• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شسپر گلیشیئر مسلسل حرکت میں، بجلی گھر زد میں آ گیا

گلگت بلتستان کے ضلع ہنزہ میں 3 ماہ کے دوران شسپر گلیشیئر 1 ہزار 750میٹر تک سرک گیا۔

اسسٹنٹ ڈائریکٹر ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کہتے ہیں کہ زیر تعمیر بجلی گھر کا ایک حصہ 13 سو میٹر چوڑے اس گلیشیئر کی زد میں آیا ہے جس کی وجہ سے نالے میں پانی کا بہاؤرُک گیاہے۔

وادی ہنزہ میں شسپر گلیشیئر کے سرکنے کا عمل مسلسل جاری ہے، ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق اب بھی یہ گلیشیئر روزانہ 7 میٹر سرک رہاہے اور تین ماہ میں یہ اپنے مقام سے 1750میٹر آگے آچکا ہے۔

ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ 1300 میٹر چوڑا اور 600 فٹ لمبا برف کا یہ پہاڑ مسلسل آبادی کی جانب بڑھ رہا ہے۔

ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی سیٹلائٹ کے ذریعے مسلسل اس گلیشیئرکی نگرانی کر رہی ہے۔

شسپر گلیشیئر کے سرکنے سے پانی کا بہاؤ بھی رک گیا ہے جس کے باعث حسن آباد کے 2 بجلی گھروں سے بجلی کی ترسیل مکمل بند ہے اور ہنزہ کی 70فیصد آباد بجلی سے محروم ہو چکی ہے، متبادل کے طور پر علاقے میں جنریٹر سے 2 گھنٹے کے لیے بجلی دی جاتی ہے۔

سرکنے کے عمل سے قریبی آبادی کو خطرہ ہے، جبکہ گرمیوں میں جھیل سے پانی کے اخراج کے باعث سیلاب آنے کا بھی امکان ہے۔

ڈائریکٹر ڈی ایم اے کے مطابق انتہائی خطرے کے لیے تیاری مکمل کرلی گئی ہے، ممکنہ خطرے کے پیش نظر 72 گھرانوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جارہا ہے جبکہ آبادی کو گلیشئر اور سیلاب سے بچانے کے لیے حفاظتی بند بنانے کا کام بھی شروع کر دیا گیا ہے۔

ڈائریکٹر جی بی ڈی ایم اے کے مطابق متبادل سڑک کی مرمت اور پل بنانے کا انتظام بھی کرلیا گیا ہے جبکہ کسی بھی خطرے کے پیش نظر ہنزہ میں خوراک کا بھی ذخیرہ کیا جا رہا ہے۔

تازہ ترین