• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

سری لنکا: پسی مرچ، کرسی اور مکے، پارلیمنٹ بنی میدان جنگ

سری لنکا میں آئینی بحران کے باعث ملک کی پارلیمنٹ دوسرے روز بھی میدان جنگ بنی رہی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پارلیمنٹ میں اراکین نے مخالفین پر پسی ہوئی مرچیں اور ٹوٹی کرسی پھینکی اور مکے برسائے، ایک موقع پر پولیس کی بڑی تعداد بھی اراکین کو حملے سے نہ روک سکی۔


سری لنکا کی پارلیمنٹ کے اسپیکر کیرو جے سوریا کو ان کی پارٹی کے مخالفین نے ایوان میں داخل ہونے سے روک دیا، ایک گھنٹے بعد غیر مسلح پیراملٹری فورس کے عہدیداروں اور افسران نے انہیں اسمبلی کے اندر پہنچایا۔

پیراملٹری فورس کے عہدیداروں نے اسپیکر جے سوریا کو گھیرے میں لے کر ایوان کا اعتماد کھونے والے وزیراعظم راجاپکسے کے حامیوں سے تحفظ فراہم کیا کیونکہ وہ اسپیکر پر کتابیں اور اسٹیشنری اچھال رہے تھے۔

راجا پکسے کے حامی اراکین نے فرنیچر کو توڑ کر پیراملٹری فورسز کے عہدیداروں پر بھی حملہ کیا، پولیس اور مخالف اراکین پر پسی ہوئی مرچیں بھی پھینک دی۔

سری لنکا میں 26 اکتوبر کو صدر متھری پالا سری سینا کی جانب سے وزیراعظم رانیل وکرماسنگھے کو ہٹا کر ان کی جگہ سابق صدر مہندا راجاپکسے کو وزیراعظم مقرر کیا گیا۔

صدر کے اس فیصلے کے بعد ملک میں آئینی بحران پیدا ہوا اور ایوان میں راجا پکسے کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی تھی جس کی کامیابی پر انہیں ایوان کا اعتماد حاصل نہیں تھا تاہم وہ اس تحریک کی کامیابی کو ماننے سے انکاری تھے۔

دوسری جانب سپریم کورٹ نے صدر کے اقدام کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے پارلیمنٹ کو بحال کردیا اور قبل از انتخابات کے فیصلے کو بھی کالعدم قرار دیا تھا۔

برطرف وزیراعظم رانیل وکرماسنگھے کی پارٹی کے رکن گیمینی جے وکراما پریرا نے کہا کہ ان کے چہرے پر پسی ہوئی مرچیں پھینکیں گئی، جس کے باعث انہیں پارلیمنٹ کے میڈیکل سینٹر میں طبی امداد کی ضرورت پڑی۔

گزشتہ روز بھی سری لنکا کی پارلیمنٹ میں مہندا راجہ پکسے کے اسپیکر سے متعلق متنازع دعویٰ پر پارلیمنٹ میدان جنگ بن گیا تھا، راجا پکسے نے دعویٰ کیا تھا کہ اسپیکر انہیں محض ’زبانی ووٹ‘ کے ذریعے وزارت عظمیٰ کے عہدے سے ہٹانے کا اختیار نہیں رکھتے جس پر مخالف سیاسی جماعت طیش میں آگئی اور چیمبر کے گرد لڑائی شروع ہو گئی تھی۔

ایوان میں معاملہ اس وقت شدت اختیار کر گیا تھا جب پارلیمنٹ کا اجلاس دوبارہ شروع ہوا اور اسپیکر اسمبلی کرو جے سوریا نے کہا کہ ملک میں نہ کوئی حکومت اور نہ ہی وزیراعظم ہے۔

اپوزیشن جماعت نے مہندرا راجہ پکسے کے بیان پر ووٹ دینے کا کہا اور اسی دوران متعدد اراکین اسمبلی ایوان کے وسط میں جمع ہو گئے اور متعدد اسپیکر کی جانب نعرے لگاتے ہوئے بڑھے اور ان کے رویے کو ’جانبدار‘ قرار دیتے ہوئے مخالفت کرنے لگے۔

جس کے بعد تقریباً 50 اراکان اسمبلی آپس میں لڑ پڑے، مہندرا راجا پکسے کے حامیوں نے پانی کی بوتلیں، کتابیں اور کچرا دان اسپیکر کی جانب پھینکے اور اسپیکر اسمبلی کی حامیوں نے انہیں اپنے گھیرے میں لیکر تحفظ فراہم کیا۔

سری لنکن پارلیمنٹ میں ’تشدد زدہ‘ ماحول آدھے گھنٹے تک جاری رہا جس کے بعد اسپیکر نے اجلاس ملتوی کردیا تھا۔

تازہ ترین
تازہ ترین