• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
www.jang.com.pk
قارئین کی دلچسپی کے لئے یہ سلسلہ ’’جنگ ڈسکس‘‘ شروع کیا گیا ہے جو دراصل گزشتہ روز سب سے زیادہ پڑھے جانے والے کالم پر کچھ قارئین کے فیڈ بیک کے انتخاب پر مشتمل ہے۔یہ فیڈ بیک www.jang.com.pkکے کالموں پر موصول ہوتا ہے۔(ادارہ)
(29جون 2016) یاسر پیرزادہ:وژن:
٭میں آپ کی رائے سے بالکل متفق ہوں کہ چند سال پہلے تک ملکی حالات اس قدر بہتر نہیں تھے۔دہشت گردوں نے ہر سو اپنی دہشت پھیلائی ہوئی تھی۔ہر آنکھ پر نم اور ہر دل خوف زدہ تھا، مگر خدا کا شکر ہے کہ اس نے ہمارے ملک کو قائم و دائم رکھا۔(محمد قاسم ندیم، لاہور)
٭دہشت گردی مذہب کے نام پر ہو یا وسائل ، مال و دولت اور زمین کے حصول کے لئے، ہر صورت میں دہشت گردوں کے گرد گھیرا تنگ رہنا چاہئے اور انہیں کسی بھی طور ملکی سلامتی کو نقصان نہیں پہنچانے دینا چاہئے۔(زوار نزاکت،شیخوپورہ)
٭آپ کا کہنا بالکل درست ہے کہ دہشت گردوں نے پورے ملک کو اپنی سفاکانہ کارروائیوں کا نشانہ بنایا ہوا ہے۔کبھی لاہور لہو میں نہا جاتا ہے تو کبھی کراچی اور پشاور۔آخر ہم عوام کب تک دہشت گردی کے اس ناسور کو برداشت کرتے رہیں گے۔(مبشر منیر ،راولپنڈی)
٭میں آپ کی فکر کی مکمل حمایت کرتا ہوں کہ خطبہ جمعہ میں جہاں باقی سماجی مسائل پر بات اور ان کے حل کے لئے دعاکی جاتی ہے وہیں دہشت گردی کے اس عتاب کے خلاف بھی بات کی جانی چاہئے جس نے معصوم عوام کی زندگیوں کو اجیرن کر رکھا ہے۔(حیدر علی، حافظ آباد)
٭میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے خلاف نہیں ہوں، مگر جہاں تمام تر برائیوں کے مرتکب ہونے کے بعد بھی ہمارے سیاستدان اور دیگر طبقات معافی مانگ کر ملکی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں تو جو عناصر اپنی مذموم کارروائیوں سے کنارہ کش ہوکر ملکی سلامتی میں اپنا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں ان کی معاونت بھی کی جانی چاہئے۔(مہناز بٹ، کراچی)
٭میری نگاہ میں کوئی بھی دہشت گرد قابل معافی نہیں ہے خواہ اسکا وژن لبرل ہو یا قدامت پسندی۔سزا عقائد نہیں بلکہ اعمال کی بنا پر دی جانی چاہئے۔اس لئے ضروری نہیں کہ مذہب کا نام استعمال کر کے دہشت گردی پھیلانے والے مسلمان ہی ہوں۔ (عقیل احمد،نارووال)
٭آپ کا کہنا بالکل درست ہے کہ جدید ترقی کے اس دور میں عورتوں کے کام کرنے پر پابندی لگانے والی قدامت پسند سوچ کے پیچھے بھی انہی انتہا پسند عناصر کا ہاتھ ہے جو ملکی ترقی میں عورتوں کے مثبت کردار سے خائف ہیں۔(علی عمران،کراچی)
تازہ ترین