• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تعلیمی بورڈز کے مستقل ناظم امتحانات اور سیکرٹریز کی تقرری نہ ہوسکی

کراچی(سید محمد عسکری ،اسٹاف رپورٹر) سندھ میں گزشتہ تین برس کے دوران 6 بیوروکریٹس (سکریٹریز بورڈز و جامعات) اوردو وزرائے اعلیٰ صوبے کے7 تعلیمی بورڈز کے ناظم امتحانات اور سکریٹریز بورڈ کی تقرری میں ناکام رہے، دو مرتبہ سکریٹریز بورڈکے عہدوں کے لیئے اشتہار بھی دیئے گئے مگر کچھ نہیں ہوا اور تعلیم کے لیئے لاگئی گئی ایمرجنسی بھی ناکام رہی اس وقت سندھ کے ساتوں تعلیمی بورڈز میں نائب ناظم امتحانات کو قائم مقام ناظم امتحانات اور نائب سکریٹری کو قائم مقام سکریٹری مقرر کررکھا ہے جس کی وجہ سےنطام متاثر ہےاور نہ صرف امتحانات میں نقل ہورہی ہے بلکہ تعلیمی بورڈز کے نتائج بھی متاثر ہورہے ہیں۔ سابق وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ کے دور میں سکریٹری بوڑدز و جامعات ممتاز حسین شاہ کے دور میں تمام بورڈز کے ناظم امتحانات اور سکریٹریز بورڈ کے لیے اشتہار دیا گیا لیکن پھر ان کا تبادلہ ہوگیا اور ان کی جگہ ڈاکٹر اقبال درانی آگئے لیکن وہ ناظم امتحانات اور سکریٹریز بورڈ کے انٹرویوز کرانے میں ناکام رہے اور پھر ڈاو یونیورسٹی میں وائس چانسلر کا تنازعہ نہ صرف ان کا بلکہ وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ کو ھٹانے کا سبب بنا اور پھر وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ آگئے اور سکریٹری بورڈ نوید شیخ آگئے لیکن وہ بھی بورڈز میں مستقل ناظم امتحانات اور سکریٹریز لگانے مین ناکام رہے۔ اور اگلے گریڈ کی تربیت کے لئے لاھور چلے گئے جس کے بعد محمد حسین سید سکریٹری بورڈز و جامعات آگئے جنھوں نے ناظم امتحانات اور سکریٹریز بورڈ کی اسامیوں کے لیے دوبارہ اشتہار دیا جس میں ناظم امتحانات کے لیئے ناظم امتحانات کے لیے 217 درخواستیں موصول ہوئیں جب کہ سکریٹریز بورڈ کے لیئے 150 درخواستیں موصول ہوئیں محمد حسین سید کی کوششوں کے باعث ناظم امتحانات کے تقرر لے لیئے تلاش کمیٹی کا اجلاس بیٹھا لیکن کمیٹی میں شامل کچھ اراکین کا موقف تھا کہ ایک قائم مقام ناظم امتحانات نے تقرری کے معاملے کو عدالت میں چیلنج کر رکھا ہے اور عدالت نے اسٹے دے رکھا ہے لہٰذاسارے بورڈز کے انٹرویوز ملتوی کر دیئے جائیں تاہم تلاش کمیٹی کے بربنائے رکن ایڈشنل چیف سکریٹری برائے بورڈ و جامعات محمد حسین سید کا موقف تھا کہ گزشتہ3 سال سے تمام بورڈز میں ناظم امتحانات کی اسامیاں خالی ہیں اور عدالت نے اگر کسی بوڑد پر اسٹے دیا ہے تو اسے چھوڑ دیا جائے باقی بوڑدز میں میرٹ پر بھرتیوں کا عمل جاری رکھا جائے تاہم اکثریتی فیصلے کی بنیاد پر ناظمین امتحانات کے انٹرویوز کا فیصلہ ملتوی کر دیا گیا۔ پھر محمد حسین سید نگراں حکومت کی نذر ہوگئے اور تاحال پوسٹنگ سے محروم ہیں محمد حسین کے بعد کچھ عرصہ کے لیئے عالیہ شاہد سکریٹری بوڑڈز و جامعات ہوئیں اور پھر ان کے بعد قاضی عبدالکبیر سکریٹری بورڈز و جامعات ہوگئے لیکن وہ بھی مستقل ناظم امتحانات اور سکریٹریز بورڈ کی تقرری کرنے میں ناکام رہے اس دروان عالیہ شاہد کو دوبارہ سکریٹری بوڑڈز و جامعات مقرر کردیا گیا جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے سکریٹری بوڑڈز و جامعات عالیہ شاہد نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے ان کو کہا ہے کہ وہ جامعات اور تعلیمی بورڈز کے معاملات کو تیزی سے بہتر کریں چناچہ ان کی کوشش ہوگی کہ وہ جلد تعلمی بورڈز میں مستقل ناظم امتحانات اور سکریٹریز کی تقرری کریں گی۔

تازہ ترین