بادی النظر میں ٹک ٹاک کی بندش آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ

October 25, 2021

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی اے کو ہدایت کی ہے کہ سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک پر پابندی کے فیصلے سے عدالت کو مطمئن کیا جائے۔

چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے ریمارکس دیے کہ متوسط طبقہ اپنے ٹیلنٹ کو اجاگر کرکے اس پلیٹ فارم سے کمائی کر رہا ہے۔ بادی النظر میں اسے بلاک کرنا آئین میں دیے گئے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک پر پابندی کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پی ٹی اے نے رپورٹ فائل کی لیکن عدالت نے جو ہدایت کی تھی اس کا جواب موجود نہیں، پی ٹی اے نے پشاور اور سندھ ہائی کورٹ میں بیان حلفی دیا ٹک ٹاک پر صرف ایک فیصد مواد قابل اعتراض ہوتا ہے۔

عدالت نے پوچھا کہ پلیٹ فارم کو بلاک کرتے ہوئے کیا کسی ایکسپرٹ سے رائے لی گئی؟ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا تھا کہ وہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کریں گے۔

آئندہ سماعت پر عدالت کو اس نکتے پر مطمئن کریں کہ پی ٹی اے نے ٹک ٹاک پر پابندی کیوں لگائی؟ اور پی ٹی اے بتائے کہ کیوں نا عدالت ٹک ٹاک کو کھولنے کا آرڈر دے؟

عدالت نے وفاقی حکومت اور پی ٹی اے کو سوشل میڈیا ایکسپرٹس کے نام عدالت میں جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 22 نومبر تک ملتوی کردی۔