• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آزاد کشمیر انتخابات،کشمیری تارکین وطن کی بھرپور سیاسی سرگرمیاں ، مختلف اجتماعات کا انعقاد

لوٹن(شہزاد علی) اوورسیز پاکستانی کشمیریوں میں آزاد کشمیر کے مجوزہ الیکشن کے حوالے سے کافی دلچسپی کا اظہار دیکھنے میں آرہا ہے۔ لوگ ہرلمحہ کی صورت حال سے اپنے آپ کو باخبر رکھ رہے ہیں۔ اس مقصد کے لئے سوشل میڈیا کا بھرپور استعمال کیا جارہا ہے۔ اوورسیز میں مختلف سیاسی جماعتیں اپنی اپنی پسند کے امیدواروں کی حمایت میں رمضان المبارک میں بھی اجتماعات کررہی ہیں بلکہ سعودی عرب جہاں پر سیاسی سرگرمیوں کے حوالے سے مخصوص قوانین ہیں کمیونٹی وہاں پر بھی اپنے انداز میں سرگرمیوں کو جاری رکھنے کے طریقے ڈھونڈ لیتی ہے۔ اسی نوعیت کی ایک تقریب ویک اینڈ پر جدہ میں منعقد ہوئی جس کے مہمانان خصوص پاکستان کے سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف اور آزاد کشمیر کے سینئر وزیر چوہدری محمد یٰسین تھے۔ اس پروگرام کا اہتمام وزیر کالجز کے بھائی مقیم جدہ نے کیا تھا جبکہ سمروڑ حلقہ پانچ کھوٹی رٹہ کی ابھرتی ہوئی سیاسی شخصیت اور مقامی تاجر چوہدری ذوالفقار نے بھی پروگرام کی کامیابی کے لئے بھر پور کردار ادا کیا جبکہ اطلاعات کے مطابق سیکڑوں افراد نے اس موقع پر جدہ سے سینئر وزیر چوہدری محمد یٰسین نے لوٹن میں مقیم رہنما پی پی چوہدری محمد تاج سے ٹیلی فونک بات چیت میں بتایا کہ جدہ میں بھی پی پی کارکنوں میں بڑا جوش و خروش پایا جاتا ہے اور ہم آزاد کشمیر کے آنے والے الیکشن میں بھی اوورسیز کمیونٹی کی دعائوں سے ایک مرتبہ پھر بھرپور کامیابی حاصل کریں گے۔ جبکہ لوٹن سے تعلق رکھنے والے سابق ممبر کشمیر کونسل اور بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کے رفیق کار چوہدری حمید پوٹھی جو جموں کے ایک حلقہ سے پی ٹی آئی کے امیدوار اسمبلی ہیں کی مہم کو بڑی تقویب ملی ہے، ان کے حق میں پاکستان مسلم لیگ ن کے ٹکٹ کے امیدوار سردار مرتضیٰ دستبردار ہوگئے اور پی ٹی آئی میں شامل ہوگئے۔ دوسری طرف لوٹن سے ہی تعلق رکھنے والے بیرسٹر سلطان محمود کے رفیق کار اور پی ٹی آئی آزاد کشمیر کے مرکزی عہدیدار چوہدری محمد غالب جو حلقہ ون کوٹلی سے امیدوار اسمبلی تھے وہ اپنے قائد سلطان محمود کے مسلم کانفرنس کے ساتھ اتحاد کے اعلان سے دلبرداشتہ ہوکر واپس پاکستان پیپلزپارٹی میں شامل ہو گئے ہیں اور انہوںنے حلقہ ون کوٹلی سے پی پی کے امیدوار چوہدری محمد الیاس ایڈووکیٹ کی باضابطہ حمایت کا اعلان کرکے اپنے کاغذات واپس لے کر مسلم کانفرنس کے امیدوار موجودہ ایم ایل اے ملک محمد نواز کے لئے کسی حد تک مشکلات پیدا کردی ہیں۔ ادھر سوشل میڈیا اور کئی دیگر ذرائع ابلاغ میں سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر اور پاکستان مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کے مرکزی رہنما سالار جمہوریت سردار سکندر حیات خان کی ایک نجی محفل میں گفتگو وسیع پیمانے پر شیئر کی جارہی ہے جس میں انہوں نے یہ تجربہ پیش کرکے خود اپنی جماعت کے لئے شدید مشکلات پیدا کردی ہیں کہ پورے میرپور ڈویژن میں ماسوا حلقہ 3 سہنسہ سے راجہ نصیر کے علاوہ بشمول ان کے صاحبزادے فاروق سکندر سمیت ن لیگ کسی بھی نشست پر کامیاب ہوتی نظر نہیں آتی، اس مرتبہ پھر سابق ڈپٹی اپوزیشن