سر رہ گزر

December 05, 2021

معاشی کے بعد اخلاقی دیوالیہ پن بھی

ایک ملزم کا اعترافِ جرم ہماری اخلاقیات کا دیوالیہ پن ثابت ہوا، اب کیا پاکستانیوں پر باہر کے دروازے بند نہ ہوں گے اور معاشی زوال میں اضافہ نہیں ہو گا؟ حقائق کیا ہیں مگر اس حقیقت کو کوئی نہیں جھٹلا سکتا کہ حکومت غلط فیصلے کرکے اپنے ہی عوام کا گلا گھونٹ رہی ہے۔ رسول اللہؐ کی حرمت پر ہر مسلمان جان نثار کرنے کو تیار ہے، اس کے لیے کسی تحریک، تنظیم کی ضرورت نہیں بلکہ یہ مذہب کو دہشت گردی کیلئے استعمال کرنے کی بدترین مثال ہے، پوری دنیا میں جگ ہنسائی ہو گی، بہرصورت یہ واقعہ پاکستان کو بدنام کرنے کیلئے کافی ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے ہاں دین کو محض شدت پسندی کا ذریعہ بنا دیا گیا، حکومت نہ صرف معیشت کے حوالے سے فیل ہے ، اخلاقی اقدار بھی نیلام ہو چکی ہیں، ایسا کیوں ہوا ہے؟ اس کے پیچھے کوئی سازش ہے یا نہیں لیکن ہمارے ہاں دین کا غلط استعمال اب باقاعدہ رواج پا چکا ہے۔ مذہبی انتہا پسندی اور فرقہ واریت عروج پر ہے، حرمتِ رسولؐ کو ذاتی، سیاسی اور معاشی مفاد کیلئے استعمال کرنے سے نہ روکا گیا تو یہاں کسی کو بھی قتل کرنے کا مذہبی لائسنس کوئی بھی اپنے مقصد کیلئے استعمال کر سکے گا۔ اب بیرونِ وطن پاکستانیوں کو کس نظر سے دیکھا جائے گا؟ اس کا کسی کو اندازہ ہی نہیں۔ گویا یہ واقعہ پاکستان کی معیشت مزید تباہ کر دے گا، جو بھی ہوا، حکومتی نااہلی پر مہر تصدیق ثبت ہو چکی، پوری دنیا کو جو پیغام ملا ہے وہ بہت منفی ہے۔ پاکستان کو کئی لحاظ سے زبردست دھچکا لگ چکا اور مزید منفی نتائج سامنے آئیں گے، کسی اسلامی ریاست میں دین کے نام پر ایسا نہیں ہو رہا جو ہمارے ملک میں ہو رہا ہے۔

٭٭ ٭ ٭ ٭

جو چیرا تو اک قطرہ خون نکلا

مشیر خزانہ نے کہا ہے گھبرائیں نہیں، مہنگائی جلد کم ہو گی، معیشت ترقی کر رہی ہے، منی بجٹ ہفتہ دس دن میں آئے گا، یہ مشیرانِ عوامی نمائندے نہیں اسی لیے ان کو وزیر نہیں کہا جاتا، اب مشیر خزانہ نے خان صاحب کا ڈائیلاگ گھبرانا نہیں بھی اپنا لیا ہے تو صاف ظاہر ہے کہ مداریوں کا تماشا ہر چوراہے پر ہو رہا ہے، جو بیان سامنے آیا ہے اسے جو بھی سنے گا، پڑھے گا، زوردار قہقہہ لگائے گا کیونکہ اب سچ سامنے آئے گا اور بھیڑیا ضرور آئے گا جو پورے ریوڑ کا صفایا کر دے گا۔ یہ جھوٹی تسلیاں مزید نہیں چلیں گی جہاں جہاں سے بھیک آ رہی ہے اس پر باقاعدہ سود دینا ہوتا ہے اور کوئی بھی ہمارا لحاظ نہیں کرتا مگر قوم کو آدھا سچ بتایا جاتا ہے، 74برس ہو گئے لوٹ مار کا بازار گرم ہے اور اب تو اسے مذہبی سند بھی مل گئی کہ ظالم سے باز پرس نہیں کی جا سکتی۔ مشیر خزانہ بھی بطور خاص ایک معاشی خطیب مقرر کئے گئے ہیں جو بار بار کہہ رہے ہیں پچھلے مشیروں نے غلط فیصلے کئے اب وہ ایک ایسا جھوٹ سچ کے لفافے میں لپیٹ کر بول رہے ہیں کہ ایسا معاشی لطیفہ تو کبھی سنا نہیں اور یہ کہنا کس قدر ڈھٹائی ہے کہ معیشت ترقی کر رہی ہے، رہی بات منی بجٹ کی تو یہ ہماری نام نہاد معاشی ترقی کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہو گا اس کے بعد ہمارے بدن سے خون کا قطرہ بھی نہیں نکلے گا۔

