کے ساتھ سپر فور میں داخل ہو سکتے ہیں، ہانگ کانگ کی ٹیم زیادہ مشکل کا باعث نہیں بنے گی اسی طرح دوسرے گروپ سے سری لنکا اور بنگلہ دیش کے ساتھ افغانستان بھی خطرناک حریف ہو گا افغان کرکٹ ٹیم کی کارکردگی میں بتدریج بہتری آ رہی ہے اس لئے اس لئے سری لنکا اور بنگلہ دیش دونوں کو بڑا خطرہ رہے گا چنانچہ اس گروپ سے بھی 2ٹیموں کو سپر فور میں قدم رکھنا ہے یہاں ہر ٹیم کو دوسری ٹیم کےساتھ ایک ایک میچ کھیلنا ہے اس طرح پاکستان اور بھارت یہاں بھی مدمقابل ہوں گے پاکستان اور بھارت کے ساتھ سری لنکا اور بنگلہ دیش کے کوالیفائی کرنے کے امکانات زیادہ ہیں ان میں سے 2ٹاپ ٹیمیں فائنل میں قدم رکھیں گی اور یہ پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں بھی ہو سکتی ہیں۔ 

بھارتی کرکٹ ٹیم انگلینڈ میں ٹیسٹ سیریز کی شکست، تھکاوٹ اور اعصابی ٹوٹ پھوٹ کے ساتھ قدرے دبائو میں ایونٹ کھیلے گی ،پھر کپتان کوہلی بھی آرام کی غرض سے ایونٹ میں شامل نہیں ہو ں گے روہت شرما کی قیادت میں کھیلنے والی ون ڈے سائیڈپھر بھی بڑا خطرہ ہو گی، سرفراز الیون نے ایک مرتبہ پھر ینگ بیٹری پر زیادہ انحصار کیا ہے، محمد حفیظ ٹیم سے باہر ہیں ،گزشتہ سال کی چیمپئن ٹرافی کی فتح بھی تازہ ہو گی اور ٹیم عرب امارات میں ہوم گرائونڈ کی کنڈیشن کا تجربہ رکھتی ہے ،ماضی کا ریکارڈز بھی بہترین ہے اس لئے پاکستانی ٹیم ایونٹ کی سپر فیورٹ کہلائی جا سکتی ہے، سری لنکن ٹیم داخلی مسائل کا شکار ہے بورڈ سے لے کر ٹیم انتظامیہ اور کھلاڑی تک عدم استحکام میں گھرے ہیں ،ممکن ہے کہ یہ ٹیم اس مرتبہ زیادہ خطرناک ثابت نہ ہو بنگلہ دیشی ٹیم شکیب الحسن کی خدمات سے محروم ہو سکتی ہے۔

ایشین کرکٹ کونسل کا قیام1983 میں عمل میں آیا ، 1975ء کے پہلے ورلڈ کپ کے کامیاب تجربہ کے بعد بہت مختصر سے وقت میں ایشیائی کرکٹ حکام نے ون ڈے کرکٹ کی اہمیت اور اس کے روشن مستقبل کا ادراک کر لیا ،بلا شبہ یہ خیال بروقت اور اس کا فوری اطلاق قابل تحسین عمل تھا۔ فیصلہ کیا گیا کہ یہ ایونٹ ہر 2سال بعد کھیلا جائے گا۔ چنانچہ پہلا ایشیا کپ 1984ء میں شارجہ میں منعقد ہوا۔ سو ایشیا کپ کی تاریخ 34سال پرانی ہے، وقت کے اعتبار سے 2018 میں 17واں ایشیا کپ ہو نا چاہئے تھامگر یہ 14واں ایونٹ ہو گا

بھارتی کرکٹ بورڈ کے معاملات کی وجہ سے 1990سے 1995ء اور اسی طرح 2000سے 2004 کے درمیان ایک ایک مرتبہ ایونٹ کا انعقاد ہوا یہی نہیں بلکہ بھارتی کرکٹ بورڈ آغاز سے ہی اپنی ہٹ دھرمی اور سیاسی مداخلت کی پہچان رکھتا ہے اس نے 1986کے دوسرے ایشیا کپ سے بائیکاٹ کیا اس مرتبہ اس کا شکار سری لنکا تھا پاکستان کو 1990ء کے ایونٹ سے بھارتی حکمت عملی کی وجہ سے باہرہونا پڑا۔ 1993ء کا ایونٹ منسوخ کیاگیا، وجہ بھارتی سیاسی مداخلت تھی۔ ایشین کرکٹ کونسل حکام نے ایسی مداخلت آغاز ہی میں محسوس کر لی تھی ، 2008ء سے انہوں نے ہر حال میںاس کے انعقاد پر اتفاق کیا۔ ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کی تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو بھارت اور سری لنکا پاکستان سے بہت آگے ہیں دونوں نے 5,5مرتبہ یہ تاج سر پر سجایا ہے مگر یہ 50اوورز کے فارمیٹ کے

