اقلیتوں کے مسائل اور گورنر پنجاب کا وعدہ

December 04, 2021

تحریر:سیمسن جاوید۔۔ ۔ برطانیہ
پاکستان میں نئے نئے انکشافات ہو رہے ہیں،حکومت نے وزرا کوباہر جانے سے روک دیا ہے کہ اگلے تین مہینے بہت اہم ہیں،یہاں برطانیہ کے مسیحی وفداور اہم حکومتی سیاسی عہدیداران کی لندن میں گورنر سرور چوہدری سے ملاقات کاذکر کرنا مقصود ہے،برطانیہ میں مقیم مسیحی وفد نے پاکستان سے آئے پنجاب کے گورنر چوہدری محمد سرور سے پاکستان ایمبیسی لندن میں ملاقات کی ، اقلیتی وفد نے اپنے مطالبات بھی پیش کئے، پہلے بھی ایسی کئی ملاقاتیں ہو چکی ہیں ، لندن میں اکثر وزرا ء کی آمد ہوتی رہتی ہے،ایڈورڈز کالج پشاور کے مسئلہ پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ،سابق چیف جسٹس ثاقب نثار ، اپوزیشن رہنما مو لانا فضل الرحمن اورکئی اہم شخصیات نے وعدے کئے کہ ایڈورڈز کالج صرف اور صرف مسیحوں کا ہے۔مگر کیا ہوا،حکومت خیبر پختونخوا اس پر مکمل طور پر قابض ہوگئی، پاکستان میں اقلیتوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں اور زیادتیوں کے خلاف ہائی کمیشن لندن کے سامنے کئی بار احتجاج ہوا، ملاقاتیں بھی ہوئیں مگر نتیجہ کچھ بھی نہ نکلا،اس لئے سیاسی اور حکومت کی نوکری پکی کرنے والوں سے کوئی توقع رکھنا فضول ہے کیونکہ سیاست دان ہمیشہ ڈپلومیسی سے کام لیتے ہیں اور کسی کو ناراض نہیں کرتے، اس لئے کہ وہ انسانیت کی بات نہیں کرتے، اور سیاسی لیڈر اشاروں سے یہ بات ضرور سمجھا دیتے ہیں اور سچے بھی ہو جاتے ہیں کہ حکومت اقلیتیں کودر پیش مسائل سے پوری طرح آگاہ ہے، مسیحی حلقوں میںاس ملاقات کو بڑی اہمیت دی جارہی ہےکہ گورنر چوہدری سرور نے ان کے مطالبات کو بڑی خندہ پشانی سے سنا اور وعدہ کیا ہے کہ وہ اقلیتوں کے مسائل کو ترجیحی بنیادں پر حل کروانے کی کوشش کریں گے۔ یاد رہے کہ ملاقات ستارہِ پاکستان سابق میئر اور مسلسل الیکشن میں 10 بار کامیاب ہونے والے کونسلر ڈاکٹر جیمزشیرا نے ذاتی کوششوں سے کرائی، وہ اس سے پہلے بھی پاکستان کے ہائی کمشنر سے مل کر ملاقاتوں کا اہتمام کرتے رہے ہیں۔ جیمز شیرا کئی دہائیوں سے پاکستان میں رہنے والے مسیحوں کے حقوق کے لئے کوشاں ہیں۔ اس ملاقات کا چاراہم نکاتی ایجنڈا بھی انہوں نے ہی تیار کیا ۔1۔جبری تبدیلی مذہب و نکاح کی روک تھام۔ 2 ۔ایڈورڈز کالج پشاور،گارڈن کالج راولپنڈی اور دیگر تعلیمی اداروں کی واپسی۔ 3 ۔ میڈیکل اور انجینئرز کالجز کے کوٹہ میں اضافہ۔4 ۔ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم پر عمل درآمد۔ گورنر پنجاب چوہدری سرور نے مسیحیوں کو یقین دہانی کروائی کہ وہ وطن پہنچتے ہی آخری تین مطالبات صوابدیدی اختیارات استعمال کرتے ہوئے حل کروانے کی کوشش کریں گے۔ رہی بات پہلے ایشو کی تو ان کا جواب تھا کہ وہ اور ان کی حکومت بخوبی جانتے ہیں کہ جبری تبدیلی مذہب و نکاح اقلیتوں کا ایک اہم مسئلہ ہے، حکومت اس مسئلے کا تدارک کرنا چاہتی ہے مگر بہت سی رکاوٹیں ہیں۔ان کا یہ جواب کوئی اچھنبے کی بات نہیں ،اس مسئلہ کے تدراک کے لئے تمام اقلیتی سیاسی لیڈرز اور کئی ترقی پسند سیاسی جماعتوں کے رہنماوں نے کوشش کی کہ جبری تبدیلی مذہب و نکاح کا بل پا س کروایا جائے مگر یہ نہ ہوسکا،یاد رہے کہ دوران ملاقات گورنر صاحب نے گلاسگو کی ایک مثا ل دی کہ مسلم لڑکی اورسکھ لڑکے کا واقعہ سنا یا جو مائنر تھے، وہاں کے مسلمز اور ان کی کوششوں سے عدالت نے ان کی شادی غیر قانونی قرار دے دی اور ان دونوں کوان کے خاندانوں کے حوالے کر دیا گیا، اقلیتیں بھی یہی چاہتی ہیں کہ مائنر ایج کی شادی کی اجازت نہ دی جائے۔