• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اوسلو میں پاکستانی ثقافت، ادب، فنون لطیفہ پر تقریب کا اہتمام

اوسلو(خالد حمید فاروقی، عرفان آفتاب)ناروے دارالحکومت اوسلو میں پاکستانی وائسز کے عنوان پر پاکستانی ثقافت، ادب اور فنونِ لطیفہ پر مبنی تین روزہ تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ آلمہ کلچر سینٹر کی جانب سے اس Visual Arts اور Literature کے میلے میں پاکستانی معاشرے میں عدم برداشت کی صورتحال میں حالیہ ادب، پینٹنگ اور فلم کے کردار کو مرکزی توجہ حاصل رہی۔ ناروے میں مقیم سفیرِ پاکستان رفعت مسعود نے ایونٹ کا افتتاح کیا اورکراچی میں قوال امجد صابری کےقتل پر شدید افسوس کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا آلمہ کلچر سینٹر کا پاکستانی وائسز کو اوسلو میں منعقد کرنے کا فیصلہ بہت درست اور ضروری تھا۔ اس انیشیٹو کے توسط سےاب ہر سال ناروے میں طویل عرصے سے بسنے والے پاکستان نژاد خاندانوں کو مقامی نارویجینز کے ساتھ فخر سے پاکستان کے مثبت پہلو دیکھنے کا موقع فراہم ہوگا جبکہ ناروے کی سابقہ وزیرِ ثقافت اوزے کلیویلانڈ نے اپنی تقریر میں آلمہ کی کلچر سینٹر کی بانی ٹینا شگفتہ اور عاصمہ چوہدری کو اس کامیاب ایونٹ کی مبارکباد پیش کی۔ اوزے کلیویلانڈ نے کہا کہ دنیا بھر میں بڑھتی دہشت گردی اور خصوصا یورپ میں اسلام مخالف گروہوں کے منفی پروپیگنڈے کا جواب صرف اور صرف فنون و ثقافت سے دیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے خواہش ظاہر کی کہ پاکستانی ووائسز جیسی تقریبات سال در سال ہرنی چاہیے تاکہ ناروے کے لوگوں کو پاکستان کی ثقافت کے بارے میں مزید پتا چلے۔ اپنی ثقافتی سرگرمیوں سے جانی جانے والی سلیمہ ہاشمی بنتِ فیض احمد فیض کو "آلمہ ٹالرینس ایوارڈ" سے نوازہ گیا۔ سلیمہ ہاشمی نے اپنی کلیدی خطاب میں پاکستان کے نوجوان فنکاروں کے جدید فن سے نارویجین عوام کو متعارف کروایا۔ نارویجین ناقدینِ فنون نے ہما ملجی کے بلوچستان میں گمشدہ افراد کے اعتبار سے تخلیق کردہ "Lost and Found” نامی مجسمے کو خوب داد پیش کی۔ دوسری جانب پاکستانی خواتین پینٹنگ آرٹسٹس مسرت مرزا، ناہید رضا، تبسم رضوی اور نیلوفر زیدی کے مصور کردہ فن پاروں کی نمائش کوپزیرائی حاصل ہوئی۔ سماجی ادارہ برائے تحفظِ فنون کی NO MAD گیلری اسلام آباد کی نگین حیات نے پاکستان نژاد نارویجین فلم سازوں کو پاکستان میں دستاویزی فلم میکنگ میں پیش آنے والی مشکلات اور چیلنجز کے مختلف پہلوئوں سے آگاہ کیا۔ پاکستان میں بذریعہ فنون ترقی پسند تحریک ہو یا آمریت کے خلاف قلم کی جنگ دونوں صورتحال میں کارٹونسٹ صابرنظر کا نام سرِ فہرست ہے۔ فنونِ لطیفہ کے ماہر صابر نظر نے "پاکستانی وائسز” کے سیشن کے دوران اپنے ڈرا کردہ کارٹون کریکٹرز سے پاکستان میں حال و ماضی کی صورتحال پر پریزنٹیشن دی۔ اس موقعے پر پاکستان سے علوم و صحافت سے تعلق رکھنے والی جن معروف شخصیات نے خصوصی طور پر شرکت کی ان میں عالمی شہرت یافتہ پروفیسر ڈاکٹر پرویز ہودبھائی شامل تھے۔ پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق اور صنفی مساوات پر مشتمل مباحثہ میں پرویز ہودبھائی نے پاکستان میں مذہب، نسل، رنگ سے بالاتر قانونی نظام کو ترجیح نہ دینا اور اس پر عمل درآمد نہ ہونے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ” مباحثے میں اٹھنے والے ایک سوال کے جواب میں انسانی حقوق کی وکیل رافیہ زکریہ نے پاکستان میں غربت، تعلیم اور طبقاتی نظام جیسے مسائل کے ساتھ خواتین کے حقوق کو بھی پاکستان کا بنیادی مسئلہ قرار دیا۔ آلمہ کلچر سینٹر ناروے کی بانی ٹینا شگفتہ نے جنگ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ’’پاکستانی وائسز‘‘کا مقصد ناروے کے مقامی لوگوں کو پاکستان کی تاریخ اور ثقافتی ورثہ سے متعارف کروانا ہے۔
تازہ ترین