٭٭ ٭ ٭ ٭

فراڈیہ لباسِ ’’ہمقدم‘‘

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اعلان کیا ہے کہ ساڑھے 3 ارب روپے کا ہمقدم پروگرام شروع، 63ہزار خصوصی افراد مستفید ہوں گے، یہ واقعی خصوصی افراد ہوں گے جو دوسرے پروگراموں کی طرح اس قدم سے مستفید ہوں گے، اب کوئی تو ہو جو ساڑھے تین ارب روپے پر مشتمل پروگرام کی خصوصی افراد سے تصدیق بھی کرائے، اگر میڈیا جھوٹ پکڑتا اور مطلع کرتا ہے تو اس پر حکومت مخالف پروپیگنڈے کی تہمت لگا دی جاتی ہے، امیر، مشیر، وزیر یہ رقم بھی حکیم پنجاب کے تیار کردہ معجون کی صورت کھا جائیں گے قبلہ! یہ اچھی اچھی نوکریاں، بڑے کاروبار چھوڑ کر آپ کی ریاست مدینہ میں ثواب دارین کمانے ہی کو تو شامل ہوئے ہیں، ان کے پاس باتوں کے سوا کچھ نہیں، پنجاب حکومت کی رٹ کہیں نہیں، پولیس کے نیچے سے اوپر تک اپنی جائیدادیں بنائی جا رہی ہیں، سی ایم سیکرٹریٹ اور پنجاب اسمبلی کے معمولی ملازم بھی چھوٹے چھوٹے بےشمار فلیٹ بنا کر دوسرے ناموں پر کرائے پر چڑھا چکے ہیں، کوئی تحقیق نہیں کوئی بازپرس نہیں، کرپشن پکڑنے والے کرپشن کی گنگا میں اشنان کر رہے ہیں یہ ہمقدم پروگرام خصوصی افراد کے نام پر اپنے گھر ہی کے افراد کا ہمقدم ثابت ہوگا، اور آپ سنیں گے کہ خصوصی افراد میڈیا پر دہائی دیںگے مگر حفظ ماتقدم کے طور پر پہلے ہی میڈیا کو حکومت دشمنی کا الزام دے دیا گیا ہے جتنی دولت کے ملک سے باہر جانے اور واپس لانے کے دعوے کئے گئے تھے اگر سچ ہوتے تو آج ہم کبھی اس در کبھی اس در پر بھیک نہ مانگ رہے ہوتے خدارا ، بہت ہوگیا، اب تو بےمنزل گھوڑے کی لگام کھینچ کر نیچے اتریں کہ عوام کو اب یہی انتظار ہے۔

٭٭ ٭ ٭ ٭

کہ نازک ہے بہت کام

٭لو ہمارے خدشے کی تصدیق تجزیہ کاروں نے بھی کر دی کہ ریاست تشدد پسند گروپس کو مقاصد کیلئے استعمال کرتی ہے۔

اس لئے تو اٹھے ہوئے قدم کالعدم ہو جاتے ہیں۔

٭پاکستان میں مہنگائی کے تذکرے بیرون ملک بھی ہونے لگے۔

اندرون ملک نام کی چیز اب باقی نہیں، اب تو کوئی اپنے واش روم میں کھانسے آواز چار دانگ عالم میں پھیل جاتی ہے بس میر کی اس بات پر عمل کریں کہ

لے سانس بھی آہستہ کہ نازک ہے بہت کام

آفاق کی اس کارگہ شیشہ گری کا