• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت نےپرائیویٹ حج ٹورزآپریٹرزکا کوٹہ10فیصدکم کیوں کردیا ؟چیف جسٹس

اسلام آباد (نمائندہ جنگ ) عدالت عظمیٰ نےʼʼ حج کوٹہ کیسʼʼ کی سماعت کے دوران وزارت مذہبی امور کے سیکرٹری کو کہا کہ وہ بروز منگل (آج) عدالت کو وفاقی حکومت کی جانب سے بتائیں کہʼʼوزارت مذہبی امور نے جس حج پالیسی کی وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف سے منظوری لی ہے، اس پالیسی کو سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے احکامات کی روشنی میں بنائی گئی حج پالیسی ساز کمیٹی کے سامنے بھی رکھ کر دو دن کے اندر اندر اس پر فیصلہ لینے کو تیار ہے یا نہیں؟ جبکہ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ہم بھی پاکستان کے شہری ہیں ، ہمیں سب معلوم ہے کہ یہا ں کیاہورہا ہے ؟ لیکن بول نہیں سکتے ہیں۔ وزارت مذہبی امور حقائق سے نظریں چرا رہی ہے ،جب سعودی حکومت کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ سرکاری اور پرائیویٹ حج ٹورز آپریٹرزکا کوٹہ پچاس ،پچاس فیصد رکھیں توآپ نے کوٹہ چالیس ،ساٹھ کیوں کردیا ہے؟ پچھلے سال آپ نے دونوں کے پچاس پچاس فیصد کوٹہ کی کامیاب پریکٹس کی تھی۔ اس سال حجاج کرام کی تعداد بھی نہیں بڑھی ہے تو بھی آپ نے کوٹہ چالیس ،ساٹھ فیصد کردیا ہے؟اگر عوام نے آپ کے خلاف جلوس نکالنا شروع کردیا تو کیا کریں گے؟اس کا مطلب تو یہ ہے کہ آپ اس معاملہ میں تذبذب کا شکار ہیں۔ عدالت کواس بات سے کوئی واسطہ نہیں ہے کہ آپ حج درخواستوں کی قرعہ اندازی کرواتے ہیں یا نہیں۔ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں جسٹس اقبال حمید الرحمن اور جسٹس منظور احمد ملک پر مشتمل 3 رکنی بنچ نے پیر کو کیس کی سماعت کی تو درخواست گزار حج آرگنائزر ایسوسی ایشن کے وکیل عابد ایس زبیری نے بتایا کہ اس سال پا کستا ن کا حج کا کل کوٹہ1 لاکھ 43 ہزار368ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر برائے مذہبی امور ،سردار یوسف نے من مانی کرتے ہوئے نجی حج آپریٹرز کاکوٹہ پچاس فیصد سے کم کر کے چالیس دیا ہے، حالانکہ سعودی حکام نے حکو مت پاکستان کو پرائیویٹ حج آپریٹرز کو پچھلے سال کے کوٹہ کے تحت ہی کوٹہ دینے کاکہا تھا۔ وزار ت نے ایسی حج پالیسی بنائی ہے جس سے صرف امیر ترین لوگ ہی حج پر جا سکتے ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم بھی پا کستا ن کے شہری ہیں ، ہمیں سب معلوم ہے کہ یہا ں کیاہورہا ہے ؟ لیکن بول نہیں سکتے ہیں۔ وزارت مذہبی امور حقائق سے نظریں چرا رہی ہے۔ عابد ایس زبیری نے بتایا کہ وزار ت نے دو قسم کی حج پالیسیاں بنائی ہیں ، ایک پالیسی حج پالیسی ساز کمیٹی کے سامنے رکھی گئی تھی جبکہ دوسری وزیر اعظم کو بھجوائی گئی سمری میں پیش کی گئی ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف اختیار کیا کہ وزارت مذہبی امور کا اختیار ہے کہ وہ جیسا چاہے کوٹہ مقرر کرسکتی ہے ، حکومتی حج پالیسی کے مطابق 2لاکھ 86ہزار روپے میں حج ہوتا ہے ، جوکہ سستا ترین ریٹ ہے اور حاجیوں کے لئے فائدہ مند ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے انہیں کہا کہ وہ اس حوالہ سے دلائل نہ دیں ،کل کلاں پرائیویٹ آپریٹرز کا کوٹہ بڑھا دیا تو انہیں اس کے حق میں بھی دلائل دینے پڑیں گے۔ چیف جسٹس نے عابد زبیری سے کہا کہ کیا آپ چاہتے ہیں کہ عدالت حکومت کے انتظامی امور میں مداخلت کرے ؟ تو انہوں نے پاکستان سٹیل ملز کیس کا حوالہ دیتے ہوئے جواب دیا کہ حکومت کے غیر آئینی اور بدنیتی پر مبنی معاملات میں عدالت انتظامی امور میں مداخلت کا اختیار رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے سال سرکاری طور پر حج پر جانے والے حجاج کرام کی 19 سو شکایات موصول ہوئی تھیں جبکہ پرائیویٹ حجاج کرام کی کل 141شکایات ملی تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ سعودی حکومت کی پالیسی کے مطابق ایک ہزار حاجیوں کی خدمت پر مامور ایک خادم کا ویزہ مفت دیا جاتا ہے لیکن حکومت خادمین کے تمام مفت ویزے اپنے پاس رکھ لیتی ہے اور کوٹہ کے باوجود پرائیویٹ ٹور آپریٹرز کو نہیں دیتی ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ حج کی قرعہ اندازی کا عمل رکا ہوا ہے ، اس لئے وفاقی حکومت نے استدعا کی ہے کہ قرعہ اندازی کے عمل کو جاری رکھنے کا حکم دیا جائے ، جس پر فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کواس بات سے کوئی واسطہ نہیں ہے کہ آپ حج درخواستوں کی قرعہ اندازی کرواتے ہیں یا نہیں ؟ ایک اور ٹور آپریٹر کے وکیل، محمداکرم شیخ نے کہا کہ اگرچہ انڈیا ایک سیکولر ملک ہے لیکن اس کے باجود وہاں پر حج پالیسی 5سال کے لئے بنائی جاتی ہے جبکہ یہاں پر ہرسال نئی حج پالیسی بنائی جاتی ہے ،بعد ازاں فاضل عدالت نے عدالتی وقت ختم ہوجانے کی بناء پر مذکورہ حکم کے ساتھ کیس کی مزید سماعت آج تک ملتوی کردی۔
تازہ ترین