اوورسیز پاکستانیوں کا معاشی حصہ

December 01, 2021

وزارت خزانہ نے ملکی اقتصادی سرگرمیوںکی بابت جو جائزہ رپورٹ پیش کی ہے اس میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ جولائی تا اکتوبر کے دوران کرنٹ اکائونٹ خسارہ 4.7فیصد اضافے کے ساتھ پانچ ارب 10کروڑ ڈالر ہوگیا اس کی بنیادی وجہ درآمدات و برآمدات میں بڑھتا ہوافرق بتائی گئی ہے۔چارماہ میںبرآمدات میںصرف 32.2جبکہ درآمدات میں 66.3فیصد اضافہ ہوا۔ہمارے ہاں ٹھوس معاشی پالیسیاں نہ ہونے کے باعث طویل عرصے سے یہی صورتحال ہے۔ خام مال جیسے تیل ،پٹرول و گیس کی درآمد تو ضروری امر ہے تاہم پرتعیش اشیا کی درآمد میں کمی پر بھی غور کرنا چاہئے۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ترسیلاتِ زر میں 11.9فیصد اضافہ ، نان ٹیکس ریونیو میں27.4فیصد کمی ہوئی جبکہ ٹیکس ریونیو میں 36.8فیصد اضافہ ہوا، 4 ماہ میں مہنگائی کی اوسط شرح 8.7فیصد رہی، براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں 11.8فیصد کمی ہوئی۔ اگرچہ اوورسیزپاکستانیوں کی بھیجی گئی رقوم کاملکی معیشت میں بڑا حصہ ہے تاہم تیزی سے بدلتے عالمی منظر نامے اور ملکوں کے تعلقات میں آنے والی تبدیلیوں کے پیش نظر ضروری ہے کہ اندرونی طور پر معیشت کو مضبوط بنانے کی طرف توجہ دی جائے۔زراعت ایسا شعبہ ہے جس پر سرمایہ کاری کرنے کے جلد نتائج آجاتے ہیںاور برآمدات بھی بڑھتی ہیں۔اس لئےہمیں ایگرو بیسڈ صنعت کے فروغ پر کام کرنا ہوگا جبکہ ماہرین کی جانب سے مستقبل میں عالمی غذائی بحران پیدا ہونے کے جو خدشات ظاہر کئے جارہے ہیں اس سے نبردآزما ہونے کیلئے بھی زرعی شعبہ کی ترقی ضروری ہے۔ اچھی بات ہے کہ جولائی تا اکتوبر کے چار ماہ میں زرعی قرضوں کی فراہمی میں 6.5فیصد اضافے کے ساتھ 381ارب30کروڑ روپے جاری ہوئے۔ تیل و گیس کے مقامی ذخائر کی تلاش پرتوجہ دینے کے ساتھ ساتھ تیل کے عالمی نرخوں میں حالیہ کمی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پٹرول کی زیادہ خریداری بھی کی جانی چاہئے۔