• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

العزیزیہ اسٹیل اور فلیگ شپ ریفرنسز کی اسلام آباد کی احتساب عدالت میں سماعت کے دوران خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔

احتساب عدالت میں سابق وزیرعظم میاں نواز شریف اور ان کے اہل خانہ کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کےجج محمد ارشد ملک نے کی۔

دورانِ سماعت نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے کہا کہ نوازشریف کے وکیل ڈھائی تین ماہ سے ایک ہی گواہ پر جرح کر رہے ہیں۔

خواجہ حارث نے کہا کہ کہ نیب ان کی جرح کا حق ختم کرنے کی درخواست دائر کر دے، عدالت سمجھتی ہے کہ جرح غیر ضروری ہے تو ان کی زبانی درخواست پر یہ حق ختم کر دے۔

خواجہ حارث نے کہا کہ آج واجد ضیاء سے جرح مکمل کرنے کے لیے کہا تھا کہ اگر پورا دن مل گیا توممکن ہوگا، نیب نے کل بھی ہائی کورٹ میں دلائل مکمل نہیں کیے اور آج تک مزید مہلت مانگ لی، آج پھر ہائی کورٹ جانا ہے اس لیے جرح کے بجائے ایم ایل اے سے متعلق درخواست پر دلائل سن لیں۔

احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کہا کہ آپ جرح شروع کریں، جتنی جرح ہو گئی ٹھیک، باقی ہائی کورٹ سے واپسی پر کر لینا۔

نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے کہا کہ یہ ڈھائی تین ماہ سے ایک ہی گواہ پر جرح کر رہے ہیں۔

خواجہ حارث نے کہا کہ پتہ نہیں یہ مذاق کر رہے ہیں یا سنجیدہ ہیں؟ یہ خود جرح میں تاخیر کا سبب بن رہے ہیں، کبھی بلا وجہ اعتراضات کرتے ہیں اور کبھی سپریم کورٹ بھاگ جاتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ نیب میرا جرح کا حق ختم کرنے کی درخواست دائر کر دے، اگر عدالت سمجھتی ہے کہ جرح غیر ضروری ہے تو ان کی زبانی درخواست پر یہ حق ختم کر دے۔

تازہ ترین