تیل کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ

December 01, 2021

کورونا وائرس کے منظر عام پر آنے کے بعد سے لے کر آج تک اشیائے ضروریہ اور اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہو چکا ہے بالخصوص پاکستان میں گرانی نے پچھلے سب ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔ مہنگائی کے بڑھنے میں جہاں انتظامیہ کی ناقص کارکردگی ایک بنیادی وجہ ہے وہیں آئے روز پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے نے بھی اِس میں اپنا بھرپور حصہ ڈالا ہے۔ کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے پھیلنے کے خدشات کے پیش نظر جمعہ کو دنیا بھر میں تیل کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی ہے لیکن اس کے باوجود لگتا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے ملک کے تیل کے اسٹریٹجک ذخائر (ایس پی آر) استعمال کرنے کے فیصلے کی وجہ سے دنیا بھر میں تیل کی قیمتیں 100؍ ڈالر فی بیرل تک جا سکتی ہیں۔توانائی کے شعبے کے ماہرین نے اِس ضمن میں خبردار کیا ہے کہ اسٹریٹجک ذخائر مارکیٹ میں لانے کا مطلوبہ فائدہ نہیں ہوگا، امریکا اور ایشیا میں بیٹھے اس کے اتحادی چاہے کتنے ہی بیرل تیل مارکیٹ میں لا کر فروخت کریں لیکن اوپیک اپنی سپلائی بند کرکے اسے طویل عرصے تک معطل رکھ سکتا ہے جس سے دنیا کے ترقی پذیر اور پسماندہ ممالک میں تیل کا شدید بحران پیدا ہو سکتا ہے۔ ایسے ممالک پہلے ہی مشکلات میں گرے ہوئے ہیں، امریکی صدر کے اِس اقدام کی وجہ سے اُن کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ امریکہ ایک عالمی طاقت ہے،کورونا وائرس کی وجہ سے درپیش صورتحال کے پیش نظر اُسے ایسے اقدام سے گزیر کرنا چاہئے جس سے عالمی آبادی کی مشکلات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ دوسری طرف یہ حکومتِ پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ اگر عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کوئی کمی واقع ہوتی ہے تو اُس کا فائدہ اپنے عوام تک پہنچائے اور آئندہ کیلئے ایسے اقدامات کرے جن کی بدولت کسی دوسرے ملک کے فیصلوں کی پاکستان کے عوام متاثر نہ ہو سکیں۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998