• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پروفیسر ڈاکٹر محمد انور خان

10 شوال المکرم14 جون 1856ء کو بریلی (یوپی) کے محلے جسولی کے ایک علمی گھرانے میں اعلیٰ حضرت، مولانا احمد رضا خان بریلویؒ کی پیدائش ہوئی۔اس خانوادے کی علمی اور دینی خدمات کی ایک طویل فہرست ہے۔آپ عالمِ شباب میں ہی فنونِ عربیہ اور علومِ دینیہ کے ماہرکے طورپر مشہور ہوئے۔ علمِ تفسیر،علمِ حدیث اور علمِ فقہ میں ایسے القابات ان کے نام کے ساتھ آنے لگے کہ ہر انجانے کومحسوس ہوتا کہ یہ کوئی عمر کے لحاظ سے بڑی شخصیت کے حامل فرد ہیں۔ برّصغیر کے علما ان سے استفادہ کرتے۔ جیسے جیسے عمر بڑھتی گئی ویسے ویسے علوم کی تعداد بڑھ کرسو تک جا پہنچی۔جس کی تصدیق جلیل القدر علمی شخصیات نے کی۔

اس کی شہادت ترجمہ قرآن ’’کنزالایمان‘‘ اور فتاویٰ رضویہ کے ہزاروں صفحات ہیں۔ آپ نے اکثر وقت فتویٰ نویسی میں گزارا جو کہ اس وقت کی ضرورت تھی۔آپ کے پاس نہ صرف ہندوستان بلکہ افریقا تک سے سائلین کے تحریری سوالات آتے۔1869ء سے 1880ء تک آپ کے مسوّدات کو بہ یک وقت چار افراد تحریر کرتے تھے۔ آپ نے معاشرے میں پھیلی ہوئی برائیوں اور دورِ جدید کی گمراہیوں کے خلاف فقیہانہ شان کے ساتھ جہاد کیا۔ یہی وجہ ہے کہ جسٹس مفتی سیّد شجاعت علی قادری (سابق جج وفاقی شرعی عدالت) نے ایک موقع پر کہا کہ جب میں مولانا احمدرضا خان کی تصانیف کا مطالعہ کرتا ہوں تو ان کو اسلاف کے مسلک سے منحرف نہیں پاتا، بلکہ منحرفین کے تعاقب میں مصروف پاتا ہوں۔ آپ فریضۂ حج کے لیے حرمین جاتے تو وہاں بھی علما جوق درجوق آپ سے استفادہ کرنے آتے۔

آپ کی تحریریں عشقِ مصطفیٰ ﷺ کا درس دیتی ہیں۔ آپ کے نام سے منسوب متعدد تعلیمی ادارے اورمذہبی انجمنیں دنیا بھر میں قائم ہیں۔آپ کی ہمہ گیر علمی اور دینی خدمات کا اس سے پتا چلتا ہے کہ آپ برصغیر کی وہ علمی شخصیت ہیں،جن پر متعدد اسکالرز پی ایچ ڈی کر چکے ہیں اور کئی طلباء پی ایچ ڈی کررہے ہیں۔ برّصغیر پاک و ہند کے علاوہ دنیا کی مختلف جامعات میں اعلیٰ حضرتؒ کی علمی، مذہبی و سیاسی خدمات پر مزید تحقیقی کام جاری ہے۔

علمی اور تدریسی میدان کے علاوہ فاضل بریلوی کے خلفاء نے صحافتی میدان میں بھی نمایاں خدمات انجام دیں۔خود فاضل بریلوی کی ادارت میں ماہ نامہ ’’الرضا‘‘ بریلی سے جاری ہوا، جس کے متعلّق علّامہ شبلی نعمانی لکھتے ہیں: ’’مولانا کی زیرسرپرستی ایک رسالہ ’’الرضا‘‘ بریلی سے نکلتا ہے، جس کی چند قسطیں میں نے بغور دیکھی ہیں،اس میں بلند پایہ مضامین شائع ہوتے ہیں۔‘‘(الندوہ، اکتوبر 1914ء ص17)

