• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں ہونیوالے حالیہ قومی انتخابات میں پاکستانی عوام کیساتھ ساتھ دوسرے ممالک میں مقیم اوورسیز پاکستانیوں نے جس دلچسپی اور ذوق شوق کا اظہار کیا وہ اس سے پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آیا ۔تارکین وطن پاکستانیوں نے ان انتخابات کے ذریعے منتخب ہونے والی نئی حکومت کا زبردست خیر مقدم کیا اور وزیر اعظم سمیت حکومتی نمائندوں سے نئے اور کرپشن سے پاک وطن کے قیام کی اُمیدیں وابستہ کر لیں ۔موجودہ حکومت نے آتے ہی نئے پاکستان میں کرپشن، مہنگائی ، دہشت گردی اوریکساںانصاف کیساتھ ساتھ ترقی کی منازل جلد طے کرنے کے بڑے بڑے اعلانات کئے جن پر آہستہ آہستہ عملدرآمد ہونے کا عندیہ بھی دیا گیا ۔ابھی تک اُن کئے گئے اعلانا ت اور انتخابی مہم کے دوران کئے گئے وعدوں پر باقاعدہ کام تو شروع نہیں ہوا لیکن یہ کہنا بھی غلط نہ ہوگا کہ کسی حکومت نے پہلی بار ایسے اعلانات ضرور کئے ہیں جو عوام کی اُمیدوں کے عین مطابق ہیں ۔انتخابی مہم کے دوران یہ کہا ضرور گیا تھا کہ جس دن تحریک انصاف کی حکومت آئیگی اُسی دن بلڈوزر گورنرہاؤسز کی دیواروں کو مسمار کر رہے ہونگے ۔ایسا نہ ہو سکا لیکن صوبائی حکومتوں نے وزیر اعظم پاکستان اور عوام کو گورنر ہاؤسز کے حوالے سے ایک عجیب و غریب منطق پر مبنی ’’ چکمہ ‘‘ ضرور دے دیا ۔ قومی میڈیا پر خبر چلی کہ مری بھوربن والا گورنر ہاؤس عوام کیلئے کھول دیا گیا ہے جہاں عوام بلا جھجک سیر کے لئے جا سکتے ہیں ، بہت خوشی کی خبر تھی کہ عوام الناس کی پہنچ میں وہ جگہ دے دی گئی جہاں جانا ہر کسی کے بس کی بات نہیں تھی ، کسی چینل پر بریکنگ نیوز ، کہیں ٹیکرز اور کہیں یہی خبر سینئرز تجزیہ کاروں کی بحث بنی، اگلے دن تحقیق ہوئی تو پتا چلا کہ جسے گورنر ہاؤس کہہ کر خبر چلائی گئی ہے وہ گورنر ہاؤس نہیں بلکہ محکمہ جنگلات پنجاب کے زیر تصرف ایک عمارت ہے ، سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں پنجاب کے گورنر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ خالد مقبول نے محکمہ جنگلات کے اس ریسٹ ہاؤس کو اپنی تحویل میں لے کر اِس کی تعمیر نو اور تزئین و آرائش کروائی تھی ۔تاہم بعد ازاں 2013کے عام انتخابات کے بعد میاں شہباز شریف کی حکومت نے اس عمارت کو محکمہ جنگلات کی تحویل میں دے دیا اور اُس کے بعد اب تک اس ریسٹ ہاؤس کی ریزرویشن وزیر اعلیٰ اور وزیر اعظم سیکرٹریٹ سے ہوتی رہی ہے ۔اس وقت ریسٹ ہاؤس کی یہ عمارت مری فاریسٹ ڈویژن کی ’’ سحر بگلہ فاریسٹ ‘‘ سب ڈویژن کے ایس ڈی ایف او رضا انور شیخ کے چارج میں ہے ، بجلی کے بل سمیت اس عمارت سے متعلقہ تمام ادائیگیاں محکمہ جنگلات پنجاب کے فنڈز سے کی جا رہی ہیں اِ ن حقائق کے باوجود محکمہ جنگلات کے ریسٹ ہاؤس کو مری کا گورنر ہاؤس کہنا ایک سوالیہ نشان ہے لہٰذا اس ’’ چکمے ‘‘ پر وزیر اعظم پاکستان عمران خان کو فوری ایکشن لینا چاہئے کیونکہ پنجاب حکومت نے یہ چکمہ عوام الناس کو کم اور وزیر اعظم پاکستان کو زیادہ دیا ہے ۔