• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بہت سے لوگ اپنی ملازمتوں کے استحکام پر غور کرتے ہوئے یہ سوچتے ہیں کہ مصنوعی ذہانت ان کے روزمرہ کام کو کیسے متاثر کرے گی۔ کبھی آپ نے یہ سوچا کہ جس دفتر میں آپ کام کرتے ہیں وہ مستقبل میں کیسا ہوگا؟ وہاں کام کی نوعیت کیا ہوگی؟

آنے والا وقت نئے امکانات اور ملازمتوں کے مواقع سے بھرا ہوا ہے۔ ٹیکنالوجی میںتیز رفتار ترقی کے باعث مالیاتی ٹیکنالوجی میں بھی ہر روز نئے انداز ملاحظہ کیے جارہے ہیں۔ ڈیجیٹل دنیا میں یہ بات تو یقینی ہے کہ مستقبل کے دفاتر فِن ٹیک سے آراستہ ہوں گےاور کام کا انداز خود کار ہوجائے گا، جس میں مصنوعی ذہانت کے حامل روبوٹس ہمارے دوست، خدمت گار اور سہولت کار ہوں گے۔

اسمارٹ دفتر اور عمارت

اس وقت ہم جن جدید فرنیچر پر مبنی ایئر کنڈیشنڈ دفاترمیں کام کر رہے ہیں، ان کے ڈیزائن کو ماحول دوست بناتے ہوئے ایسی عمارات بنائی جارہی ہیں، جن میں انٹرنیٹ کی وہ تمام سہولتیں موجود ہوں جن سے ای کامرس کے ذریعے روابط کو ممکن بنایا جاسکے۔ اس نیٹ ورکنگ سسٹم کو دنیا بھر کی کمپنیوں سے منسلک کرنے میں انٹرنیٹ آف ایوری تھنگ ایک ایسی انقلابی ٹیکنالوجی بن کر ابھری ہے، جس نے دنیابھر کی معلومات کو کلاؤڈ کمپیوٹنگ اور بگ ڈیٹا انالائیٹکس کے ذریعے کوزے میں بند کردیا ہے۔ اس ضمن میں اسمارٹ شہر ایک ایسا حیران کن تصور ہے، جہاں ہر چیز اسمارٹ ہوگی۔ اس تصور کو چین نے عملی جامہ پہنایاہے، جہاں ایک چھوٹا سا اسمارٹ فون آپ کے گھر کے سامان کی حفاظت اور ہنگامی صورتحال میں خبردار کرنے کے لیے موجود ہوتا ہے۔ مستقبل میں امید کی جاسکتی ہے کہ اسمارٹ ہوم، اسمارٹ کچن، اسمارٹ آفس اور اسمارٹ بلڈنگ پاکستانیوں کے استعمال میں بھی ہوگا، جہاں کام کرتے ہوئے ہم پوری دنیا کے ساتھ رابطے میں رہیں گے۔ ڈیجیٹل مارکیٹنگ بھی مروج ہورہی ہے۔ انٹرنیٹ کی بڑھتی اثر پذیری سے وہ وقت بھی دور نہیں جب ساتوں براعظم مکمل طور پر میگا پولیٹن اسمارٹ شہروں کے روپ میں بدل جائیں گے۔ ٹرانسپورٹیشن روشنی کے مقابل رفتار کو چھو لے گی، لوپ ہول ٹیکنالوجی گھنٹوں کے فاصلے منٹوں میں طے کرے گی۔ دفاتر کے فاصلے بھی مواصلاتی لہروں کے دوش پر ایک دوسرے کے مقابل ہوں گے۔

