بلوچستان اسمبلی میں عدم اعتماد کی تحریک پیش، 33 ارکان جام کمال کو ہٹانے کے حامی

October 20, 2021


وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد صوبائی اسمبلی میں پیش کردی گئی،33 ارکان نے تحریک کی حمایت کردی۔

تحریک عدم اعتماد رکن اسمبلی سردار عبدالرحمان کھتیران نے پیش کی اور جام کمال کو وزارت اعلیٰ کے عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا ۔

انہوں نے کہاکہ جام کمال کی جگہ اکثریت کی حمایت یافتہ دوسرے رکن اسمبلی کو وزیراعلیٰ مقرر کیاجائے۔

اسپیکر بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے تحریک عدم اعتماد کو بحث کے لیے منظور سے متعلق ووٹنگ کرائی تو 65 ارکان کے ایوان میں سے 33 نے اس کی حمایت کی ۔

اس پر اسپیکر نے تحریک کے نکات پر ارکان اسمبلی کو بولنے کی دعوت دی تو تحریک عدم اعتماد پیش کرنے والے عبدالرحمان کھتیران نے 33 ارکان کی حمایت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایوان میں فیصلہ تو ہوگیا ہے۔

انہوں نے دوران تقریر دعویٰ کیا کہ بلوچستان اسمبلی 65 ارکان کا ایوان ہے،33 نے حمایت کی ہے جبکہ ان کے 5 ارکان لاپتا ہیں،ہم ان کی بازیابی کا ایوان میں مطالبہ کرتے ہیں۔

عبدالرحمان کھتیران نے کہا کہ زبردستی اقتدار میں رہنا بلوچستان کی روایت نہیں، وزیراعلیٰ کی خراب حکمرانی کے باعث مایوسی، بدامنی، بیروزگاری، اداروں کی کارکردگی متاثر ہوئی ہے۔

رکن اسمبلی نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ خود کو عقل کل سمجھ کر اہم معاملات کو مشاورت کئے بغیر چلارہے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ جام کمال خان اپنے طور پر صوبے کے معاملات چلارہے ہیں، اہم معاملات کو مشاورت کے بغیر چلانے سے صوبے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا گیا۔

عبدالرحمان کھیتران نے یہ بھی کہا کہ مطالبہ کرتے ہیں کہ خراب کارکردگی پر وزیراعلیٰ کو عہدے سے ہٹایا جائے۔

اس سے قبل وزیراعلیٰ جام کمال اعتماد کے ساتھ ایوان میں پہنچے ،میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ 18 ارکان اسمبلی ساتھ کھڑے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عدم اعتماد تحریک کی حقیقت ’’ووٹنگ کے دن‘‘ سامنے آجائے گی، ہمارے اتحادی ساتھ ہیں۔

ایوان میں کثرت رائے سے تحریک عدم اعتماد پربات کرنے کی منظوری کے بعد اسپیکر بلوچستان اسمبلی نے قرارداد پر بحث کےلیے نام مانگ لیے ہیں۔

اس سے قبل بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں صوبائی وزیر ریونیو سلیم کھوسہ کی بھابھی کےایصال ثواب کیلئے فاتحہ پڑھی گئی۔