دوسری طرف وزیر اعظم پاکستان نے ملک میں ڈیم کی تعمیر کیلئے اوورسیز پاکستانیوں کو فنڈز دینے کی جو ’’ اپیل ‘‘ کی ہے اُس کے اثرات بھی دو طرح کے نظر آئے ہیں ، نمبر ایک تو یہ کہ امریکا ، کینیڈا ، آسٹریلیا ، ایشیائی اور یورپی ممالک میں مقیم تارکین وطن پاکستانیوں نے دھڑا دھڑ فنڈز اکھٹے کرنا شروع کر دیئے ہیں جو وزیر اعظم پاکستان کو ارسال کر دیئے جائیں گے ، دوسرے ممالک کی طرح یورپی ملک اسپین میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے اپنی جیب سے یہ فنڈز دینے کا ارادہ کر لیا ہے ، بارسلونا کے ٹیکسی سیکٹر نے ایک لاکھ یورو کا ٹارگٹ اپنے ذمہ لیا جو 75فیصد پورا ہو چکا ہے ، اسی طرح دیارِ غیر میں مقیم پاکستانی تاجران نے بھی ڈیم فنڈ میں رقوم بھیجنے کا اعلان کیا ہے ، دوسری طرف تحریک انصاف اور مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعظم پاکستان کو ایسی کوئی اپیل نہیں کرنی چاہئے کیونکہ جب عمران خان کو شوکت خانم کینسراسپتال اور نمل یونیورسٹی کے لئے فنڈز دیئے گئے تھے تب اُنکے پاس ایسے اختیارات نہیں تھے کہ جن کو بروئے کار لا کر وہ پاکستان کے کرپٹ سیاستدانوں اور بزنس مینوں کو پکڑ سکتے ، لیکن اب وہ پاکستان کے وزیر اعظم ہیں اُن کے پاس تمام ایجنسیاں ہیں ، تمام قومی ادارے اب اُنکے تابع ہیں ، پاک فوج اور خفیہ ادارے اُن کے ساتھ ہیں وفاق میں اُن کی حکومت ہے اور وہ جانتے بھی ہیں کہ کس کس نے اپنی کرپشن کی دولت کو کس طرح اور کہاں چھپا رکھا ہے اب وقت ہے کہ اُن کرپٹ لوگوں کو پکڑاجائے ،لیکن ایسا کیوں نہیں ہو رہا یا ایسا کیوں کرنے نہیں دیا جا رہا یہ لمحہ فکریہ ہے ، اوورسیز پاکستانی اس معاملے پر سخت غم و غصہ کا اظہار کر رہے ہیں وہ کہتے ہیں کہ ہم نے آپ کو وزیر اعظم چندہ اکھٹا کرنے کے لئے نہیں بنایا بلکہ اِس اُمید پر بنایا ہے کہ آپ وزیر اعظم بن کر کرپٹ لوگوں کو پکڑیں اُن کو مجبور کر دیں کہ وہ ملک سے لوٹی ہوئی دولت کو واپس اپنے وطن عزیز میں لائیں ، چندہ مانگنے والے بے اختیار لوگ ہوتے ہیں اسلئے اختیارات والے وزیر اعظم کو ایسی اپیل اب زیب نہیں دیتی ، لیکن ایسے حالات و واقعات کے باوجود اُن کرپٹ لوگوں کو آزادچھوڑ کر تارکین وطن پاکستانیوں سے امدادی رقوم کا تقاضا کرنا سمجھ سے بالا تر ہے ۔اوورسیز پاکستانی کہتے ہیں کہ اگر اقتدار سنبھالتے ہی چندے کی اپیل کرنی تھی تو پھر مراد سعید کو پکڑ کر جیل میںڈال دیں جنہوں نے انتخابی مہم کی تقریر میں کہا تھا کہ میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ جس دِن عمران خان نے حلف اُٹھایا اُس سے اگلے دن ملک کی لوٹی ہوئی دولت وہ واپس پاکستان لیکر آئے گا ۔ وزیر اعظم پاکستان کو کون بتائے گا کہ یہ پاکستان پیپلز پارٹی کا دور حکومت نہیں اور نہ ہی مسلم لیگ ن کا وزیر اعظم ہے لہٰذا عمران خان کو طاقتور فیصلے کرنے کی ضرورت ہے وہ با اختیار ہے اُسے کسی کا ڈر خوف نہیں ہونا چاہئے ، وزیر اعظم تک رپورٹس پہنچانے والوں کو بھی چاہئے کہ وہ عمران خان تک صحیح رپورٹس پہنچائیں تاکہ وزیراعظم پاکستان کرپٹ لوگوں کو پکڑیں اور قوم سے کئے گئے وعدے پورے کریں۔


(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین