اومیکرون، تحقیقی کوششیں جاری

December 05, 2021

کووڈ 19کے ویرینٹ اومیکرون نے دنیا بھر میں خوف کی لہر دوڑا دی ہے اور مختلف حکومتوں نے حفاظتی اقدامات کرنا شروع کر دیے ہیں جن میںپاکستان بھی شامل ہے جب کہ پڑوسی ملک انڈیا میں اومیکرون کے مریض رپورٹ ہو چکے ہیں جو کورونا سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملکوں میں سے ایک ہے۔ یہ عالمگیر وبا گزشتہ دو برسوں میں بارہا حملہ آور ہوئی ہے جس کے ساتھ ہی اس کی شدت میں بھی اضافہ جاری رہا ہے ، اومیکرون کورونا کی نئی اور مہلک ترین قسم ہے جس کے حوالے سےتحقیقی کاوشوں کا آغاز ہو چکا ہے ۔ جنوبی افریقہ کے سائنس دانوں نے اومیکرون کے حوالے سے پہلی تحقیق مکمل کر لی ہے جس میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ کورونا کی یہ نئی قسم جسم میںبیماری کے خلاف پیدا ہونے والی مدافعت کے خلاف کسی حد تک حملہ آور ہو سکتی ہے۔ محققین نے دراصل ایسے افراد کی تعداد میں اضافے کا مشاہدہ کیا جو کورونا سے دوسری یا اس سے زیادہ بار متاثر ہوئے ہیں۔ یہ اب تک واضح نہیں ہوا کہ یہ ڈیٹا کوڈ 19 کی ویکسینزسے ملنے والے تحفظ کے حوالے سے کس حد تک کارآمد ہے تاہم ، حالیہ تحقیق سے یہ ضرور معلوم ہو گیا ہے کہ ماضی میںکوڈسے متاثر ہوچکے لوگوں میں بیماری کے خلاف پیدا ہونے والی مدافعت ممکنہ طورپر اومیکرون سے تحفظ فراہم کرنے کے باب میں کافی نہیں ہے۔ خیال رہے کہ اومیکرون سب سے پہلے جنوبی افریقہ میںہی رپورٹ ہوا تھا جس کے بعد سے اب تک یہ 30 سے زیادہ ممالک میں رپورٹ ہو چکا ہے۔شنیدہے کہ حالیہ تحقیق اومیکرون سے منسلک خطرات ، اس کی ممکنہ وجوہات کے علاوہ دیگر پہلوئوں کا ادراک کرنے میں معاون ثابت ہو گی۔ یاد رہے کہ کورونا کا ڈیلٹا وائرس سب سے زیادہ تباہ کن ثابت ہوا ہے ، لہٰذا عالمی ادارۂ صحت کا اس وبا کا مل کر مقابلہ کرنے کے لیے قرارداد منظور کرنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ اقوامِ عالم اس وبا کا مقابلہ کرنے کے لیے یکجا ہیں ۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998