• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میر انیس

شمشادِ بوستانِ رسالتؐ، حسینؓ ہے

مفتاحِ بابِ گلشنِ جنت، حسینؐ ہے

امرِ عطائے آیۂ رحمت، حسینؐ ہے

نقشِ نگینِ مُہرِ نبوتؐ، حسینؓ ہے

ہرجا ظہورِ حق ہے، اُنہیں کے ظہور سے

سب خاک سے بنے ہیں، یہ خالق کے نُور سے

***

خورشیدِ آسمانِ تجمل، حسینؓ ہے

طائوسِ بوستانِ توکل، حسینؓ ہے

سب خلق عندلیب ہے اور گُل، حسینؓ ہے

عالم تمام جزو ہے اور کُل، حسینؓ ہے

جانیں فدا ہیں نام پہ اور دل نثار ہیں

یوسف ہے ایک، چاہنے والے ہزار ہیں

***

ادنیٰ کو دم میں چاہے تو اعلیٰ کرے، حسینؓ

قطرےکو چشمِ لطف سے دریا کرے، حسینؓ

بالا کو پست، پست کو بالا کرے، حسینؓ

ایک آن میں سرا کو ثریا کرے، حسینؓ

عزت جو دے زمیں کو تو، گردُوں شکوہ ہو

طاقت جو بخش دے تو پرِ کاہ کوہ ہو

***

کردیں سپید رو تو سیاہی ہو، شب کی دُور

شرمائے آفتاب، جو ظلمت کو دیں وہ نُور

حافظ نہ ہوں تو سنگ ہو، شیشے سے چُور چُور

چاہیں تو خس کا، آگ کے دریا سے ہو عبور

حافظ اگر ہو لطف و کرم، اُس کریم کا

فانوس بہرِ شمع ہو، دامن نسیم کا

***

ہاں اے زمیں خموش، ادب کا ہے یہ مقام

کوثر سے منہ کو دھولے تو لے شاہِ دیں کا نام

اے کلک، سر جھکا دے، ادب سے پئے سلام

اے طبع پاک، شستہ و رفتہ ہو، سب کلام

پیچھے زبان، وصفِ شہ نیک خو، کریں

اشکوں سے پہلے مردمِ دیدہ وضو کریں

***

شاہا، تری ثنا میں ہے، قاصر زباں مری

کچھ مدح کرسکوں، یہ حقیقت کہاں مری

عاجز رہوں، جو عمر ہو صرفِ بیاں مری

قطرہ ہے گو کہ بحر ہو، طبعِ رواں مری

امداد یا امامِ حجازی ضرور ہے

اےآفتاب، ذرّہ نوازی، ضرور ہے

تازہ ترین