ایکسپینچر کی چیف لیڈر شپ اور ہیومن ریسورس آفیسر کا کہنا ہے کہ’’ کام کی جگہ میں تبدیلی کے امکانات کم ہیں کیونکہ ہمیں کام کرنے کے لیے ہزاریے کی صدی سے تعلق رکھنے والی وہی نسل میسر ہے جس نے اپنے فکرِ رسا سے دنیا کو ٹیکنالوجی کے میدان میں حیران کن ایجادات واختراعات سے سرفراز کیا۔ ہمیں یہ اطمینان حاصل ہے کہ ہماری اپنی آرگنائزیشن میں بھی یہی ڈیجیٹل دور کی نسل ہے، جہاں ہم اپنے لوگوں کو پیشہ ورانہ اور ذاتی طورپر مدد کرنے میں مصروف ہیں۔ کام کی جگہ اور ماحول کو ایسا بنانا ہوگا جہاں قابل لوگوں کی قدر و منزلت ہو تاکہ وہ اپنے کام کو زیادہ دلچسپی سے کرسکیں۔ کام کی جگہ کو احترام اور حوصلہ افزائی کی صفات سے آراستہ کرکے ہی ہم ایک ذمہ دار اور روادار معاشرے کو جنم دے سکیں گے۔ جیسے جیسے ٹیکنالوجی میں نفاست اور تیزی آرہی ہے، ویسے ہی نفیس رویوں کوفروغ دینا ہوگا، تبھی ہم’ تبدیلی کی موجودہ لہر‘ کا سامنا کر سکیں گے۔ اپنے ملازمین کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے اور کام کی اخلاقیات کے ساتھ مختلف ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے ہم ضروری تربیت اور ورکشاپس کا بھی انعقاد کرتے ہیں، تاکہ ٹیکنالوجی کے میدان میں ہونے والی ترقی اور اس سے دانش مندانہ انداز میں عہدہ بر ہونے کے لیے وہ جسمانی و ذہنی طور پر تیار اور فعال ہوں۔ دور دراز مقامات پر تعینات افرادی قوت کو تربیت دی جائے، مثال کے طور پربینک آف آئر لینڈ نے اس ضرورت کو 2015ء میں ہی محسوس کرلیا تھا اور ایسے ورک بینچز قائم کیے جو دوردراز مقامات پر کام کرنے کے خواہاں لوگوں کو جملہ سہولتیں مہیا کرسکیں۔‘‘

دریں اثناء آئر لینڈ نےمشترکہ کام کرنے کے لیے نہ صرف انتہائی اعلیٰ سہولتوں پر مبنی آرکیٹیکچرل ڈیزائن بنائے بلکہ تیز رفتار کام کرنے والے وائی فائی سسٹم کی تنصیب کے ساتھ کمپیوٹر اور اس سے وابستہ ٹیکنالوجی کے وہ تمام آلات نصب کردئیے، جو کسی بھی دفتر کو بیرونی روابط کے لیے درکار ہوتے ہیں۔

کام کرنے کی ورچوئل جگہ

ڈیجیٹل تبدیلی نے ہمارے ورکنگ اسٹائل اور کام کی جگہ کو ورچوئل اور فزیکل دونوں حوالوں سے تبدیل کردیا ہے۔ورچوئل ریئلٹی اور آگمینٹیڈ ریئلٹی جیسے ٹیکنالوجیکل آلات اب دفاتر کا لازمی حصہ بن چکے ہیں، جہاں ملازمین دفتری ساتھیوں سے بالکل الگ تھلگ اپنے وی آر ہیڈ سیٹ پہن کو بیرونی ماحول کی مداخلت سے آزاد اپنا کام زیادہ فعال انداز میں کر رہے ہیں۔ ساتھ ہی ہر ایک ملازم کے لیے محفوظ کیبن ایک دوسرے کے مخالفت سمت اس طرح بنائے جارہے ہیں کہ ہیلو ہائے اور دفتری گپ شپ کے بجائے ان کا مکمل دھیان اپنے کام میں لگا رہے۔ گوگل نے اپنے ملازمین کی ذہنی تروتازگی کے لیے کیپسول پوڈ بھی مہیا کردیئے ہیں، جہاں وہ دوپہر کا کھانا کھانے کے بعد قیلولہ کرتے ہیں اور پھر تروتازہ ہوکر اپنا کام شروع کرتے ہیں۔ کام کے اس ماحول کو ماہرین طب گوگل کی بے مثال کامیابی کی وجہ بتاتے ہوئے کہتے ہیں کہ دوپہر کو غنودگی کے باعث دماغ کی رگوں اور جسم کو شدید طلب ہوتی ہے کہ وہ تھوڑی دیر استراحت کرکے پھر کام شروع کریں۔ 

تازہ ترین