لیڈر چوہدری مظہر حسین ایڈووکیٹ، سابق ایم ایل اے سہنسہ پی پی پی کے امیدوار ہیں اور انہیں آزاد کشمیر میں سیاست کی یونیورسٹی قرار دیا جاتا ہے تاہم چوہدری مظہر حسین ایڈووکیٹ جس بلند مرتبے کے حامل ہیںوہ سیاست میں غیر جمہوری رویوں کے کبھی قائل نہیں رہے اور صاف ستھری سیاست کا فروغ ان کاگویا مشن رہا ہے اس باعث کچھ کہنا مشکل ہے کہ وہ ن لیگ کے موجودہ ایم ایل اے راجہ نصیر کو کتنا ٹف ٹائم دیں گے لیکن کئی مبصرین کی رائے میں بلکہ بعض ن لیگیوں نے بھی نمائندہ جنگ سے غیر رسمی بات چیت میں یہ تسلیم کیا ہے کہ سابق مشیر حکومت چوہدری اخلاق جو پی ٹی آئی کے امیدوار ہیں چاہے وہ الیکشن جیت سکیں یا نہیں اس سے قطع نظر وہ ن لیگ کو ٹف ٹائم ضرور دیں گے جبکہ برمنگھم میں مقیم تحریک انصاف کے رہنما چوہدری محمد عارف کیروی نے نمائندہ جنگ سے بات چیت میں کہا ہے کہ چوہدری اخلاق الیکشن جیتنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں اور بتایا کہ سہنسہ میں کئی قبائل تحریک انصاف میں شامل ہوگئے ہیں۔ سہنسہ سے متعلق ایک اہم رہنما راجہ ذاکر کیانی ایڈووکیٹ جو مسلم کانفرنس برطانیہ کے جنرل سیکرٹری تھے وہ بھی پی ٹی آئی میں شامل ہوگئے تھےجبکہ سہنسہ سے متعلق مسلم لیگ ن کے لوٹن کے جنرل سیکرٹری ماسٹر راجہ نثار اپنی جماعت کی کامیابی کے لئے بالخصوص سوشل میڈیا پر ان دنوں خاصے فعال دکھائی دیتے ہیں۔کھوٹی رٹہ سے اس وقت پاکستان پیپلزپارٹی کے مطلوب انقلابی وزیر کالجز ایم ایل اے ہیں۔وہ اس مرتبہ پھر امیدوار ہیں جبکہ پی ٹی آئی نے انہی کی برادری سے ماضی میں وزیر رہنے والے چوہدری محمد رفیق ایڈووکیٹ کو میدان میں اتارا ہے۔ پہلے ڈاکٹر نثار انصرابدالی بھی پی ٹی آئی کے امیدوار تھے جو جاٹ برادری سے ہیں۔ مسلم لیگ ن نے سابق وزیر راجہ نثار احمد خان کو ٹکٹ دیا ہے۔ تینوں امیدواروں کو برطانیہ اور دیگر بیرونی ممالک سے کمیونٹی کی سپورٹ حاصل ہے۔ نمائندہ جنگ سے کھوٹی رٹہ سے ٹیلی فونک بات چیت میں مطلوب انقلابی نے کہا کہ انہوںنے حلقہ 5 کھوٹی رٹہ میں کئی کروڑ کے منصوبے دیئے ہیں اور بساط بھر کام کیے اور انہیں یقین ہے کہ رائے دہندگان ان کی کارکردگی کو مد نظر رکھ کر اس مرتبہ پھر انہیں کامیاب کریں گے۔ پہلے تو موجودہ ایم ایل اے مطلوب انقلابی کی سیاسی برتری واضح تھی مگر اب دو فیکٹرز ان کی مہم پر اثرانداز ہورہے ہیں ایک تو انہی کے گھرانے کے چوہدری رفیق ایڈووکیٹ جو کہ پی ٹی آئی کے امیدوار ڈکلیئر ہوچکے ہیں۔ بیرسٹر سلطان محمود ان کی مہم پورے جوش و خورش سے چلارہے ہیں جب کہ دوسرا حال ہی میں مطلوب انقلابی کے بڑے سپورٹر ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر کوٹلی مطلوب حیدری (آف سمروڑ) کا اچانک انتقال ہوگیا۔ وہ جتنا عرصہ زندہ رہے انہوں نے نہ صرف سمروڑ بلکہ حلقہ 5 کھوٹی رٹہ میں پی پی کو مضبوط قلعہ بنائے رکھا اب ان کے متعدد ساتھی بیرسٹر سلطان محمود کے بذات خود سمروڑ کا دورہ کرنے اور ذاتی ترغیب دینے پر پی ٹی آئی میں شامل ہوگئے ہیں لیکن دوسری جانب ن لیگ کے راجہ نثار کو بھی کافی مشکلات کا سامنا ہے ان کے کیمپ نے پہلے کوئی خاص سرگرمی اس وجہ سے نہ دکھائی کہ گجر برادری سے دو امیدواروں کے سامنے آنے سے ان کا ووٹ تقسیم ہوجائے گا اور راجہ نثار آسانی سے جیت جائیں گے مگر اب تازہ اطلاعات کے مطابق حلقہ میں توڑ پھوڑ کی سیاست عروج پر ہے کئی نمایاں شخصیات پی ٹی آئی اور پی پی میں بھی شامل ہوگئی ہیں جب کہ انہی کے ایک قریبی عزیز جو برطانیہ میں پہلے صحافت میں نمایاں ممتاز مقام رکھتے تھے اور بعدازاں انہوں نے ن لیگ کے لئے اپنی صحافت کو بھی دائو پر لگادیا تھا ان کو راجہ فاروق حیدر نے کسی تنقید پر جماعت سے فارغ کر دیا جس کے باعث مذکورہ شخصیت پی ٹی آئی کی کامیابی کے لئے اب سرگرم ہوگئی ہیں۔ اس لئے جب حلقہ 5 کی عموعی صورت حال پر نظر ڈالی جائے تو مطلوب انقلابی کے متعلق مشکلات کے باوجود کافی امکان ہے کہ وہ پھر جیت جائیں گے۔ میر پور شہر کی نشست تو ہر خاص و عام کی زبان پر زیر بحث ہے کشمیر تحریک انصاف کے سربراہ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری جن کو بادی النظر میں وہاں سے ناقابل شکست سمجھا جاتارہا ہے، کے لئےاس مرتبہ خاصی مشکلات بتائی جاتی ہیں۔ وہاں پر آزاد کشمیر کے مشہور بزنس مین چوہدری محمد سعید ن لیگ کے ٹکٹ پر اور معروف شخصیت چوہدری محمد اشرف بیرسٹر کے مقابلے میں الیکشن لڑرہے ہیں۔ وہاں پر پی پی کے سربراہ اور وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری عبدالمجید جنہیں آزاد کشمیر بھر میں سیاسی دائو پیچ کا ماہر اور بادشاہ گر تسلیم کیا جاتا ہے مبینہ طور پر انہوں نے اس مرتبہ بیرسٹر کو سبق سکھانے کے لئے خفیہ طورپر پی پی کے امیدوار کے بجائے ن لیگ کے ٹکٹ ہولڈر کے لئے اپنے مخصوص انداز میں مہم چلائی ہے جس سے چوہدری محمد سعید کی مہم میں کافی جان پڑگئی۔ تاہم خود پی پی کے امیدوار چوہدری محمد اشرف نے اطلاعات کے مطابق پارٹی کی مرکزی لیڈر شپ کو اس صورت حال سے آگاہ کرکے وزیر اعظم کے رویہ سے متعلق شکایت کی کہ وہ پارٹی ٹکٹ ہولڈر کے بجائے ن لیگ کے امیدوار کی سپورٹ کیوں کررہے ہیں جس باعث چوہدری عبدالمجید نے باامر مجبوری پارٹی ڈسپلن کو قائم رکھنے کے لئے چوہدری محمد اشرف کے ہمراہ فوٹو سیشنز کئے ہیں اس طرح بیرسٹر محمود کے حمایت یافتہ پی ٹی آئی آزاد کشمیر کے چیف آگنائزر ظفر انور بھی حلقہ چکسواری سے چوہدری عبدالمجید کے لئے مشکلات کھڑی کرنے کے لئے پوری طرح میدان میں اترچکے ہیں۔ اس مرتبہ اگر پی پی پھر کامیاب ہوئی تو تازہ اطلاعات کے مطابق چوہدری محمد یٰسین کے علاوہ سردار قمرزمان بھی وزارت عظمیٰ کے مضبوط امیدوار ہوں گے۔ ہاں یہ بھی خیال رہے کہ انتخابات 21 جولائی کو منعقد ہوں گے اور 41 نشستوں پر سات سو سے زیادہ امیدوار قسمت آزمائی کر رہے ہیں۔جبکہ حیران کن طور پر پاکستان مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کے چند سنجیدہ رہنمائوں کے علاوہ اکثریت اخبارات اور سوشل میڈیا پر دھڑا دھڑ یہ بیانات داغ رہے ہیں کہ بس رسمی کارروائی باقی ہے اور وہ الیکشن جیت چکے ہیں۔ اس طرح کے بیانات مبصرین کے مطابق ہرگز خوش آئند قرار نہیں دے جاسکتے کیونکہ کشمیر کی صورت حال متنازع خطہ کی ہے ۔ پاکستانی وفاقی حکومت کی الیکشن میں مداخلت کا تاثرکسی بھی طور دیا جانا صائب نہیں۔ جبکہ ن لیگ آزاد کشمیر سے کئی متعلقین برملا لوگوں کو یہ تاثر بھی دے رہے ہیں کہ مہاجرین جموں کشمیر کی جونشستیں پنجاب میں ہیں وہ بھی ن لیگ کی مرکزی اور صوبائی حکومت ان کی جھولی میں ڈال دے گی۔ اب معلوم نہیں کہ ن لیگ کسی نوعیت کی جمہوری اقدار کو آزاد کشمیر میں فروغ دینا چاہتی ہے۔
تازہ ترین