• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کل دلائل مکمل نہ ہوئے تو فیصلہ سنا دیا جائے گا

نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی سزا معطلی کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ کل دلائل مکمل نہ ہوئے تو پھر فیصلہ سنا دیا جائے گا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن رٹائرڈ صفدر کی سزا معطلی کی درخواست پر سماعت ہوئی، دوران سماعت عدالت کا کہنا تھا کہ نوازشریف اورمریم نواز کوایک ہی فرد جرم میں سزاکیسے سنا دی گئی؟

نیب پراسیکیوٹر اکرم قریشی نے دلائل دیے کہ لندن اپارٹمنٹس کا قبضہ نواز شریف کے بچوں کے پاس تھاجبکہ باپ بچوں کا فطری سرپرست ہے۔

نیب پراسیکیوٹر نے جسٹس میاں گل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ میری اوپن ہارٹ سرجری ہوئی ہے، دو گھنٹے سے زائد کھڑا نہیں ہوسکتا ہوں لہذا سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردیں۔ انہوں نے کہا کہ میں کل صرف 30 منٹ لوں گا اور عدالت کی معاونت کردوں گا۔ اکرم قریشی نے کہا کہ کرسی پر بیٹھے رہنے سےپاؤں پھربھی لٹکا ہوتا ہے۔

جسٹس میاں گل نے کہا کہ بیٹی کو سیکشن 5کے تحت سزا نہیں دی جانی چاہیے تھی، اب ہر چیز کی حد ہوتی ہے۔

انہوں نے نیب پراسیکیوٹراکرم قریشی کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ آپ نے تحریری دلائل دے دیے ہیں، کل اگرآپ نہ بھی آئے توہم ان دلائل کی بنیاد پر فیصلہ سنادیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم آپ کو بیٹھنے کے لیے کرسی دے دیتے ہیں۔

دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر کو خواجہ حارث کا کہناتھا کہ ہم پہلے ہی وقت ضائع کر چکے ہیں لیکن میں بیماری پربھی اعتراض نہیں کرسکتا۔

نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن رٹائرڈ صفدر کی سزا معطلی کیس کے حوالے سے جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھاکہ یہ انتہائی اہم کیس ہے،آج ختم کردیتے تو اچھا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ اس کیس کے لیے ہم پورا دن لیتے ہیں۔

جسٹس اطہر من اللہ نے تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہ نیب پراسیکیوٹر اکرم قریشی نے بہت اچھے دلائل دے دیے ہیں،کل دلائل مکمل نہ ہوئے تو پھر فیصلہ سنا دیا جائے گا۔

انہوں نےمزید کہا کہ اگر کل اکرم قریشی نہ بھی ہوئے تو جہانزیب بھروانہ دلائل دیں گے۔

تازہ ترین