• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سعودی عرب کو ہیومن رائٹس کونسل کی رکنیت سے معطل کیا جائے ایمنسٹی اور ہیومن رائٹس واچ کا مطالبہ

اقوام متحدہ (اے ایف پی) حقوق انسانی کیلئے سرگرم دو بین الاقوامی اداروں نے اقوام متحدہ کے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ یمن میں شہریوں کے قتل اور اپنے ملک میں شہریوں پر مظالم میں ملوث ملک سعودی عرب کو اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل سے معطل کیا جائے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ارکان کو اس بات پر قائل کریں گے کہ سعودی عرب کی جنیوا میں قائم ہیومن رائٹس کونسل کی رکنیت معطل کی جائے، حالانکہ ہم جانتے ہیں کہ ایسا ہونا شاید ممکن نہیں۔ ہیومن رائٹس واچ کے ڈپٹی ڈائر یکٹر فلپ بولوپین نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران، سعودی عرب اپنی حدوں کو پار کر چکا ہے اور اب وہ ہیومن رائٹس کونسل کا رکن رہنے کا مستحق نہیں رہا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ سعودی عرب نے جنگ کے دوران یمن میں عام شہریوں کو نشانہ بنایا، کلسٹر بم استعمال کیے جن کے استعمال پر عالمی سطح پر پابندی عائد ہے۔ نہ صرف یہ، سعودی عرب نے روزمرہ کی اشیاء بھی یمن تک پہنچنے میں رکاوٹیں ڈالی۔ حقوق انسانی کے اداروں نے الزام عائد کیا کہ سعودی عرب نے عالمی ادارے کی رکنیت کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال کیا تاکہ یمن میں جنگی جرائم کی تحقیقات رکوائی جا سکیں۔ سعودی عرب کی جانب سے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون پر دبائو ڈالا گیا کہ عرب ممالک کے اتحاد کو بلیک لسٹ سے خارج کیا جائے بصورت دیگر اقوام متحدہ کے مختلف پروگرامز کیلئے مالی معاونت روک دی جائے گی۔ دوسری جانب سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے انہیں اشتعال انگیز قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عرب اتحاد اپنی کارروائیوں میں انتہائی حد تک احتیاط کا مظاہرہ کرتا ہے، ہم عام شہریوں کو نقصان نہیں پہنچاتے۔ دریں اثناء ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ سعودی عرب نے ملک میں مخالفانہ رائے رکھنے والے گروپس کے خلاف بہیمانہ انداز سے کارروائیاں کی اور انہیں موت کی سزائیں دیں اور انہیں ایسے الزامات کے تحت سزائے موت سنائی گئی جو عالمی قوانین کے مطابق سزائے موت کے دائرے میں نہیں آتے۔ ایمنسٹی کے ڈائریکٹر رچرڈ بینیٹ کا کہنا ہے کہ 2013ء سے ایسے تمام گروپس یا افراد کو جیلوں میں ڈال دیا گیا ہے یا انہیں سزائے موت دی گئی ہے جو حقوق انسانی کے حامی ہیں۔ ایمنسٹی کے مطابق سعودی عرب امریکا اور برطانیہ کی حمایت سے اس طرح کی خلاف ورزیوں سے بچ نکلنے میں کامیاب ہوگیا۔
تازہ ترین