ان کے خلفا میں جن حضرات نے میدانِ صحافت میں قدم رکھا، ان میں سے چند کی تفصیل یہ ہے۔٭قاضی عبدالوحید عظیم آبادی نے 1315ھ میں ’’مخزنِ تحقیق‘‘ جاری کیا، جو بعد میں ’’تحفۂ حنفیہ‘‘ کے نام سے مشہور ہوا۔٭مولانا شاہ احمد مختار میرٹھی نے افریقا سے ایک گجراتی اخبار ’’الاسلام‘‘ کے نام سے جاری کیا۔٭مولانا احمد حسین امروہوی نے 1894ء میں امروہہ میں پہلا پریس قائم کیا اور ایک رسالہ ’’گلدستۂ نسیمِ چمن‘‘ جاری کیا۔٭مولانا محمد نعیم الدین مرادآبادی نے مراد آباد سے ’’السواد الاعظم‘‘ جاری کیا۔جس نے ملک کی سیاسی اور دینی فضا پر اچھا اثرمرتب کیا۔ موصوف ہی کے تلمیذ رشیدمفتی محمد حسین نعیمی نے لاہور سے ماہنامہ ’’عرفات‘‘ جاری کیا اور دوسرے شاگرد علامہ پیر محمد کرم شاہ نے بھیرہ سے ماہنامہ ’’ضیائے حرم‘‘ نکالا۔ کراچی کا ماہنامہ ’’ترجمانِ اہل سنّت‘‘ پہلے پہل غالباً ’’علامہ مفتی محمد عمر نعیمیؒ کی کوشش سے جاری ہوا تھا۔٭مولانا محمد شریف کوٹلوی نے امرتسر سے ہفت روزہ ’’الفقیہ‘‘جاری کیا۔ آپ ہی کے صاحب زادے مولانا ابو النور محمد بشیر سیالکوٹی نے کوٹلی لوہاراں سے ماہنامہ ’’ماہِ طیبہ‘‘جاری کیا ۔٭علامہ سید احمد ابوالبرکات نے لاہور سے ماہنامہ ’’رضوان‘‘ جاری کیا۔٭مولانا عبدالعلیم صدیقی کے صاحب زادے علامہ شاہ احمد نورانی نے کراچی سے ’’اخبار المدینہ‘‘ جاری کیا۔ موصوف نے ایک انگریزی ماہنامہ ’’دی میسج انٹرنیشنل‘‘ بھی جاری کیا۔آپ ہی کی کوشش سے بریڈ فورڈ (انگلستان) میں ’’ورلڈ اسلامک مشن‘‘ کا صدر دفتر قائم ہوا۔ جہاں سے الدعوۃ الاسلامیہ شائع ہو رہا ہے، ڈاکٹر فضل الرحمٰن انصاری نے جامعہ علیمیہ سے ایک ماہنامہ جاری کیا ۔ مندرجہ بالا رسائل و جرائد کے علاوہ پاکستان کے مختلف شہروں سے بہت سے دینی رسائل نکل رہے ہیں، جو فاضل بریلوی کے خلفا اور تلامذہ کے زیر اثر ہیں۔

دینی مدارس کے قیام اور رسائل و جرائد کے اجراء کے علاوہ فاضل بریلویؒ کے خلفاء نے تصنیفی میدان میں بھی اہم خدمات انجام دی ہیں۔’’خلفائے اعلیٰ حضرت‘‘ (مصنف محمد صادق قصوری) میں تقریباً 168 تصانیف کا ذکر کیا گیا ہے۔مزید تلاش و جستجو کی جائے تو یہ تعداد ہزار سے بھی متجاوز ہوسکتی ہے۔یہ اعلیٰ حضرت مولانا احمد رضا خان بریلویؒ کی شخصیت کا فیض اور اثر ہی ہے کہ آپ کے پیروکار علم وعمل کے ہر شعبے میں گراں قدر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ 

تازہ ترین