چینل کراس کرنے والے تارکین وطن کی کشتیوں کو واپس بھیجنے سے خطرات بڑھ جائیں گے، ارکان پارلیمنٹ کا انتباہ

December 04, 2021

لندن(پی اے ) ارکان پارلیمنٹ نے متنبہ کیاہے کہ چینل کراس کرنے والے تارکین وطن کی کشتیوں کو واپس بھیجنے سے خطرات بڑھ جائیں گے،وزیر داخلہ پریٹی پٹیل نے گزشتہ ہفتہ ایک چھوٹی کشتی میں27 افراد کی ہلاکت کے بعد کہاتھا کہ کشتیوں کو واپس جانے پر مجبور کرنے سے انسانوں کے اسمگلروں کے گینگز کو روکنے میں مدد ملے گی ۔ہوم آفس نے جرائم پیشہ افراد کے منظم گروپوں کو روکنے کیلئے بارڈر سیکورٹی کے طریقہ کار پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا ہے۔ایک ترجمان نے کہا ہے کہ کشتیوں کوروکنا خطرناک اور غیرضروری سفر کوروک کر سمندر میں جانی زیاں کو روکنے کاایک محفوظ قانونی طریقہ ہے ۔گزشتہ بدھ کو جنم لینے والے المیئے کے بعد پریٹی پٹیل نے کہا تھا کہ حکومت کے قومیت اور بارڈرز بل سے غیر قانونی امیگریشن کو روکنے میں مدد ملے گی انھوں نے کہا کہ کشتیوں کو واپس بھیجنااسمگلنگ روکنے کیلئے ان کی کارروائی کی ایک مثال ہے ، حقوق انسانی سے متعلق کمیٹی کے سربراہ لیبر پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ہیریٹ ہرمین نے کہا کہ حکومت اس طرح چینل کراسنگ کو روکنے کیلئے پرعزم ہے لیکن کشتیوں کو واپس بھیجنا مسئلے کا حل نہیں ہے،اس سے سمندر اور زیادہ خطرناک ہوجائے گا اور انسانی اسمگلر سزا سے بچتے رہیں گے ،رواں سال کے آغاز پر حکومت نے بارڈر فورس کے افسران کو مائیگرنٹس کی کشتیوں کو واپس بھیجنے کا اختیار دیاتھا لیکن محدود حالات میں،بارڈر فورس کے عملے اور مسلح افواج کے ریزرو ارکان کو کشتیوں کو واپس بھیجنے کااختیار دیاگیا ہے ۔عملے کی نمائندہ یونین کا کہنا ہے فرانس کی جانب سے تعاون میں ہچکچاہٹ کی وجہ سے یہ حربہ اختیارکرنے کا امکان مشکل ہے ،ہوم آفس کے قواعد کے مطابق جو کشتیاں زیادہ نازک حالت میں ہوں گی انھیں واپس نہیں بھیجا جائے گا اور چینل کراس کرنے والے تمام افراد اس کٹیگری میں شمار ہوں گی ،قومیت اور بارڈرز بل سے کشتیوں کو واپس بھیجنے کے دوران بارڈر فورس کے عملے کی جانب سے مجرمانہ عمل پر ان کو سزا دی جائے گی۔لیکن حرمین کی کمیٹی کاکہناہے کہ عملے کو کھلی چھوٹ نہیں دی جائے گی کیونکہ برطانیہ بین الاقوامی معاہدوں پر دستخط کرچکا ہے ،کراس پارٹی کی کمیٹی نے اپنی تازہ ترین اسکروٹنائزنگ رپورٹ میں ارکان پارلیمنٹ نے اپنی رپورٹ میں کہاتھا کہ کشتیوں کو واپس بھیجنا ان ذمہ داریوں کیلئے خطرہ ہے،امیگریشن سروسز یونین کا کہنا ہے کہ عملے کو سزا سے استثنیٰ دینے کی مخالفت کی ہے۔حرمین کا کہنا ہے کہ یہ بل حقوق انسانی کے قانون سے مطابقت نہیں رکھتا مثال کے طورپر ویزا کے بغیر برطانیہ آنے والوں کوکرمنلائز کرنا اقوام متحدہ کے ریفیوجی کنونشن کے حوالے سے برطانیہ کی ذمہ داریوں سے مطابقت نہیں رکھتا۔