• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
Web Desk
Web Desk | 15 نومبر ، 2018

کیا کیلے دنیا سے ختم ہونے والے ہیں؟

دنیا میں کیلے کے ناپید ہونے کا خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔ محققین کو خطرہ ہے کہ اگر پاناما نامی بیماری لاطینی امریکہ پہنچ گئی جو کہ دنیا میں کیلے کی پیداوار کا سب سے بڑا خطہ ہے تو یہ ختم بھی ہو سکتا ہے۔

کیلا دنیا میں بچوں بڑوں سب ہی کا پسندیدہ ہے مگر اب اسے معدومی کا خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔ماہرین کا کہناہے کہ پاناما نامی ایک پھپھوندی جو پودوں کی جڑوں پر حملہ کرتی ہے، اس کے لئے خطرہ بنی ہوئی ہے، اگر اس سے کوئی ایک کیلا بھی متاثر ہوا تو پوری فصل متاثر ہو سکتی ہے۔

ماہرین کے مطابق کیلے میں چونکہ کوئی بیج نہیں ہوتا، اس کا مطلب یہ ہے کہ پہلے والوں کو کاٹ کر ہی نئے پیدا کئے جا سکتے ہیں۔یہ بنیادی طور پر کلونز ہیں۔

کیلوں کی معدومی کاخطرہ پہلی بار نہیں ہو رہا ، اس سے پہلے 1960 میں پاناما نامی بیماری نے گراس مشیل نامی کیلوں کی فصل پر حملہ کیا تھا اور پھر صرف کیونڈش نامی کیلوں کی قسم بچی ہے جو آج سب سے زیادہ کھائی جاتی ہے۔

آج اس بیماری سے کیونڈش کیلوں کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔چین، آسٹریلیا، افریقہ اور بھارت میں کیلے کی فصل اس بیماری کا شکار ہو چکی ہے۔

دنیا میں سب سے زیادہ کیلا بر آمد کرنے والے خطے لاطینی امریکا پر بھی خطرے کے بادل منڈلا رہے ہیں۔سب سے زیادہ خطرے کی بات یہ ہے کہ کیلوں کی موجودہ ایک ہزار اقسام کا متبادل موجود نہیں ۔

سائنسداں تجربہ گاہ میں ان کی پیداوار کر کے متبادل تلاش کر رہے ہیں۔وہ جین میں تبدیلی کر کے کیلوں میں بیماری سے لڑنے کی صلاحیت پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس کے لئے تجرباتی فصل آسٹریلیا میں اگائی جائے گی لیکن ایسا کیلا جس میں مدافعت موجود ہو، اگانے میں پانچ سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