وباؤں سے پیش آنے کے لیے میثاق

December 03, 2021

عالمگیر وبا کووڈ 19کو دو سال مکمل ہونے کو ہیں، اس دوران دنیا بھر میں خوف کی ایک ایسی فضا قائم رہی ہے جو پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی تھی۔ امریکا، آسٹریلیا، یورپ اور بھارت سمیت دنیا بھر میں اس عالمگیر وبا سے مختلف اعداد و شمار کے مطابق52لاکھ سے زیادہ لوگ جانبر نہ ہو سکے جب کہ متاثرہ افراد کی تعداد 2کروڑ 60لاکھ سے زیادہ ہے جس سے اس کی شدت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ اس وبا نے مختلف رنگ بدلے اور یہ ہر بار زیادہ مہلک ہوکر حملہ آور ہوئی۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے صحتِ عامہ کے قومی و عالمی اداروں کی جانب سے بارہا یہ کہا گیا کہ کوئی ایک ملک کورونا کا اکیلا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ خیال رہے کہ 1918کا ہسپانوی فلو پانچ کروڑ سے زیادہ لوگوں کی موت کی وجہ بنا تھا اور اب حال ہی میں کورونا مختلف مگر زیادہ بھیانک روپ میں ظاہر ہوا ہے جسے اومیکرون کا نام دیا گیا ہے اور دنیا ایک بار پھر خوف کے سایوں میں جینے پر مجبور ہو گئی ہے۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشنز سنٹر کے سربراہ و وفاقی وزیر اسد عمر نے یہ واضح کیا ہے کہ اس وبا کو پاکستان میں داخل ہونے سے روکنا ناممکن ہے۔ ان حالات میں یہ خبر تازہ ہوا کے جھونکے کی مانند ہے کہ عالمی ادارۂ صحت کے رُکن ملکوں نے کووڈ 19کے دوبارہ جنم نہ لینے کو یقینی بنانے کے لیے میثاق تیار کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق، کورونا وائرس کے بحران کے دوران معاشی ابتری اور لاکھوں جانوں کے ضیاع کے باعث مستقبل میں اس طرح کے بحران سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر مضبوط دفاعی حکمتِ عملی اپنانے کی غرض سے اس طرحکے میثاق کی راہ ہموار ہوئی اور عالمی ادارے کے 194رُکن ممالک نے اس باب میں مذاکرات اور میثاق تیار کرنے کا عمل شروع کرنے کے لیے قرارداد منظور کی۔ یہ ایک خوش آئند پیش رفت ہے اور امید ہے کہ یہ میثاق طبی بحرانوں سے پیش آنے کے باب میں عالمی تعاون کو فروغ دے گا۔