ویسٹ انڈیز کی سیریز میں پاکستان کو بڑے چیلنج کا سامنا نہیں

December 07, 2021

پاکستان کرکٹ بورڈ میں تبدیلیوں کا موسم جاری ، جنرل منیجر کمرشل عمران احمد نے بھی استعفی دے دیا۔بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ وہ نیوزی لینڈ کی سیریز میں ہونے والی ڈی آر ایس کی بد انتظامی کے بھی ذمے دار تھے۔26سال تک پی سی بی میں کام کرنے والے ڈاکٹر ریاض نے بھی عہدے میں توسیع لینے سے انکار کردیا ۔

رمیز راجا بہت جلد نئے چیف ایگزیکٹیو آفیسر کا نام فائنل کرنے والے ہیں۔فرسٹ کلاس کرکٹر ہمایوں فدا حسین اس عہدے کے لئے مضبوط امیدوار ہیں۔لیکن پی سی بی کے انتظامی معاملات اب بھی چیئر مین رمیز راجا کے کنٹرول میں نہیں آرہے ہیں۔

ڈاکٹر علی نامی چیف کیو ریٹر خاموشی سے گھر چلے گئے۔رمیز راجا نے ایک بار پھر آغا زاہد کو طلب کر لیا۔ملک میں قائد اعظم ٹرافی کے سات راونڈ مکمل ہوچکے ہیں اور آٹھواں راونڈ شروع ہوچکا ہے۔ افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے والے کھلاڑی چار مہینے سے تنخواہوں سے محروم ہیں۔مہنگائی کے اس دور میں جہاں عام لوگوں کا گذر بسر مشکل ہورہا ہے۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے والے تقریبا دو سو کھلاڑیوں کو چار ماہ سے تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کی ہے۔ اس بارے میں کھلاڑی پریشانی اور تشویش میں مبتلا ہیں۔

ایسے میں چیئرمین رمیز راجا نے اس کوتاہی پر سخت ناراضی اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کرکٹرز کو فوری طور پر چار ماہ کی تنخواہ ادا کرنے کو حکم دیا ہے۔پی سی بی نے اعتراف کیا کہ انتظامی کوتاہی کی وجہ سے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے والے کرکٹرز کو اگست سے نومبر تک تنخواہوں میں ادائیگی میں تاخیر ہوئی ہے۔رمیز راجا کی ہدایت پر کھلاڑیوں کو اگلے ہفتے سے تنخواہوں کی ادائیگی شروع کردی جائے گی۔

ترجمان نے کہا کہ رمیز راجا نے پی سی بی کے ذمے داران کو وارننگ دی ہے کہ ایک کرکٹر پی سی بی کا چیئرمین ہے اس کی موجودگی میں کھلاڑیوں کو چار ماہ سے تنخواہیں ادا نہیں کی جا رہی ہیں ، ان کر کٹرز کومالی پریشانی کا سامنا ہے۔آئندہ سیزن میں اس قسم کی تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔قائد اعظم ٹرافی میں کھلاڑیوں کے ساتھ کوچز کا ناروا سلوک بدستور کھلاڑیوں کو پریشان کررہا ہے اسی لئے رمیز راجا اب غیر ملکی کوچز کی جانب دیکھ رہے ہیں۔لیکن غیر ملکی کوچز کو لانا مہنگا کام ہے۔ٹیسٹ کرکٹر عمر اکمل ڈہائی سال بعد فرسٹ کلا میں ایکشن میں دکھائی دیئے۔

وہ قائد اعظم ٹرافی کیلئے بلوچستان ٹیم کا حصہ بن گئے ہیں۔پابندی اور جرمانہ ادا کرنے کے بعد وہ پہلی بار فرسٹ کلاس کرکٹ میں حصہ لے رہے ہیں۔ مڈل آرڈر بیٹسمین دسمبر 2019 کے بعد پہلی مرتبہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں شریک ہیں۔ عمر اکمل نے پابندی کے خاتمے کے بعد سیزن کے ابتدا میں سینٹرل پنجاب سیکنڈ الیون کی جانب سے چند میچز کھیلے تھے۔اوپنر عمران بٹ قائد اعظم ٹرافی میں بلوچستان کی قیادت سے دستبردار ہوگئے ہیں اور ان کی جگہ بسم اللہ خان کو کپتان مقرر کیا گیا ہے عمران بٹ نے بیٹنگ پر توجہ دینے کے لئے کپتانی چھوڑی ہےان کا فیصل اقبال کیس سے کوئی تعلق ہے۔

شان مسعود کو گذشتہ میچ میں سندھ نے چھٹے راونڈ کے بارہ کھلاڑیوں میں بھی شامل نہیں کیا تھا وہ اب بلوچستان ٹیم کی جانب سے فرسٹ کلاس ٹورنامنٹ کھیلیں گے۔ شان مسعود نے قومی ٹی ٹوئینٹی سندھ کی جانب سے کھیلا تھا لیکن انہیں مسائل کا سامنا تھا۔شان مسعودکو سندھ سے بلوچستان کے اسکواڈ میں شامل کرلیا گیا۔شان مسعود کو سندھ کی ٹیم میں کھلانے سے گریز کیا جارہا تھا لیکن بلوچستان کی جانب سے کھیلتے ہوئے پہلی ہی اننگز میں سنچری بنانے میں کامیاب ہوگئے،ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ اور بنگلہ دیش کی سیریز میں پاکستانی کرکٹ ٹیم نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور اب پاکستانی میدان ایک بار پھر آباد ہونے کو ہیں۔