نتائج ہیں ورنہ مجموعی طور پر بھارتی ٹیم ایک ٹی 20فارمیٹ کا کپ جیت کر 6ٹائٹل کے ساتھ آگے ہے پاکستان نے 2مرتبہ ایشیا کپ جیت رکھا ہے، بیٹنگ کے شعبے میں سری لنکا کے سنتھ جے سوریا 1220رنز کے ساتھ تمام ممالک کے بیٹسمینوں سے آگے رہے ہیں،بائولنگ میں سابق لیجنڈری ا سپنر مرلی دھرن نے 30وکٹوں کے ساتھ ایشیا کپ کو یاد گار بنا رکھا ہے، شاید اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ سری لنکا ایشیا کپ کی واحد ٹیم ہے جس نے اب تک کے تمام 13ٹورنامنٹ میں شرکت کی ہے پاکستان ، بھارت اور بنگلہ دیش ، 12,12عرب امارات نے ,3ہانگ کانگ نے 2اور افغانستان نےایک مرتبہ یہ کپ کھیل رکھاہے، سری لنکا کی کرکٹ ٹیم نے سب سے زیادہ 52میچ کھیل رکھے ہیں 35جیتے اور 17ہارے ،دوسرے نمبر پر بھارتی ٹیم ہے جس نے 48میچوں میں سے 31میں فتح سمیٹی اور 16میں شکست کھائی ہے ، ایک میچ بے نتیجہ رہا۔ پاکستان نے 44ون ڈے میچوں سے 26جیتے، 17ہارے ،ایک میچ بے نتیجہ رہا،پاکستان کے لئے بنگلہ دیش کا مقام بہتر رہا جب اس نے پہلی مرتبہ 2000او ردوسری مرتبہ 2012ء میں کپ لہرایا تھا ، پہلے ٹورنامنٹ میں بھی بھارتی ٹیم چیمپئن بنی تھی اور آخری ٹورنامنٹ جو کہ 2016ء میں ٹی 20فارمیٹ کا تھا اس میں بھی وہ کامیاب رہی تاہم اب چونکہ 50اوورز کا فارمیٹ ہے تو اس میں 2014ء کے آخری ایونٹ میں سری لنکا کامیاب رہا تھا اس طرح کہا جا سکتا ہے کہ سری لنکا کی ٹیم اس ایونٹ میں اپنے اعزاز کا دفاع کرے گی، ایشیا کپ کی تاریخ کے حوالے سے کئی کرکٹرز کی اس سے سنہری یادیں وابستہ ہیں اور کئی کھلاڑی اسی ایونٹ میں پرفارم کرکے دنیا کے لیجنڈری پلیئرز بنے ،موجودہ ایشیا کپ میں بھی کئی عظیم کھلاڑی ایکشن میں نظر آئیں گے مگر ان میں سے 5 بڑے کھلاڑی ایسے ہیں کہ وہ ممکنہ طور پر اپنا آخری ایشیاکپ کھیلیں گے۔

پاکستان کے شعیب ملک کے کیریئر میں یہ انکا آخری ایشیا کپ ہوسکتا ہے،1999 میں ڈیبیو کرنے والے شعیب ملک 156 ون ڈے وکٹ اور 7 ہزار کے قریب رنز بناچکے ہیں،36 سالہ سپن آل رائونڈر ورلڈ کپ 2019 کے بعد ریٹائرمنٹ کا ارادہ رکھتے ہیں۔ بھارت،پاکستان اور جنوبی افریقا کے خلاف اپنی قیادت میں بنگلہ دیش کو سیریز جتوانے والے فاسٹ بولر آل رائونڈر مشرفی مرتضیٰ بھی کیریئر کے آخری دموں پر ہیں،وقت بے وقت فٹنس مسائل کا شکار رہنے والے مشرفی اپنے آپکو پہلے ہی محدود اوورز کی کرکٹ کے لئے مختص کر چکے ہیں ،انکی قیادت میں ورلڈ کپ 2019 میں بنگلہ دیش نے تاریخی سیمی فائنل کھیلا تھا،34 سالہ کرکٹر بھی ورلڈ کپ 2019 کے بعد کرکٹ میدانوں سے رخصتی کے خواہش مند ہیں ۔

بھارت کے لئے 2004 میں ڈیبیو کرنے والے وکٹ کیپر دینش کارتھک کی بدقسمتی یہ رہی ہے کہ وہ بھارتی سلیکشن کے معیار کو پورا کرنے میں گاہے بگاہے ناکام رہے،33 سالہ کرکٹر گزشتہ 2 سال سے اگرچہ مسلسل ٹیم میں کھیل رہے ہیں مگر انکا بھی یہ آخری کپ ہوسکتا ہے۔ لاستھ ملنگا کسی تعارف کے محتاج نہیں ،سری لنکن تاریخ کے کامیاب ترین کرکٹرز میں شمار ہونے والے فاسٹ بائولر فٹنس مسائل کی وجہ سے گزشتہ ایک سال سے ون ڈے ٹیم سے باہر ہیں، سلیکٹرز نے انہیں حیران کن طور پر ایشیا کپ سکواڈ میں شامل کیا ہے ، 35 سالہ کرکٹر کا یقینی طور پر یہ آکری کپ ہوگا ،لنکن کرکٹ حکام انکی ورلڈ کپ 2019 میں شرکت کے حوالے سے بھی پر امید نہیں ہیں۔ایشیا کپ کی ہسٹری کے کامیاب ترین کپتان ایم ایس دھونی اس مرتبہ بھی نگاہوں کا مرکز ہونگے،اپنی بیٹنگ سے ہر مشکل حالت سے باہر نکلنے والے دھونی کا بھی یہ آخری ایونٹ ہوگا،2014 سے اپنے آپ کو محدود اوورز کی کرکٹ تک مختص کرنے والے37 سالہ دھونی ورلڈ کپ 2019 کے بعد ریٹائر ہوسکتے ہیں۔

تازہ ترین
تازہ ترین