• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اُردو کا پہلا ڈرامہ

’’سجاد سنبل‘‘کیشورام بھٹ کا لکھا ہوا جدید طرز کا پہلا اُردو ڈرامہ ہے،جو 1874ء میں تحریر کیا گیا۔ ’’کیشورام بھٹ‘‘ کو ہندی اور اُردو، دونوں کا ڈرامہ نگار سمجھا جاتا ہے، ’’سجاد سنبل‘‘ چونکہ اسٹیج کے اداکاروں کے پیشِ نظر، دیوناگری رسم الحظ میں لکھا گیا تھا، اس لئے یہ غلط فہمی پیدا ہوئی، حالانکہ زبان و بیان اور لفظیات کے اعتبار سے پورا ڈرامہ، اُردو میں ہے۔’’سجاد سنبل‘‘ کا ایک نسخہ، بہار راشٹر بھاشا پریشد کی لائبریری میں محفوظ ہے۔ کیشو رام بھٹ کے آباء و اجداد، بہار راشٹر سے آکر، بہار شریف میں آباد ہو گئے تھے۔

اُردو کا پہلا جدید ناول

ڈپٹی نذیر احمد کے ناول ’’مراۃ العروش‘‘ کو عام طور پر اُردو کاپہلا ناول قرار دیا گیا ہے، بعد میں کی جانے والی تحقیق کی رو سے مولوی کریم الدین کے ناول ’’خطِ تقدیر‘‘ کو اولیت دینے کی کوشش کی گئی ۔ ممتاز افسارنہ نگار، غلام عباس نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ’’شاد عظیم آبادی‘‘ کے ناول ’’صورۃ الخیال‘‘ سے پہلے اُردو میں کسی اور ناول کا سراغ نہیں ملتا ’’صورۃ الخیال‘‘ عرف ’’ولایتی کی آپ بیتی‘‘ کی اشاعت 1876ء میں ہوئی تھی۔ ہرچند کہ ڈپٹی نذیر احمد کے ناول ’’مراۃ العروس‘‘ اور ’’بنات النعش‘‘ کی اشاعت اس سے پہلے ہو چکی تھی لیکن اکثر ناقدین کا خیال ہے کہ فنی نقطہ ٔ نظر سے یہ ناول، ناول نہیں کہے جا سکتے۔

اُردو کا پہلا طویل مختصر افسانہ

’’نقوش‘‘ لاہور کے ’’افسانہ نمبر‘‘ (جنوری 1954ء ) میں ایک مباحثہ شائع ہوا تھا، جس کا عنوان ’’اُردو افسانےمیں روایت اور تجربے‘‘تھا۔ اس مباحثے میں حصہ لیتے ہوئے پروفیسر وقار عظیم نے کیا تھا کہ ’’طویل مختصر افسانے کی روایت کو آگے بڑھانے میںاختراورینوی کا بڑا حصہ ہے۔ ‘‘ وقار عظیم نے اُردو کےپہلے طویل مختصر افسانے کی نشان دہی نہیں کی۔ واقعہ یہ ہے کہ اختراورینوی نے ’’کلیاں اور کانٹے‘‘ لکھ کر اُردو میں طویل مختصر افسانے کی روایت قائم کی، ان سےپہلے کسی طویل مختصر افسانے کا سراغ نہیں ملتا۔

(مظہر امام)

تازہ ترین