نیشنل اسٹیڈیم کراچی ویسٹ انڈیز کے خلاف تین ٹی ٹوئینٹی انٹر نیشنل اور تین ون ڈے انٹر نیشنل کی میزبانی کے لئے تیار ہے۔امکان ہے میچوں کے دوران تماشائیوںکو میچ دیکھنے کی اجازت ہوگی۔پاکستان کی سلیکشن کمیٹی نے سیریز کے لئے فاسٹ بولر حسن علی کو آرام دے دیا ، شعیب ملک،محمد حفیظ ،سرفراز احمد اور عماد وسیم ٹیم میں جگہ بنانے میں ناکام رہے ہیں۔

کراچی میں 13 دسمبر سے 22 دسمبر تک شیڈول سیریز کے لیے دونوں اسکواڈ کا اعلان کیا گیا ہے۔سیریز کے تمام ٹی20 میچز آئی سی سی ٹی20 ریکنگ اور ایک روزہ سیریز آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ سپر لیگ کا حصہ ہوں گے۔ایک روزہ سیریز کے لیے انگلینڈ کے خلاف جولائی میں سیریز کے لیے دستیاب فہیم اشرف، حسن علی، سلمان آغا اور سرفراز احمد کی جگہ ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز کے لیے آصف علی، حیدر علی، افتخار احمد، خوشدل شاہ اور محمد وسیم جونیئر کو 17 رکنی اسکواڈ میں شامل کیا گیا ہے۔

سیریز کے لیے عبداللہ شفیق کو ریزرو کھلاڑی کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔چیف سلیکٹر محمد وسیم نے کا کہنا تھا کہ ہم اکتوبر سے ٹی20 سیریز کھیل رہے ہیں اور اب ایک متوازن ٹیم بن گئی ہے تاہم کھلاڑیوں کی تعداد کم کی گئی ہے۔ اسی لیے ہم نے عماد وسیم، سرفراز احمد اور شعیب ملک کو شامل نہیں کیا ، ہم نے ایک روزہ سیریز آخری مرتبہ جولائی میں کھیلی تھی ، ٹیم انتظامیہ کی درخواست قبول کرتے ہوئے دو اضافی کھلاڑی شامل کیا ہے۔محمد وسیم کا کہنا تھا کہ حسن علی سے مشاورت کے بعد ہم نے انہیں سیریز سے باہر رکھنے کا فیصلہ کیا کیونکہ وہ جب سے کمر کے درد سے صحت یابی کے بعد واپس آئے ہیں مسلسل کرکٹ کھیل رہے ہیں۔

فاسٹ بولر محمد حسنین کی پاکستان ٹیم میں واپسی ہوئی ہے۔ محمد حفیظ نے لنکا پریمیئر لیگ کھیلنے کی وجہ سے پی سی بی سے این او سی حاصل کیا ہوا ہے۔34سالہ وکٹ کیپر سرفراز احمد کو ڈراپ کرکے سلیکٹرز نے ان کے کیئریئر پر سوالیہ نشان لگادیا ۔سابق کپتان نے بنگلہ دیش کے خلاف آخری ٹی ٹوئینٹی میں شرکت کی تھی اور چھ رنز بنائے تھے۔محمد نواز کی موجودگی میں عماد وسیم کو بھی ٹیم میں جگہ بنانامشکل ہوگئی ہے۔عما وسیم نے بنگلہ دیش کی سیریز میں کوئی میچ نہیں کھیلا تھا ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ کے چھ میچوں میں وہ چار وکٹیں لینے میں کامیاب ہوئے تھے۔

چند دن پہلے ان کی فرنچائز کراچی کنگز نے بھی ان سے کپتان چھین لی ۔ویسٹ انڈیز کی سیریز میں پاکستان کو اس لئے بڑے چیلنج کا سامنا نہیں ہے کیوں کہ ویسٹ انڈیز کے بھی چار اہم کھلاڑی مصروفیات کی وجہ سے پاکستان نہیں آرہے ہیں۔ پاکستانی ٹیم ان میچوں کے لئے فیورٹ ہے۔مارچ میں آسٹریلیا کی سیریز سے قبل پاکستان کرکٹ بورڈ نئی ٹیم انتظامیہ کا اعلان کرے گا۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے اب اصولی فیصلہ کرلیا ہے کہ جائزہ لینے کے بعد اس بات کا فیصلہ کرے گا کہ پاکستان ٹیم کے لئے مستقبل میں کون کون سے کوچز ناگزیر ہیں دنیا بھر کی طرح اب ٹیم کے ساتھ غیر ضروری کوچز نہیں ہوں گے ۔

اخراجات ڈومیسٹک کرکٹ پر خرچ ہوں گے۔ٹیم کی ضرورت کے مطابق کوچز کی تقرری ٹیم انتظامیہ سے مشورے کے مطابق کی جائے گی۔رمیز راجا کو بہت سارے اہم فیصلے کرنا ہیں یہ کام مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں ہے۔اگر درست لوگوں کی درست جگہ تقرری کی جائے گی تو کوئی وجہ نہیں ہے کہ گذشتہ تین سال میں ہونے والی تباہی کا ازالہ کیا جاسکے گا۔